قرآن مجید مکمل ضابط حیات ، عمل کی نیت سے سمجھ کر پڑھنے سے ہی اسلامی معاشرے اور احیائے اسلام کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے،ڈاکٹر عبدالسمیع

ہفتہ 12 مئی 2018 21:28

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 مئی2018ء) قرآن مجید مکمل ضابط حیات ہے جبکہ اس کو عمل کی نیت سے سمجھ کر پڑھنے سے ہی اسلامی معاشرے اور احیائے اسلام کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے۔ یہ بات معروف اسلامی مفکر، عالم دین اور تنظیم اسلامی کے نائب امیر ڈاکٹر عبدالسمیع نے فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈ انڈسٹری میں " قرآن سے تعارف" کے موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے بتائی۔

انہوں نے کہا کہ قرآن میں انبیائے اکرام کے قصوںکو سبق آموز انداز میں بیان کیا گیا ہے تا کہ قیامت تک آنے والی نسلیں اس سے مستفید ہوسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اس کائنات کا خالق اور مالک ہے ۔ اس کے احکامات پر عمل کرنے والی قوموں کو سربلندی عطا کی گئی جبکہ اس کی نفی کرنے والے ذلیل و خوار ہوئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے صدر چیمبر کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ہم خود قرآن کو چھوڑنے کی وجہ سے ذلیل ہو رہے ہیں لیکن شکوہ ہم زمانے سے کرتے ہیں جو درست نہیں۔

انہوں نے کہا کہ قرآن آج بھی مسلمانوں کو عروج پر لے کر جا سکتا ہے ۔ تاہم اس کیلئے ہمیں قرآن مجید پر مکمل عمل کرنا ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری منزل کا تعین کر دیا ہے اوراس منزل تک پہنچنے کیلئے ہماری راہنمائی کیلئے قرآن مجید کو اتارا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ایمان ہے کہ قرآن مکمل ضابطہ حیات ہے جس پر عمل کرکے ہم دنیاوی اور آخروی زندگی میں فلاح پا سکتے ہیں مگر اصل تضاد یہ ہے کہ ہم اپنی منزل سے بھٹک چکے ہیں ۔

انہوں نے رمضان کی آمد کا ذکر کیا اور کہا کہ قرآن کا نزول اس مہینے میں ہوا جبکہ اللہ نے دن کو روزہ رکھنے اور رات کو قیام کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان دراصل اللہ کے احکامات کی پیروی کی عملی مشق ہے ہمیں کوئی بھی دیکھ نہیں رہا ہوتا لیکن اس کے باوجود ہم بھوک اور پیاس کے باوجود کچھ نہیں کھاتے۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے یہ مشق رمضان کے ساتھ ہی ختم ہو جاتی ہے اور ہم دوبارہ دنیاوی کاموں میں مصروف ہو جاتے ہیں حالانکہ ہمیں چاہیئے کہ ہم رمضان کی مشق کو پورا سال جاری رکھیں اور اپنی زندگیوں میں ایسی مثبت تبدیلی لائیں جس سے اسلامی معاشرے اور احیائے اسلام کی راہ ہموار ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ بڑی تبدیلی کے آغاز کیلئے ہمیں چھوٹے چھوٹے قدم اٹھانے ہونگے۔اگر آپ کی کسی سے ناراضگی ہے تو آپ محض اللہ کی خوشنودی کیلئے خود اس کے پاس جا کر صلح کر لیں اور اگر آج کی محفل میں شریک لوگوں نے اس پر عمل کر لیا تو یہ محفل بھی با مقصداور با برکت ہو جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اسی طرح رمضان میںدوسرے نیک کاموں کی بھی ابتداء کرنی چاہیئے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم لائن پر چڑھ گئے تو نیکی کرنا ہماری عادت بن جائیگی اور اس طرح معاشرے میں اصلاح کا عمل شروع ہو جائیگا۔ اس سے قبل تنظیم اسلامی کے ڈویژنل امیر محمد رشید عمر نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ جب قومیں دوسروں کو دینے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتی ہیں تو ان کا زوال شروع ہو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ اسلام سے قبل عرب میں حاتم طائی جیسے سخی لوگ موجود تھے اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جیسی شخصیت اور ان کے طفیل بے بہا نعمتوں سے نوازا۔

تاہم اس کے بعد جب یہ قوم دینے کی صلاحیت سے محروم ہوئی تو پھر وہ ذلیل وخوار ہونا شروع ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج بھی مسلمان دوسروں کو دے کر خوش ہونے والے انسان بن جائیں تو ان کے حالات بھی بدل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں احیائے اسلام کیلئے ہمیں قرآن اور رمضان کے حقیقی مقاصد کو حاصل کرنا ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ دنیا کا مستقبل مغرب نہیں۔

یہ صرف اور صرف اسلام سے وابستہ ہے اور اس کیلئے ہمیں اپنے اسلاف کی طرف پلٹنا ہوگا۔ اس سے قبل صدر چیمبر شبیر حسین چاولہ نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا تعارف کرایا اور بتایا کہ چیمبر کے چھ ہزار ممبران کے مسائل حل کرنے کے علاوہ ان کے دینی، مذہبی اور ادبی ذوق کیلئے اس قسم کی محافل بھی سجائی جاتی ہیں۔ انہوں نے ڈاکٹر عبدالسمیع کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ وہ ان کے استاد بھی ہیں اور مذہب کے بارے میں ان کے دل و دماغ میں پیدا ہونے والے سوالوں کے جواب انہیں صرف اور صرف ڈاکٹر عبدالسمیع سے ہی ملے۔

اس موقع پر سوال و جواب کی نشست بھی ہوئی جس میں سیکرٹری جنرل عابد مسعود ، رانا سکندر اعظم اور دیگر شرکاء نے حصہ لیا۔ آخر میں سینئر نائب صدر شیخ فاروق یوسف نے ڈاکٹر عبدالسمیع کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی شیلڈ پیش کی اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔