تفصیلی خبر*

این آئی سی ایل کرپشن کیس:سابق چیئرمین ایاز خان نیازی گرفتار ملزم محسن حبیب کہاں ہیں ، زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا ،ہر صورت گرفتار کرکے لائیں،چیف جسٹس عدالت کا ملزم ایاز خان نیازی سے متعلق کیس2 ماہ میں قانون کے مطابق نمٹانے کا حکم

اتوار 13 مئی 2018 18:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 مئی2018ء) سپریم کورٹ کے حکم پر نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ ( این آئی سی ایل) کے سابق چیئرمین ایاز خان نیازی کو گرفتار کرلیا گیا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے این آئی سی ایل میں مبینہ کرپشن کیس کی سماعت کی سماعت کے آغاز پر پر این آئی سی ایل کے سابق چیئرمین ایاز خان نیازی عدالت کے روبرو پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ دوسرا ملزم محسن حبیب وڑائچ کہاں ہے ، نیب پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ دوسرا ملزم تاحال گرفتار نہیں ہو سکا ، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم رائو انوار کو پیش کرا سکتے ہیں تو محسن حبیب کیا ہے ، محسن حبیب کا نام ای سی ایل میں ہے اسکو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا ،تو چیف جسٹس نے ایاز خان نیازی کو مخاطب کرتے ہوے کہا کہ ایاز صاحب آج آپکی آنکھیں جھکی ہوئی ہیں ، دبئی میں آپ کیا کرتے ہیں وہاں آپ نے کسینوں کھول لیا تھا ایاز خان نیازی نے کہا کہ میرا کوئی کسینو نہیں تھا ، چیف جسٹس نے انسے استفسار کیا کہ کیا آپکو امین فہیم لائے تھے آپکی تعیناتی کیسے ہوئی تھی ، اگر جھوٹ بولا تو ضمانت خارج کردوں گا ، اس پر ایاز خان نے عدالت کو بتایا کہ مجھے آمین فہیم لائے تھے اور میں فروری 2009 میں پاکستان آیا تھا ،وزارت کامرس کے کہنے پر اپنا سی وی بھیجا ،سابق سیکرٹری کامرس نے میرا انٹرویو کیا ،اس پر ایاز خان نے کہا کہ میری تنخواہ اس وقت کتنی تھی اب یاد نہیں ہے جس پر چیف جسٹس نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ آپ کو یہ بھی یاد نہیں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپکا انشورنس کا کمپنی کا کتنا تجربہ تھا اس پر ایاز نیازی نے بتایا کہ بینک میں انشورنس کا کام بھی ہوتا ہے این آئی سی ایل کے سولہ ارب کے اثاثے تھے ، اپنے دور میں جائیدادیں خریدی ، ایک ارب سے زائد مالیت کی زمین لاہور سے خریدی ، چیف جسٹس نے کہا کہ بورڈ میں کون تھا جس نے آپکو زمین خریدنے کی اجازت دی تھی سابق چیئرمین نے کہا کہ آئیر پورٹ روڈ پر بیس کنال کی زمین لی تھی ، چیف جسٹس نے کہا کہ بیس کنال کے پلاٹ کا کیا کرنا تھا تو انہوں نے بتایا کہ این آئی سی ایل کا دفتر بنانے کے لیے زمین لی ، کورنگی کراچی میں بیس ایکٹر کا پلاٹ نوے کروڑ میں خریدا ، چیف جسٹس نے کہا کہ آپکی سی وی اور تعیناتی کا بھی جائزہ لیں گے کیوں نہ ایاز نیازی کو گرفتار کرا لیں عدالت نے عدالتی معاونت کے لیے بابر اعوان کو کو روسٹرم پر طلب کر لیا ، بابر اعوان نے کہا کہ نیب قوانین میں ضمانت کا تصور نہیں ہے ، اگر ہائی کورٹ سے ضمانت نہیں ہوئی تو گرفتاری ہوگی ، جبکہ نیب پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ لاہور اور کراچی میں ایاز خان نیازی کیخلاف مقدمات زیر التواء ہیں ، لاہور کے ریفرنس میں دس ملزمان ہین ایاز نیازی ضمانت پر نہیں ہیں ،عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم ایف آئی اے کے مقدمات میں عدالتوں سے ضمانت پر تھا تاہم مقدمات ایف آئی اے سے نیب منتقل ہونے پر ضمانت غیر مؤثر ہوگئی ہے اس پر کہا کہ اگر ایاز خان نیازی نیب عدالت سے ضمانت پر نہیں ہیں تو انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے جبکہ عدالت نے کرپشن کیس کے دوسرے کردار محسن حبیب وڑائچ کو بھی فوری گرفتار کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

(جاری ہے)

نیب حکام نے عدالت کو بتایا کہ مخدوم امین فہیم کے توسط سے ایاز خان نیازی کو چیئرمین این آئی سی ایل لگایا گیا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ٹھیکے کی زمینیں کروڑوں روپے میں خریدی گئیں۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ایاز خان نیازی سے متعلق نیب 2 ماہ میں کیسز نمٹائے اور قانون کے مطابق ان کے ساتھ معاملات کریں ،سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ایاز خان نیازی سے متعلق احتساب عدالت کراچی اور لاہور 2 ماہ کے اندر قانون کے مطابق فیصلہ کریں اور قانون کے مطابق ان کے ساتھ معاملات کریں ۔

عدالتی احکامات کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے این آئی سی ایل کرپشن کیس میں ایاز خان نیازی کو گرفتار کرلیا۔ یاد رہے کہ این آئی سی ایل کے سابق سربراہ ایاز خان نیازی، سلمان غنی، قاسم دادا بھائی اور پیپلز پارٹی کے مرحوم رہنما مخدوم امین فہیم سمیت 11 افراد پر زمینوں کی خرید و فروخت میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔