مالی بے ضابطگیوں کا الزام، ڈی جی انٹیلی جنس و انویسٹی گیشن (کسٹمز) اسلام آباد شوکت علی کے خلاف تیب میں درخواست دائر

اتوار 13 مئی 2018 19:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 مئی2018ء) ڈائریکٹر جنرل،ڈائیکٹوریٹ جنرل آف انٹیلی جنس و انویسٹی گیشن (کسٹمز) اسلام آباد شوکت علی کے خلاف قومی احتساب بیورو(نیب) میں احتساب قانون کی متعدد خلاف ورزیاں کرتے ہوئے اربوں روپے کے مالی نقصانات پہنچانے پر درخواست دائر کردی گئی ہے،درخواست قومی احتساب بیورو آرڈیننس 1999ء کی دفعہ 9کے تحت چیئرمین نیب کے نام دائر کی گئی ہے،درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر نے شوکت علی کو 2011ء میں کلکٹر ماڈل کسٹمز کلکوریٹ فیصل آباد تعینات کیا اور پھر اکتوبر2016ء میں انہیں اسلام آباد میں ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلی جنس تعینات کیا گیا،دونوں معیاد کے دوران شوکت علی نے کرپشن اور کرپٹ اقدامات اٹھاتے ہوئے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا،جس کی مکمل تفصیلات ثبوتوں کے ساتھ درخواست میں درج کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

درخواست میں چیئرمین نیب سے استدعا کی گئی ہے کہ ڈی جی نیب لاہور کو حکم جاری کیا جائے کہ مشتاق سرگانا کی گرفتاری عمل میں لائی جائے ،جو کہ فیصل آباد سے شوکت علی کے قریبی معاون،رشوت لینے والے اور ان کے رشوت اکاؤنٹس رکھنے میں قریبی سمجھے جاتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ شوکت علی کی وسیع پیمانے پر کرپشن اور ملک بھر میں پھیلے ہوئے کرپٹ اقدامات کی تحقیقات کی جائیں۔

اس کے علاوہ درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ شوکت علی سے تفتیش کے احکامات جاری کئے جائیں،جن کی بدعنوانیوں سے ملک میں سمگلنگ غیر معمولی سطح تک پہنچ گئی تھی اور درآمدی ریونیو،مقامی صنعت اور قومی معیشت کو خطرے میں ڈالا جبکہ ایسے سیاستدانوں کی بھی شناخت اور ان سے تحقیقات کے احکامات جاری کئے جائیں جنہوں نے شوکت علی کی تعیناتی ان کے موجودہ حساس عہدے پر عمل میں لانے میں کردار ادا کیا اور وہ قوم کو لوٹنے میں کامیاب ہوئے اور تمام تر کارروائیاں ان کے ساتھ شیئر کرتے رہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے ڈائریکٹوریٹ آف پی سی اے انکوائری رپورٹ اور پانچ سال سے زائد عرصے کیلئے فیصل آباد میں شوکت علی کی کرپشن کے حوالے سے ایف ٹی او آرڈر کو دبانے کے معاملے کی بھی تحقیقات کرائی جائیں جبکہ ایف بی آر کی جانب سے شوکت علی کو تحفظ اور معاونت فراہم کرنے کے مسلسل اقدام اور انہیں بدعنوانی اور سمگلنگ میں سہولیات مہیا کرنے کی بھی تحقیقات کی جائیں۔