گلگت بلتستان اور آزاد جموں اینڈ کشمیر کے ریسکیور ز کی پاسنگ آئوٹ پریڈ کا ایمرجنسی سروسز ز اکیڈمی میں انعقاد

ریسکیو 1122کے کنٹریکٹ ملازمین کو جلد مستقبل اور رسک الائونس مکمل طور پر بحال کردیا جائے گا’ ڈاکٹر رضوان نصیر

ہفتہ 12 مئی 2018 16:32

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مئی2018ء) گلگت بلتستان اور آزاد جموں اینڈ کشمیر کے 106ریسکیورز پر مشتمل پاسنگ آئوٹ پریڈ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں منعقد ہوئی جس میں گلگت بلتستان کے 84اور آزاد جموں اینڈ کشمیر کے 22 ریسکیورز اپنے اپنے اضلاع میں ریسکیو سروس کی پیشہ ورانہ مہارتوںکو بڑھانے اورتربیت یافتہ ہیومن ریسورس کی کمی کو پورا کرنے کے لئے پاس آئوٹ ہوگئے۔

تقریب میں وزیربرائے لاء اینڈ پارلیمنٹری آفیئرز گلگت بلتستان اورنگ زیب خان، وزیر برائے ٹریڈ اینڈ انڈسٹریز پنجاب شیخ علائو الدین، ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس ڈاکٹررضوان نصیر ،ڈی جی ریسکیو 1122آزاد جموں اینڈ کشمیر خالد محمود مرزا ، ڈی جی ریسکیو 1122گلگت بلتستان ڈاکٹر شیر عزیز ، ریسکیو سروسز ہیڈ کوارٹرز اور ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کی فیکلٹی ،ریسکیورز کے والدین ، عزیزو اقارب اور زندگی کے مختلف شعبہ ہائے جات سے تعلق رکھنے والے افراد نے خصوصی شرکت کی۔

(جاری ہے)

ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروسزڈاکٹر رضوان نصیر نے اپنے استقبالیہ کلمات میں پاس آئوٹ ہونے والے ریسکیورز کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ ریسکیورز کی تربیت کامیاب ایمرجنسی آپریشنز کی صورت میں کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے تکنیکی معاونت فراہم کی اور دوسرے صوبوں میں ایمرجنسی سروس کا اجراء ممکن ہوا۔

ڈاکٹر رضوان نصیر نے کہا کہ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کے قیام سے لے کر اب تکپنجاب ، خیبر پختوانخواہ، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر، بلوچستان اور امن فائونڈیشن کراچی کی17ہزار سے ریسکیو رز کو پیشہ وارانہ تربیت فراہم کر چکی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ اپنی کامیاب سروس کو دیگر سارک ممالک سے شیئر کررہے ہیں تاکہ وہاں بھی ایمرجنسی کی صورت میں شہریوں کو ایمرجنسی سروسز ڈیلوری کا بنیادی حق فراہم کیا جاسکے جس طرح ترقی یافتہ ممالک میں شہریوں کا حاصل ہے۔

انہوں نے پاس آئوٹ ہونے والے ریسکیورز کے والدین کو بھی مبارکباد دی اور کہا کہ انہیں اس بات پر فخر ادا کرنا چاہیے کہ ان کے بچے ایک زندگیاں بچانے والی سروس کا حصہ بن چکے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیربرائے ٹریڈ اینڈ انڈسٹریز شیخ علاو الدین نے کہا کہ بہت جلد ریسکیو 1122کے تمام کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کردیا جائے گا اور رسک الائونس کو بھی مکمل طور پر بحال کردیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریسکیو سروس پندرہ سال قبل ایک خواب ہے جسے ڈاکٹر رضوان نصیر نے یوں عملی جامہ پہنایا کہ آج سترہ ہزار ریسکیورز اس ایمرجنسی سروسز اکیڈمی سے پاس آئوٹ ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں زندگیاں بچانے والے ریسکیورز میں خود کو دیکھ کر خوشی محسوس ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب نے سیاست سے بالا تر ہوکر دیگر صوبوں کے شہریوں کی زندگیاں بچانے اور شعور اجاگر کرنے کیلئے ریسکیو 1122کے اجراء کو یقینی بنایا ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اپنا یہ تعاون جاری رکھے گا اور بڑے بھائی کا کردار ادا کرتا رہے گا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اورنگ زیب خان نے کہا کہ ریسکیورز پاکستان کے وہ بہادر جوان ہیں جو خود کو خطرے میں ڈال کر دوسروں کی زندگیاں بچاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ آندھی ہو یا طوفان، حادثہ ہو یا سانحہ ریسکیورز نے قابلِ قدر پیشہ وارانہ خدمات سر انجام دیں اور اس سے ان کی اعلیٰ معیار کی تربیت کا اندازہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کیڈٹس کے تربیتی مراحل مکمل ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اور ڈاکٹر رضوان نصیر اوران کی ٹیم کی تعریف کی جن کی کاوشوں میں محفوظ پاکستان کا تصور اجاگر ہورہا ہے جس کی بدولت حادثات، سانحات اور ایمرجنسیز میں بے یارو مددگار متاثرین کو بروقت ایمرجنسی کئیر فراہم کی جار ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی ریسکیو1122کے لیے مسلسل سپورٹ قابل تعریف اقدام ہے اور تکنیکی معاونت فراہم کرکے دیگر صوبوں میں پھیلانے کا سہرہ بھی وزیراعلیٰ پنجاب کے سر سجتا ہے۔

ڈی جی ریسکیو 1122آزاد جموں اینڈ کشمیر خالد محمود مرزا نے اس موقع پر کہا کہ ڈاکٹر رضوان نصیر ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس ہی نہیں بلکہ پاکستان میں ریسکیو 1122کے بانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ پنجاب ہر مشکل وقت میں ہمارے ساتھ ہوتا ہے ۔ حتی کہ ریسکیو سروس کے اجراء کے لئے پنجاب کی خدمات قابل تعریف ہیں اور اس کیلئے ہم وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی خدمات کو سراہتے ہیں۔

پاسنگ آئوٹ کے موقع پر کیڈٹس نے آگ اور دھما کہ کے دوران زخمیوں کی ایمر جنسی مینجمنٹ کرنے کی فرضی مشق کا مظاہرہ بھی پیش کیا۔ تربیتی کورس کے دوران سکھائی جانے والی مختلف مہارتوں مثلا آگ بجھانے، میڈیکل مدد فراہم کرنے ، تباہ شدہ عمارتوں سے ریسکیو کرنے، بلندی سے ریسکیو کرنے کا عملی مظاہر ہ بھی پیش کیا گیا-تربیت پانے والے تمام ریسکیورز کو پہلے مرحلے میں میڈیکل ، ریسکیو، فائر فائٹنگ اور بلندی سے ریسکیو کرنے کی تربیت دی گئی اور اس کے ساتھ ساتھ میڈیکل فرسٹ ریسپانڈر، منہدم عمارتوں میں تلاش اور بچائو، موثر رابطے کے طریقے، انسیڈنٹ کمانڈ سسٹم اور حادثات سے بچائو کے لیے کمیونٹی کی تربیت کے مخصوص کورسز بھی کروائے گئے۔