چیف جسٹس آف پاکستان نے محکمہ اسکو ل ایجوکیشن میں سال2012ء میں بھرتی ہونیوالے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کا سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے سامنے احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے سندھ حکومت سے اس بارے میں وضاحت طلب کر لی

ہفتہ 12 مئی 2018 23:54

چیف جسٹس آف پاکستان نے محکمہ اسکو ل ایجوکیشن میں سال2012ء میں بھرتی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مئی2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے محکمہ اسکو ل ایجوکیشن میں سال2012ء میں بھرتی ہونیوالے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کا سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے سامنے احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے سندھ حکومت سے اس بارے میں وضاحت طلب کر لی ہے اور چیمبر میں ملاقات کے دوران اساتذہ کے وفد کو یقین دلایا کہ ان کے معاملے کا حل قانون کے مطابق نکالیں گے ۔

ہفتہ کی صبح مرد و خواتین اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی بڑی تعداد سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے سامنے جمع تھی اور وہ چیف جسٹس آف پاکستان کی تصویر والے بینرز اٹھا کرچیف جسٹس سے گذشتہ6سال سے تنخواہوں سے محروم اساتذہ اور نا ن ٹیچنگ اسٹاف کے معاملے کانوٹس لینے کی اپیل کرتے رہے ۔

(جاری ہے)

اس دوران اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف ہماری تنخواہیں جاری کرو،ہمارے ساتھ انصاف کرو کے نعرے لگاتے رہے تاہم چیف جسٹس آف پاکستان نے دوپہر کے وقت احتجاجی اساتذہ کے معاملے کا نوٹس لیا اور انہیں ملاقات کیلئے اپنے چیمبر میں طلب کیا ۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے ملاقات کرنے والے اساتذہ اور نا ن ٹیچنگ اسٹاف کے وفد میں شازیہ اور شمشاد شامل تھیں ۔بعد ازاں انہوں نے چیف جسٹس سے ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ان کی چیف جسٹس آف پاکستان چیمبر میں ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے چیف جسٹس کو گذشتہ6برس سے تنخواہوں سے محروم اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی تفصیلات سے آگاہ کیا ۔

اس حوالے سے انہوں نے چیف جسٹس کو بھرتیوں کے دستاویزات بھی پیش کئے جس پر چیف جسٹس نے اساتذہ کے وفد کو یقین دلایا کہ ان کا معاملہ قانون کے مطابق حل کریں گے اس حوالے سے ہم سندھ حکومت سے جواب طلب کر رہے ہیں ۔دوسری جانب نیو ٹیچرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ابوبکر ابڑو اور ٹیچرز ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین ظہیر احمد بلوچ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تنخواہوں سے محروم اساتذہ کے معاملے کا نوٹس لینے پر چیف جسٹس آف پاکستان سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اب ہمارے ساتھ انصاف ہو گا ہم گذشتہ6برس سے انصاف کی آس لگائے بیٹھے تھے ،سندھ حکومت سے لیکر ہر سطح پر اپنا مقدمہ لیکر گئے مگر ہر جگہ سے ہمیں دلاسہ دیکر بھیج دیا جاتا تھا اور اس انتظار میں 6سال گذر گئے ہماری سرکاری نوکری حاصل کرنے کی عمر بھی گذر گئی کالے بار لیکر اس شعبے میں آئے تھے اب وہ سارے سفید ہو گئے ،ہمیں اپنے گذرے ہوئے وقت کا حساب چاہئے۔

ہمیں یقین ہیں کہ چیف جسٹس آف پاکستان اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کو اس اندھیرے سے نکالیں گے ۔