و ائٹ کالر کرائم کو پکڑنا آسان نہیں ، ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کسی کے خلاف کاروائی کی جاتی ہے، ڈائریکٹر جنرل نیب سندھ

جمعہ 11 مئی 2018 21:56

و ائٹ کالر کرائم کو پکڑنا آسان نہیں ، ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کسی کے خلاف ..
حیدر آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 مئی2018ء) ڈائریکٹر جنرل قومی احتساب بیورو( نیب) سندھ محمد الطاف باوانی نے کہا ہے کہ و ائٹ کالر کرائم کو پکڑنا آسان نہیں ہے ، ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کسی کے خلاف کاروائی کی جاتی ہے ، راؤ انوار سے متعلق کوئی شکایت نہیں آئی جبکہ پیر مظہر الحق کے خلاف ابھی6ریفرنسز موجود ہیں یہ تاثر قطعی غلط ہے کہ ہم نے کسی کو رعایت دی ہے ،361 غیر قانونی تقرریوں کی شکایات ملیں تو وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی طلب کیا گیا ،حیدرآباد میں سب سے زیادہ شکایات حیسکو کے خلاف آئی ہیں وہ حیدرآباد میں کھلی کچہری کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کررہے تھے انہوں نے کہاکہ نیب سندھ کراچی بیورو کرپشن کے خلاف مسلسل اقدامات اٹھا رہا ہے اس میں ہمیں کامیابیاں بھی ملیں کھلی کچہری چیئرمین نیب کی ہدایت پر منعقد کی جارہی ہیں نیب کراچی کا دائرہ کار زیریں سندھ تک ہے اس لیے حیدرآباد ریجن اور میرپورخاص ڈویژن کے اضلاع کی عوام کی سہولت کے لیے ہم نے سرکٹ ہاؤس حیدرآباد میں اپنی ٹیم کے ہمراہ یہ دوسری کھلی کچہری کی ہے جس میں شکایات کے انبار لگ گئے ہیں ان میں زیادہ تر شکایات ایسی ہیں جس پر میں نے متعلقہ اداروں کو لکھا ہے کہ وہ ان شکایات کا فوری ازالہ کرکے انہیں رپورٹ کریں انہوں نے کہاکہ ہم 10ملین یا اس سے زائد کی کرپشن کی شکایت پر فوری نوٹس لیتے ہیں جبکہ اس سے کم کی شکایت پر متعلقہ ادارے کو کاروائی کے لیے کہا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ وائٹ کالر کرائم کو پکڑنا آسان نہیں ہے دنیا بھی ایسے کرائم پر مقدمات دس دس سال سے زائد چلتے ہیں یہاں بھی اگر تاخیر ہو جاتی ہے تو اسکا کوئی سبب ہو تا ہے کیونکہ کسی کے خلاف کاروائی ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ہی کی جاسکتی ہے انہوں نے کہاکہ راؤ انوار کے خلاف آمدن سے زائد جائیداد بنانے کی کوئی شکایت موصول نہیں ہو ئی ہے تاہم نیب میڈیا سے ملنے والی خبروں کی بنیاد پر بھی کاروائی کرسکتا ہے میڈیا ہمارے ساتھ تعاون کرے اور حقیقی بنیاد پر تحقیقاتی رپورٹنگ کے زریعہ انکشاف کرے تو ہم خبر کی بنیاد پر از خود بھی نوٹس لے سکتے ہیںانہوں نے کہاکہ سابق وزیر تعلیم سندھ پیر مظہر الحق کے خلاف تحقیقات بند نہیں ہو ئی ہیں اب ان کے خلاف 6ریفرنسز عدالت میں موجود ہیں یہ تاثر قطعی غلط ہے کہ نیب کراچی کسی بااثر کے خلاف تحقیقات بند کرچکا ہے یہ مخصوص افراد پر ہاتھ نہیں ڈالا جاسکتا انہوں نے کہاکہ سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ وکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (STEVTA) میں خلاف ضابطہ تقرریوں کی شکایت پر نیب کراچی نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو گذشتہ دنوں طلب کیا تھا اس کیس پر ابھی تحقیقات جاری ہیں انہوں نے کہاکہ قومی احتساب بیورو کے ملک میں 7ذیلی بیوروز ہیں ان کا موازنہ کرلیں کراچی بیورو کی زیادہ اچھی کارکردگی اور کراچی بیورو اور سندھ بیورو کی کارکردگی رپورٹ دیکھی جائے تو بھی دیگر صوبوں سے زیادہ کام یہاں ہوا ہے لیکن میڈیا اور عوام کی نظریں کچھ مخصوص مقدمات پر ہیں جس کی وجہ سے ہمارا منفی تاثر پیدا ہو ا ہے انہوں نے کہاکہ نیب کے قانون کے مطابق اگر کوئی ملزم کرپشن کردہ رقم مکمل طور پر واپس کردیتا ہے تو ہم اسے رضا کارانہ طور پر چھوڑ دیا جاتا ہے جبکہ پلی بارگینگ کا مقدمہ اور فرد کی نااہلیت قائم رہتی ہے اگر وہ سرکاری ملازم ہے تو عہدے پر قائم نہیں رہ سکتا اور نجی آدمی ہے تو وہ کسی بھی پبلک عہدے کے لیے نااہل ہو جاتا ہے گذشتہ اور آج کی کھلی کچہری میں سب سے زیادہ شکایات حیسکو کے متعلق ملی ہیں زیادہ تر ڈیڈکیشن بلز کی ہیں جبکہ حیسکو کے شعبہ تعلقات ِ عامہ میں ایڈورٹائیز نگ سیکشن سے متعلق اگر کوئی شکایات ہیں تو ہمیں تحریری دیں یا اخبارات میں شائع ہو نے والی خبروں کے تراشے ہی مہیا کریںہم کاروائی کریں گے جبکہ اربوں روپے کی بجلی چوری بھی ایک سنگین مسئلہ ہے اس پر حیسکو حکام سے باز پرس ہو رہی ہے حیدرآباد میں ہو نے والی ڈی جی نیب کی کھلی کچہری میں سیری شوگرملز میں واجبات کی عدم ادائیگی ، دامن کوہسار میں کرپشن ،واٹر کورس کے مسائل ، محکمہ تعلیم ، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ، بلڈرز کی ہٹ دھرمی ، واسا اور بلدیاتی ادارے سے متعلق شکایات موصول ہو ئی ہیں متعلقہ حکام سے اس حوالہ سے جواب طلب کیا جارہا ہے۔