امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو ووٹرز کی تصاویر والی انتخابی فہرستوں کی سافٹ کاپی کی فراہمی کی اجاز ت ملکی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے، ماہرین انتخابی امور

الیکشن ایکٹ 2017کی مذکورہ شق کو معطل کرنے کا مطالبہ

اتوار 13 مئی 2018 18:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 مئی2018ء) انتخابی امور کے ماہرین نے امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو ووٹرز کی تصاویر پر مشتمل انتخابی فہرستوں کی سافٹ کاپی فراہم کرنے کی اجازت ملنے کوملکی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے الیکشن ایکٹ 2017کی مذکورہ شق کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ، اگلے عام انتخابات کے دوران ملک بھر کے 10کروڑ 40لاکھ سے زائد ووٹرز کا ڈیٹا جن میں ججز،جرنیل ،سائنسدان اور سیاستدانوں سمیت ملک کی انتہائی اہم شخصیات شامل ہیںتک بیرون ممالک کی خفیہ ایجنسیوں سمیت ہر شخص کی رسائی ہوسکے گی ووٹرز کی رنگین تصاویر پر مشتمل ڈیٹا امیدواروں سمیت سیاسی جماعتوں کو فراہم کرنے کے حوالے سے الیکشن ایکٹ 2017کی شق 79(3)نے پاکستان کی داخلی سلامتی کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے ،قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی میں جے یوآئی کی خاتون رکن اسمبلی کی جانب سے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے پیش ہونے والے بل کی متفقہ طور پر منظوری کے باوجود اگلے عام انتخابات سے قبل قانون کو ختم نہیں کیا جا سکے گا ۔

(جاری ہے)

پاکستان میں انتخابی امور کے ماہر ین اور غیر سرکاری تنظیموں نے الیکشن ایکٹ 2017کی شق 3کو پاکستان کی داخلی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے اسے اگلے عام انتخابات سے قبل معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ سیاسی جماعتوں اور انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو انتخابی فہرستیں پرنٹ کی صورت میں دینا ضروری ہوتا ہے تاکہ وہ حلقے کے ووٹرز کے بارے میں اپنی حکمت عملی ترتیب دے سکیں تاہم ووٹرز کا ڈیٹا یوایس بی یا سافٹ کاپی کی صورت میں فراہم کرنے سے انتخابی فہرستوں میں موجود ملک کے سائنسدانوں ،ججز ،جرنیلوں سمیت دیگر اہم شخصیات کی سیکورٹی کو خدشات لاحق ہوجائیں گے انہوںنے کہاکہ ملک دشمن ایجنسیوں اور جرائم پیشہ عناصرانتخابی فہرستوں کی آڑ میں پاکستان کے اہم شخصیات کی رہائش گاہوں سمیت ان کے بنک اکائونٹس اور دیگر حساس معلومات تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ انتخابی اصلاحات کمیٹی کے اجلاسوں میں الیکشن کمیشن کے حکام نے سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کوتصاویر والا ڈیٹا سافٹ کاپی کی شکل میں دینے کی تجویز کی شدید مخالفت کی تھی تاہم سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کی مخالفت کو نظر انداز کرکے ایک بڑے خطرے کو جنم دے دیا ہے انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ حکومت الیکشن ایکٹ 2017کی شق 3کو فوری طور پر معطل کردے تاکہ 10کروڑ سے زائد ووٹرز پر مشتمل ڈیٹا کے غیر قانونی استعمال کے خدشے کوروکا جا سکے سابق ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن محمد افضل خان نے الیکشن ایکٹ 2017کے سیکشن 79کی شق 3کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ اس اقدام سے پاکستان کے 10کروڑ40لاکھ سے زائد ووٹرز کی پرائیویسی متاثر ہوگی اور پاکستان کے دشمن ممالک کو اس اہم ڈیٹا تک رسائی ممکن ہوجائے گی انہوںنے کہاکہ بدقسمتی سے پاکستان میں بعض سیاسی جماعتیں بھی ملک دشمن ایجنسیوں کی پے رول پر ہیں اور انہی سیاسی جماعتوں کے زریعے یہ مقاصد پورے کئے جائیں گے انہوں نے کہاکہ گذشتہ عام انتخابات کے موقع پر بھی بعض غیر ملکی ایجنسیوں نے پاکستان کی ووٹر لسٹوں کا ڈیٹا حاصل کرنے کیلئے بہت زیادہ کوششیں کی تھی تاہم اس مقصد میں انہیں ناکامی ہوئی تھی اب موجودہ قانون نے ان کیلئے راہیں اسان کر دی ہیں انہوںنے کہاکہ امیدواوروں کو صرف اس کے حلقے سے متعلق ہی انتخابی فہرستیں پرنٹ کی شکل میں فراہم کی جائیں اس کے علاوہ انہیں سافٹ کاپی یا یوایس بی کی شکل میں نہیں دینی چاہیے انہوںنے کہاکہ چیف جسٹس آف پاکستان ،آرمی چیف اور ملک کی سیکورٹی ایجنسیوں کو اس قانون کے مضمرات کو دیکھنا چاہیے اور ملک کئی ووکلا برادری کو اس قانون کو معطل کرنے کیلئے عدالتوں سے رجوع کرنا چاہیے انتخابی اصلاحات کمیٹی میں جماعت اسلامی کے رکن صاحبزادہ طارق اللہ نے بتایاکہ انتخابی اصلاحات کمیٹی کے اجلاسوں میں اس قانون کی شدید مخالفت کی تھی تاہم بڑی سیاسی جماعتوں کی حمایت کی وجہ سے یہ قانون منظور کیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے جماعت اسلامی کی جانب سے اختلافی نوٹ بھی جمع کرایا گیا ہے جے یوآئی کی خاتون رکن اسمبلی نعیمہ کشور نے اس قانون کے حوالے سے ترمیمی بل بھی قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی میں پیش کرتے ہوئے یہ موقف اپنایا تھا کہ اس شق کی وجہ سے پاکستان کی داخلی سیکورٹی کو خطرات لاحق ہوچکے ہیں جس پر کمیٹی نے ترمیمی بل کی منظوری دیدی تھی تاہم موجودہ اسمبلی کے اختتام تک اس بل کی منظوری ممکن نہیں ہے ۔

۔۔۔اعجاز خان