سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے تحت مینجمینٹ، بزنس اور لیڈرشپ پر ہونے والی پہلی عالمی کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی

جمعہ 11 مئی 2018 17:42

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مئی2018ء) امریکن اسکالر اور میڈگر ایورس کالج نیویارک کے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر والس فورڈ نے کہا ہے کہ وہ ممالک جہاں پر ذرائع آمدن اور دولت میں تفاوت ہے وہ نہ صرف بطورمکمل ریاست تصور کیئے جاتے ہیں بلکہ معاشی اور سیاسی عدم استحکام کا بھی شکار ہوجاتے ہیں، جس سے معاشرہ ناانصافی اور عدم مساوات کا شکار ہوجاتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ مدرسہ یونیورسٹی کی جانب سے منعقد کی گئی پہلی عالمی کانفرنس برائے مینجمینٹ، بزنس اور لیڈرشپ کے دوسرے اور آخری روز ’’انٹرنیشنل اکنامک ڈیولپمینٹ ان دی ماڈرن ایرا، فرام کانکوئیسٹ اینڈ کولونیلئزم ٹو ایمپاورمینٹ اینڈ انکلیوژن ‘‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر والس فورڈ نے مزید کہا کہ کوئی بھی قوم تن تنہا عالمی مارکیٹ کا مقابلہ نہیں کرسکتی،اور نہ ہی امریکی صدر کے جاہلانہ بیانات سے دنیا میں معاشی ترقی حاصل کی جاسکتی ہے۔

دنیا میں چین ، امریکا اور یورپی یونین نے مشترکہ طور پر معاشی تعاون کے ذریعے ترقی حاصل کی ہے۔ جدید دنیا میں ترقی کیلئے نیک نیتی سے اور ایماندارانہ کردار کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ بیسویں صدی کے وسط تک عالمی معیشت نوآبادیاتی اثر سے تشکیل کی طرف آشکار تھی۔اینگرو انرجی لمیٹیڈ کے چیف ایگزیکٹو شمس الدین شیخ نے کہا کہ ہم نے تھر میں نہ صرف پاور پروجیکٹ بلکہ مقامی لوگوں کو تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے پر کام بھی کررہے ہیں جبکہ اسکے ساتھ مقامی لوگوں کو روزگار بھی فراہم کررہے ہیں۔

کول پاور پروجیکٹ میں 71 فیصد ملازمتیں تھر کے مقامی لوگوں کو دی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ تھر کے طالبعلموں کو اسکالرشپس بھی دی جارہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تھر میں این ای ڈی یونیورسٹی کے کیمپس کے قیام کے ساتھ کمیونٹی کالج بھی قائم کررہے ہیں۔ وہ سندھ کی مختلف جامعات کے ساتھ مختلف معاملات کے حوالے سے مل کر کام کررہے ہیں اس طرح وہ سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے ساتھ بھی مختلف شعبہ جات میں مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔

اس سلسلے میں انہوں نے سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے طالبعلموں کوانٹرن شپ کرنے کی بھی پیشکش کی۔سری لنکا کے ماہر تعلیم ڈاکٹر اسوکا جینا داسا نے کہا کہ پاکستان کے باسی عظیم سندھو اور ہڑپہ کی تہذیب کے وارث ہیں اس لئے تجارت ان کے خون میں شامل ہے۔ موئن جو دڑو کے لوگ سٹی پلاننگ کے ماہر تھے اس لئے انہوں نے ایک شاندار شہر تعمیر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگ اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرکے کئی شعبہ جات میں دنیا کی سربراہی کرسکتے ہیں۔

آئیڈیاز گل احمد کی چیف ایگزیکٹو مس مہر ملک نے کہا کہ سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے تحت منعقدہ اس کانفرنس میں شرکت کرکے انہیں بہت خوشی اور فخر کا احساس ہورہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہماری نسل خوش نصیب ہے جن کو اپنے آبائو اجداد سے زیادہ ترقی کے مواقع میسر ہیں۔ آج ہم ایک ایسے دور میں رہ رہے ہیں جس میں ڈرامائی انداز میں بڑی تبدیلیاں آرہی ہیں اس لئیے ہمیں وقت کے ساتھ ساتھ چلنا ہوگا۔

خواتین سے مخاطب ہوکر مہر ملک نے کہا کہ وہ اپنے اندر بات کرنے کی جرائت پیدا کریں۔عارف حبیب کے چیف ایگزیکٹو کے نسیم بیگ کا کہنا تھا کہ یونیورسٹیز اور صنعتوں میں کمزور تعلق ہے جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کی مدد نہیں کررہے جو انکو کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جامعات صنعتوں کو جدید آئیڈیاز دینے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں جس کی وجہ سے صنعت ترقی نہیں کرسیکی ہیں۔

انہوں نے یونیورسٹی اور صنعت کے درمیان بہتر تعلقات قائم کرنے کیلئے ایک تھنک ٹینک قائم کرنے کی بھی تجویز دی۔کانفرنس کے دوسرے اور آخری روز تین ٹیکنیکل سیشنز منعقد کیئے گئے۔ جن میں مونڈیلز کے مینجنگ ڈائریکٹر عثمان منیر ، سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے شعبہ مینجمینٹ، بزنس ایڈمنسٹریشن اور کامرس کی فیکلٹی کے ڈین ڈاکٹر زاہد علی چنڑ اور شعبہ کے انچارج چیئرپرسن ڈاکٹر سبھاش اور دیگر ماہرین تعلیم نے معیشت ، صنعت، تجارت، جامعات اور صنعت کے تعلق پراپنے خیالات کا اظہار کیااور تحقیقی مقالے پیش کیئے۔