امریکی پابندیاں، عالمی کمپنیوں نے ایران سے کوچ کرنا شروع کردیا

امریکی اعلان کے بعد ایران میں سرمایہ کاری کرنے والی متعدد عالمی کمپنیوں نے واپسی کی تیاری شروع کردی

ہفتہ 12 مئی 2018 11:50

روم(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مئی2018ء) امریکی حکومت کی طرف سے ایران کے جوہری پروگرام سے علیحدگی اور تہران کے خلاف پابندیوں کی بحالی کی اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ۔ اخباری اطلاعات کے مطابق امریکی اعلان کے بعد ایران میں سرمایہ کاری کرنے والی متعدد عالمی کمپنیوں نے واپسی کی تیاری شروع کردی ہے۔اطالوی توانائی کمپنی اینی کے چیف ایگزیکٹو کلاوڈیو ڈیلسکالزی نے ایک اجلاس میں اپنے دیگر شراکت داروں سے کہا کہ وہ ایران سے اپنا سرمایہ واپس لینے پر بہ تدریج کام کررہے ہیں۔

ان کمپنی ایران میں نئے منصوبے شروع نہیں کرے گی۔ایک سوال کے جواب میں ڈیسکالزی کا کہنا تھا کہ اینی کے پاس ایران میں صرف ایک ہی سرگرمی بچی ہے۔ وہ ایک ملین بیرل تیل کی ماہناہ کی بنیاد پر خریداری ہے۔

(جاری ہے)

یہ معاہدہ رواں سال کے آخر تک ختم ہوجائے گا جس کے بعد کوئی اور منصوبہ شروع نہیں کیا جائیگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران پر نئی پابندیوں کے نفاذ میں چھ ماہ لگ سکتے ہیں۔

اس وقت تک ان کے ایران میں جاری پروجیکٹ کو مکمل کرلیا جائے گا۔ادھر جاپان کی توانائی کے وسائل کی تلاش کے لیے کام کرنے والی فرم انپکس کورپ نے کہاکہ وہ ایران کے جنوب میں آزاد جان آئل فیلڈ کے دوسرے مرحلے سے دست بردار ہو رہی ہے۔ کمپنی کی طرف سے کہا گیا کہ ایران میں آئل سیکٹر سے نکلنے کا فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے سے علاحدگی اور تہران پر نئی پابندیوں کے اعلان کا رد عمل ہے۔

انپکس نے سنہ 2010ء میں آزاد جان آئل فیلڈ سے اپنے 10 فی صد شیئرز واپس لے لیے تھے۔ امریکا کی طرف سے ایران پر عاید کردہ پابندیوں کے باعث جاپانی کمپنی کے لیے پروجیکٹ پر کام کرنا مشکل ہوگیا تھا۔توانائی کے شعبے میں کام کرنے والی ایک دوسری بڑی فرم ووڈ ماکنزی کے مطابق آزاد جان کے مقام دنیا کا خام تیل کا سب سے بڑا ذخیرہ موجود ہے جس کا اندازہ 33 ارب 20 کروڑ بیرل لگایا گیا ہے۔