سماجی نیٹ ورکنگ پروگرام کے محفوظ استعمال‘‘ کے عنوان پر ایک روزہ ورکشاپ

جمعہ 11 مئی 2018 22:12

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 مئی2018ء) وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، انسٹی ٹیوٹ آف پروفیشنل ڈویلپمنٹ، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی (آئی آئی یو آئی) اور آئی آئی یو آئی سکولز کے زیر اہتمام ’’ والدین اور اساتذہ کے ذریعے 16 سال اور زائد عمر کے نوجوان نسل کے تحفظ کے لئے سماجی نیٹ ورکنگ پروگرام کے محفوظ استعمال‘‘ کے عنوان پر ایک روزہ ورکشاپ قائد اعظم ہال فیصل مسجد کیمپس میں منعقد ہوئی۔

ورکشاپ میں آئی آئی یو آئی سکولز کے طلباء کے والدین، اساتذہ، سماجی شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد اور طلباء کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ورکشاپ کے شرکاء میں ’’پیغام پاکستان‘‘ کے بیانیہ کے کتابچے بھی تقسیم کئے گئے۔ ورکشاپ کے انعقاد کا مقصد والدین اور اساتذہ میں ویب سائیڈ کے محفوظ استعمال کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور طلباء کو اس میں شامل کرنا تھا۔

(جاری ہے)

انسٹی ٹیوٹ آف پروفیشنل ڈویلپمنٹ کی ٹریننگ منیجر سمیعہ خالد نے ورکشاپ کا انعقاد کرایا، جبکہ اسلامی یونیورسٹی کے چیف ماسٹر ٹرینر کاشف سہیل نے پیغام پاکستان کی اہمیت کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا ۔وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ڈیٹا سائنسز کے ماہر سید تجمل حسین نے انٹرنیٹ کے استعمال اور اس سے پیدا ہونے والی مختلف مشکلات اور معاشرتی برائیوں پر شرکاء کو آگاہ کیا ۔

ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے انٹرنیٹ کے استعمال اور پیغام پاکستان کے بیانیہ سے متعلق آگائی پیدا کرنے کے لئے اپنی آراء پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ انٹرنیٹ کس طرح ٖاپنے صارفین کو دھوکہ دیتا ہے اور ان کو غیر ضروری ویب سائیٹ سے منسلق کر دیتا ہے اور کس طرح صارفین کا برین واش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ پر مختلف طریقوں سے ذاتی معلومات کو چوری کیا جاتا ہے اور ان معلومات کا غلط استعمال ہو سکتا ہے۔

مقررین نے ورکشاپ کے شرکا کو بتایا کہ انتہا پسند نظریات کی کس طرح شناخت کی جا سکتی ہے اور ان کے اثرات سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کے محفوظ استعمال سے متعلق رہنما اصولوں میں بہتری کے لئے اسکولوں اور مقامی انتظامیہ سے ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ورکشاپ میں دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے ضروریات زندگی کے لئے رقم کی پیش کش کے بدلے بھرتی سے متعلق بھی آگاہی دی گئی۔ والدین اور اساتذہ کو لبرل نظریات، منشیات، تشدد اور جنسی ہرائسگی اور ذاتی معلومات کے افشاں ہونے کے متعلق خطرات سے بھی آگاء کیا گیا۔