طاقت اور تعلقات مشکوک بالنگ ایکشن کے قانون پر اثرانداز ہورہے ہیں : محمد حفیظ

کئی بالر 30ڈگری پر بالنگ کررہے ہیں لیکن کبھی رپورٹ نہیں ہوئے :سابق کپتان

ہفتہ 12 مئی 2018 16:06

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 مئی2018ء) قومی ٹیم کے آل رانڈر محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کے مشکوک بالنگ ایکشن سے متعلق قانون پر طاقت، تعلقات اور نرم گوشہ اثرانداز ہوتے ہیں۔ایک انٹر ویو کے دوران محمد حفیظ نے کہا کہ وہ جب اپنے بائیو مکینک ٹیسٹ کے لیے گئے تو انہیں پتہ لگا کہ ان کی بالنگ 16،17اور 18 ڈگری پر ہے،وہ یہ سن کر حیران ہوئے کہ انسانی آنکھ یہ کیسے یہ دیکھ سکتی ہے کہ ان کی بولنگ 15ڈگری کی مقررہ حد سے صرف ایک ڈگری زیادہ ہے۔

محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ امپائرز اور میچ ریفریز کو ان کا تو 16 ڈگری پر بالنگ کرنا نظر آگیا لیکن 25،30 اور اس سے بھی زیادہ ڈگری پر بالنگ کرنے والے بہت سے بالرز ابھی تک رپورٹ نہیں ہوئے ،ان کے خیال میں مشکوک بولنگ ایکشن سے متعلق قانون پر کئی چیزیں اثر انداز ہو رہی ہیں،بہت سے کرکٹ بورڈز کی طاقت ہے جس کے سامنے کوئی بولنا نہیں چاہتا، بہت سی جگہوں پر تعلقات ہیں جنہیں کوئی خراب کرنا نہیں چاہتا،بہت سی جگہوں پر نرم گوشہ اختیار کیا جانا ہے۔

(جاری ہے)

محمد حفیظ نے تجویز دی کہ جو بھی بالرز اس وقت انٹرنیشنل کرکٹ میں بالنگ کر رہے ہیں ان کے لیے پہلے بائیو مکینک ٹیسٹ کلیئر کروانا لازمی قرار دیا جائے جس کے بعد ہی وہ انٹر نیشنل کرکٹ میں بالنگ کے اہل قرار پائیں ۔سابق ٹی ٹونٹی کپتان نے صرف بطور بلے باز قومی ٹیم میں اپنی جگہ نہ بن پانے کے سوال پر کہا کہ 2010 میں ٹیم میں واپس آنے کے بعد ٹیسٹ کرکٹ میں اوپنر کی حیثیت سے کھیلتے ہوئے میں نے 40 کی اوسط سے رنز بنائے ہیں اور 7 سنچریاں سکور کی ہیں جب کہ ون ڈے کرکٹ میں بھی 11سنچریاں بنائی ہیں، کوئی یہ سمجھتا ہے کہ بغیر بالنگ کے ٹیم میں جگہ نہیں بنتی تو میری جگہ ان کھلاڑیوں کو ٹیم میں لایا جائے جو بالنگ بھی کرتے ہوں لیکن اگر وہ بھی بیٹسمین ہیں تو اگر میری بیٹنگ اوسط ان سے زیادہ ہے تو یہ ان بیانات پر سوالیہ نشان ہے جو میرے بارے میں دیے جاتے ہیں۔

یاد رہے کہ محمد حفیظ کو گذشتہ دنوں آئی سی سی نے بائیو مکینک تجزیے میں کامیاب ہونے کے بعد بین الاقوامی کرکٹ میں دوبارہ بالنگ کی اجازت دے دی ہے،محمد حفیظ کا بالنگ ایکشن گذشتہ سال پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ابوظہبی میں کھیلے گئے تیسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں رپورٹ ہوا تھا۔۔