جسٹس فائزعیسٰی کا بینچ سے نکالنے کے طریقے پرتحفظات کا اظہار

بینچ کی تشکیل نوبلا جوازاوربےمثال ہے،مجھے جج کی ذمے داریاں ادا کرنے سےروکا جا رہا ہے،میں ایسا نوٹ لکھنےپرمجبورہوں،ایسا نہ کرکےاپنےضمیرپربوجھ محسوس کروںگا۔ جسٹس قاضی فائزعیسٰی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 12 مئی 2018 18:34

جسٹس فائزعیسٰی کا بینچ سے نکالنے کے طریقے پرتحفظات کا اظہار
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12 مئی 2018ء) : سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے 184 تھری کی تشریح کےبینچ سے نکالے جانے کے طریقے پرتحفظات کا اظہار کردیا ہے، بینچ کی تشکیل نوبلا جوازاوربےمثال ہے،مجھے جج کی ذمے داریاں ادا کرنے سے روکا جا رہا ہے، میں ایسا لکھنے پرمجبورہوں،ایسا نہ کرکے اپنے ضمیرپربوجھ محسوس کروں گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کےجسٹس فائزعیسٰی نے 184 تھری کی تشریح کے کیس سے الگ کرنے پرتحفظات کا اظہار کیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ بینچ کو دوبارہ تشکیل دے دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا وہ بینچ دوبارہ تشکیل دے رہے ہیں اورپھراٹھ گئے۔ آرٹیکل 184 تھری پڑھے جانے سے پہلے چیف جسٹس نے مداخلت کی۔ جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے مزید کہا کہ اس سے متعلق مجھے کوئی بھی آرڈرنہیں بھیجا گیا تھا۔

(جاری ہے)

بینچ کی تشکیل نوبلا جوازاوربےمثال ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے بتایا کہ ایسا کرکے نظام کی شفافیت کونقصان پہنچا جس کے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کے اصل دائرہ کارکے استعمال سے پہلے آئین سے مطابقت دیکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں ایسا لکھنے پرمجبورہوں،ایسا نہ کرکے اپنے ضمیرپربوجھ محسوس کروں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے جج کی ذمے داریاں ادا کرنے سے روکا جا رہا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابقسپریم کورٹ پشاوررجسٹری میں8 مئی کوادویات کے فضلے کو تلف کرنے کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی چیف جسٹس ثاقب نثار، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بنچ سماعت کررہا تھا۔

سماعت سے متعلق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےایک نوٹ میں لکھا کہ سماعت کے دوران جب صوبائی ایڈووکیٹ جنرل سےسوال کیا گیا کہ یہ معاملہ آرٹیکل 184 تھری کے اندرکس طرح آتا ہے۔ آرٹیکل 184 تھری پڑھ کربتائیں۔ ابھی ایڈووکیٹ جنرل آرٹیکل 184 تھری پڑھ ہی رہے تھے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ  ہم بینچ دوبارہ تشکیل دیں گے۔ جس کے بعد بینچ اٹھ گیا۔ جبکہ دوبارہ 2 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا اوراس بینچ میں مجھے نکال دیا گیا۔