جنوبی ایشیاء کی میڈیا برادری کو خطے میں تاثر کی تبدیلی اور تنازعات کے حل کے لئے سفیر کا کردار ادا کرنا چاہئے، تنازعات کے حل میں ڈائیلاگ بنیادی کنجی ہے اور میڈیا ماحول سازگار بنانے کے لئے ایک ہتھیار ہے، روابط اس وقت تک نتیجہ خیز نہیں ہو سکتے جب تک عوام کے درمیان روابط قائم نہ ہوں، کانفرنس کے شرکا خطے کو درپیش مسائل کے حل کے لئے تجاویز دیں، اگرکانفرنس سے فائدہ اٹھایا گیا تو ثقافتی تعلقات، ڈائیلاگ اور روابط کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر رابطے بھی فروغ پائیں گے اور جنوبی ایشیاء میں تنازعات کے حل میں مدد ملے گی، میڈیا سیاسی تنازعات کو زیادہ اہمیت دیتا ہے اور قدرتی وسائل، پانی، آبادی میں اضافہ اور صحت جیسے اہم مسائل کو نظر انداز کر دیتا ہے جس پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے،

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا سائوتھ ایشیاء میڈیا کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب

اتوار 13 مئی 2018 01:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مئی2018ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیاء کی میڈیا برادری کو خطے میں تاثر کی تبدیلی اور تنازعات کے حل کے لئے سفیر کا کردار ادا کرنا چاہئے، تنازعات کے حل میں ڈائیلاگ بنیادی کنجی ہے اور میڈیا ماحول سازگار بنانے کے لئے ایک ہتھیار ہے۔ وہ ہفتہ کو یہاں سائوتھ ایشیاء میڈیا کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ روابط اس وقت تک نتیجہ خیز نہیں ہو سکتے جب تک عوام کے درمیان روابط قائم نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے شرکاء اپنے تجربات سے اس خطے کو درپیش مسائل پر غور کریں اور ان کے حل کے لئے اپنی تجاویز دیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے دوران میڈیا برادری کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں گے۔

(جاری ہے)

اگر اس سے فائدہ اٹھایا گیا تو ثقافتی تعلقات، ڈائیلاگ اور روابط کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر رابطے بھی فروغ پائیں گے اور جنوبی ایشیاء میں تنازعات کے حل میں مدد ملے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ میڈیا عمومی طور پر سیاسی تنازعات کو زیادہ اہمیت دیتا ہے اور وہ قدرتی وسائل، پانی، آبادی میں اضافہ اور صحت جیسے اہم مسائل کو نظر انداز کر دیتا ہے جس پر خصوصی توجہ مرکوز کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پاکستان اور بنگلہ دیش کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان دو ملکوں میں آبادی میں تیزی سے اضافہ نہ صرف انہیں متاثر کر رہا ہے بلکہ اس سے پورا خطہ متاثر ہو رہا ہے کیونکہ قدرتی وسائل سرحدوں سے ماورا ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ میڈیا ماحولیات، موسمیاتی تبدیلیوں، آبادی میں اضافے، ناقص غذا اور بیروزگاری جیسے موضوعات کو زیادہ کوریج نہیں دیتا، جب ان امراض کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوتی ہیں تو اس وقت میڈیا ہنگامی طور پر چوکس ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیائ میں ہزاریہ ترقیاتی اہداف سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے اور اب پائیدار ترقی کے اہداف بھی ایک چیلنج ہے اور میڈیا کے ذریعے اس حوالے سے آگاہی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ میڈیا کو خطے میں درپیش مسائل کے حل کے لئے اپنے تجربات سے کردار ادا کرناچاہیے اور ان کے حل کے لئے سفارشات دینی چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر مواصلات اور میڈیاکمیونیکیشن میں عوامی رابطے کا فقدان ہو تو یہ کبھی بھی ثمر آور نہیں ہو سکتے۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ پاکستان ایک ارتقائی دور سے گزر رہا ہے اور جمہورکی حکمرانی کے تاریخی 10 سال بغیر کسی تعطل کے پورے ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں تنازعات کے حل میں جمہوریت کے تسلسل کو بھی اہم مقام دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا آزاد ہے تاہم اسے کئی اوقات میں چیلنجز کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح جمہوریت ارتقائی عمل سے گزر رہی ہے اسی طرح میڈیا بھی ارتقائی عمل میں ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا میڈیا انتہائی فعال ہے اور گزشتہ سال اطلاعات تک رسائی کا ایک انتہائی اہم بل بھی منظور ہوا ہے جس کے بعد میڈیااور عوام کو سرکاری شعبہ میں اطلاعات تک رسائی حاصل ہے۔

انہوں نے کہاکہ میڈیا آزاد ہے تاہم اس کی ذمہ داریاں بھی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا کا فروغ ایک حقیقت ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک چیلنج اور موقع بھی ہے کیونکہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اس ذریعے پر انحصار کرتی ہے اور یہ انتہائی اہمیت کاحامل ہے کہ انہیں مثبت سرگرمیوں میں مصروف کیاجائے۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا کسی بھی تاثر کو بدلنے میں کلیدی کرداراداکرسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ مغرب کی طرح مشرقی ممالک کو بھی جعلی خبروں کے مسئلے کا سامنا ہے جو تنازعات کے حل کے مباحثے کامرکزی نقطہ ہے اور جنوبی ایشیاء کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے میڈیا کے اس ضمن میں کچھ اصولوں کو طے کرناچاہیے۔ انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ عوامی سطح پر رابطے اور ثقافتی تبادلوں سے بھی علاقائی ممالک کے مابین پل کا کردار ادا کیا سکتا ہے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ خطے میں تنازعات کے حل کے لئے میڈیا مثبت کردار اد کرے گا۔ چین پاکستان اقتصادی راہدری کے منصوبے کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس منصوبے کے ثقافتی حصے بالخصوص عوامی سطح پر رابطوں اور ثقافتی تبادلوں سے غیر محفوظیت کے عنصر کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سکرین ٹور ازم بھی ایک ملک کی ثقافت کو دوسرے ممالک میں لے جانے کے لئے اہم ذریعہ ہو سکتا ہے۔

فلموں کے تبادلے کے معاہدوں سے خطے کے ممالک کے درمیان خلیج کو مؤثر انداز میں دور کیاجاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تنازعات کے حل کے لئے پالیسی سازی میں اگر عوام کو شریک کیا جائے تو وہ بہتر کردار ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے میڈیا پر زور دیاکہ وہ سیاسی مسائل کے ساتھ ساتھ پانی،آبادی کے مسائل پر بھی خصوصی توجہ مرکوز کریں۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ سارھے چار سالوں کے دوران پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

پاکستان کی حکومت، مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام نے نمایاں قربانیاں دی ہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ جب موجودہ حکومت 2013ء میں اقتدار میںآئی تو اس وقت سالانہ 26سو دہشت گردی کے واقعات رجسٹرڈ ہو رہے تھے تاہم اس میں 92 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ تعداد 160واقعات پر آگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ تاثر کی جنگ کے بڑے چیلنجز ہیں اور توقع ہے کہ اس کانفرنس کے شرکاء اصل پاکستان کو دیکھنے کے بعد اپنے ممالک میں پاکستان کے بارے میں منفی تاثر کے خاتمے کے لئے کردار ادا کریں گے۔