ذرائع ابلاغ اقوام کے مابین امن و استحکام کے فروغ اور باہمی فاصلے کم کرنے کا موثرذریعہ ثابت ہوسکتا ہے ،تمام ممالک تنازعات کے حل اور امن کے خواہاںہیں‘جنوبی ایشیاء کو بڑھتی آبادی،ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج کا سامنا ہے ‘پاکستان میں میڈیا پہلے سے زیادہ آزاد اور متحرک ہے‘درپیش چیلنجز کے حوالے سے تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں‘جعلی اور جھوٹی خبروں کے چیلنج سے حکومت اور میڈیانبرد آزما ہیں‘پاکستان میں میڈیا چوتھے ستون کا کردار ادا کر رہا ہے‘موجودہ دور میں سوشل میڈیا کو نظر اندازنہیں کیا جا سکتا‘پاکستان میں جمہوریت تسلسل کے ساتھ 10سال مکمل کر رہی ہے ‘جمہوریت کا استحکام میڈیا کو مزید فعال کردار ادا کرنے میں بھرپور معاونت کرتا ہے ‘پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاںدیں ہیں‘اطلاعات تک رسائی کے لئے موجوہ حکومت نے اطلاعات تک رسائی قانون بھی پارلیمنٹ سے منظور کرایا جس کے رولز آنے والے چند دنوں میں نوٹیفائی اور انفارمیشن کمیشن کی تشکیل کے لئے سمری وزیراعظم کو بھجوائی جائے گی‘ ‘میڈیا دو ممالک کے مابین رابطے اور عوامی سطح کے رابطوں میں بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے ‘ ‘کانفرنس میں شریک ممالک بین الاقوامی نیوز ایجنسز کانفرنس کے ذریعے قیمتی آراء اور تجربات سے فائدہ اٹھا سکیں گے‘دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے مندوبین کانفرنس میں پاکستان کو بہت قریب سے دیکھیں سکیں گے

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا خبر رساں اداروں کے مابین اشتراک کار کے فروغ کیلئے ’’پاکستان کا میڈیا: مواقع اور چیلنجز‘‘ کے عنوان سی2 روزہ ’’انٹرنیشنل کانفرنس آف نیوز ایجنسیز‘کی افتتاحی تقریب سے خطاب

اتوار 13 مئی 2018 21:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مئی2018ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ذرائع ابلاغ اقوام کے مابین امن و استحکام کے فروغ اور باہمی فاصلے کم کرنے کا موثرذریعہ ثابت ہوسکتا ہے ،تمام ممالک تنازعات کے حل اور امن کے خواہاں ہیں ،جنوبی ایشیاء کو بڑھتی آبادی،ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج کا سامنا ہے، پاکستان میں میڈیا پہلے سے زیادہ آزاد اور متحرک ہے‘درپیش چیلنجز کے حوالے سے تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں‘جعلی اور جھوٹی خبروں کے چیلنج سے حکومت اور میڈیانبرد آزما ہیں‘پاکستان میں میڈیا چوتھے ستون کا کردار ادا کر رہا ہے‘موجودہ دور میں سوشل میڈیا کو نظر اندازنہیں کیا جا سکتا‘پاکستان میں10 جمہوریت تسلسل کے ساتھ سال مکمل کر رہی ہے ‘جمہوریت کا استحکام میڈیا کو مزید فعال کردار ادا کرنے میں بھرپور معاونت کرتا ہے ‘پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاںدیں ہیں‘اطلاعات تک رسائی کے لئے موجوہ حکومت نے اطلاعات تک رسائی قانون بھی پارلیمنٹ سے منظور کرایا جس کے رولز آنے والے چند دنوں میں نوٹیفائی اور انفارمیشن کمیشن کی تشکیل کے لئے سمری وزیراعظم کو بھجوائی جائے گی‘ ‘میڈیا دو ممالک کے مابین رابطے اور عوامی سطح کے رابطوں میں بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے ‘کانفرنس میں شریک بین الاقوامی نیوز ایجنسز کانفرنس کے ذریعے قیمتی آراء سے فائدہ اٹھا سکیں گے‘دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے مندوبین کانفرنس میں پاکستان کو بہت قریب سے دیکھیں سکیں گے۔

(جاری ہے)

وہ خبر رساں اداروں کے مابین اشتراک کار کے فروغ کیلئے ’’پاکستان کا میڈیا: مواقع اور چیلنجز‘‘ کے عنوان سے دوروزہ ’’انٹرنیشنل کانفرنس آف نیوز ایجنسیز‘‘ (آئی سی این ای) کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہیں تھیں۔قومی سلامتی کے مشیر لیٹفیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات شفقت جلیل ‘منیجنگ ڈائریکٹر ایسو سی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی ) مسعود ملک ‘وزارت اطلاعات و نشریات اور اے پی پی کے حکام بھی موجود تھے۔

آئی سی این اے میں چین، انڈونیشیا، آذربائیجان، ایران، رومانیہ، اومان، بلغاریہ، ترکی، مصر، قزاخستان، لبنان، سوڈان، تیونس، سعودی عرب اور شام سمیت 18ممالک کے 21مندوبین شریک ہیں۔کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کی میڈیا برادری کو خطے میں تاثر کی تبدیلی اور تنازعات کے حل کے لئے سفیر کا کردار ادا کرنا چاہئے، تنازعات کے حل میں ڈائیلاگ بنیادی کنجی ہے اور میڈیا ماحول سازگار بنانے کے لئے ایک ہتھیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ روابط اس وقت تک نتیجہ خیز نہیں ہو سکتے جب تک عوام کے درمیان روابط قائم نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے شرکاء اپنے تجربات سے اس خطے کو درپیش مسائل پر غور کریں اور ان کے حل کے لئے اپنی تجاویز دیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے دوران میڈیا برادری کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں گے۔ اگر اس سے فائدہ اٹھایا گیا تو ثقافتی تعلقات، ڈائیلاگ اور روابط کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر رابطے بھی فروغ پائیں گے اور جنوبی ایشیاء میں تنازعات کے حل میں مدد ملے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ میڈیا عمومی طور پر سیاسی تنازعات کو زیادہ اہمیت دیتا ہے اور وہ قدرتی وسائل، پانی، آبادی میں اضافہ اور صحت جیسے اہم مسائل کو نظر انداز کر دیتا ہے جس پر خصوصی توجہ مرکوز کئے جانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ میڈیا ماحولیات، موسمیاتی تبدیلیوں، آبادی میں اضافے، ناقص غذا اور بیروزگاری جیسے موضوعات کو زیادہ کوریج نہیں دیتا، جب ان امراض کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوتی ہیں تو اس وقت میڈیا ہنگامی طور پر چوکس ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیاء میں ہزاریہ ترقیاتی اہداف سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے اور اب پائیدار ترقی کے اہداف بھی ایک چیلنج ہے اور میڈیا کے ذریعے اس حوالے سے آگاہی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا کو خطے میں درپیش مسائل کے حل کے لئے اپنے تجربات سے کردار ادا کرناچاہیے اور ان کے حل کے لئے سفارشات دینی چاہئیں۔وفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان ایک ارتقائی دور سے گزر رہا ہے اور جمہورکی حکمرانی کے تاریخی 10سال بغیر کسی تعطل کے پورے ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں تنازعات کے حل میں جمہوریت کے تسلسل کو بھی اہم مقام دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا آزاد ہے تاہم اسے کئی اوقات میں چیلنجز کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح جمہوریت ارتقائی عمل سے گزر رہی ہے اسی طرح میڈیا بھی ارتقائی عمل میں ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا میڈیا انتہائی فعال ہے اور گزشتہ سال اطلاعات تک رسائی کا ایک انتہائی اہم بل بھی منظور ہوا ہے جس کے بعد میڈیااور عوام کو سرکاری شعبہ میں اطلاعات تک رسائی حاصل ہے۔

انہوں نے کہاکہ میڈیا آزاد ہے تاہم اس کی ذمہ داریاں بھی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا کا فروغ ایک حقیقت ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک چیلنج اور موقع بھی ہے کیونکہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اس ذریعے پر انحصار کرتی ہے اور یہ انتہائی اہمیت کاحامل ہے کہ انہیں مثبت سرگرمیوں میں مصروف کیاجائے۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا کسی بھی تاثر کو بدلنے میں کلیدی کرداراداکرسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ مغرب کی طرح مشرقی ممالک کو بھی جعلی خبروں کے مسئلے کا سامنا ہے جو تنازعات کے حل کے مباحثے کامرکزی نقطہ ہے اور جنوبی ایشیاء کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے میڈیا کے اس ضمن میں کچھ اصولوں کو طے کرناچاہیے۔ انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ عوامی سطح پر رابطے اور ثقافتی تبادلوں سے بھی علاقائی ممالک کے مابین پل کا کردار ادا کیا سکتا ہے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ خطے میں تنازعات کے حل کے لئے میڈیا مثبت کردار اد کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ جعلی خبریں بھی بڑے چیلنجز ہیں اور توقع ہے کہ اس کانفرنس کے شرکاء اصل پاکستان کو دیکھنے کے بعد اپنے ممالک میں پاکستان کے بارے میں منفی تاثر کے خاتمے کے لئے کردار ادا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے ‘میڈیا کا پالیسی اور قانون سازی میں اہم کردار ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں پارلیمنٹ نے انتہائی فعال کردار ادا کیا‘موجودہ پارلیمنٹ نے اطلاعات تک رسائی قانون کی منظوری دی۔انہوں نے کہا کہ رواں سال جولائی میں عام انتخابات منعقد ہوں گے اور کارکردگی کی بنیاد پر عوام جس پارٹی کو ووٹ دے گی وہ ہی ملک کی بھاگ ڈور سنبھالے گی۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ چالیس برسوں میں پاکستان کو بے شمار چیلنجز درپیش رہے‘پاکستان کو دہشتگردی اور انتہاء پسندی کا سامنا رہا‘فنون لطیفہ اور ادب سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی دہشتگردی سے متاثر ہوئے‘پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مرکزی کردار ادا کیا‘پاکستان کی سرحدوں پر صورتحال کشیدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا کے ناظرین کی توجہ اور پسند میں تبدیلی آ رہی ہے‘نیوز چینلز کے مقابلے میں انٹرٹینمنٹ چینلز کی ریٹنگ بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ پاکستانی میڈیا مزید زمہ دار اور میچور ہو رہا ہے‘میڈیا کو خود احتسابی کا عمل جاری رکھنا چاہیئے ‘خبروں کے حوالے سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔سیکرٹری اطلاعات و نشریات شفقت جلیل نے کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے مندوبین کو خوش آمدید کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت 100سے زائد ٹی وی چنیلز ،20سے زائد ایف ایم ایف ،دو ہزار سے زائد اخبارات اور جرائد ہیں اور اظہار رائے کی مکمل آزادی اور اطلاعات تک مکمل رسائی ہے۔انہوں نے کہا کہ شہریوں کے تمام حقوق اور جمہوریت کا مکمل تحفظ کے لئے آزاد اور فعال میڈیا ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا سائوتھ ایشیاء کے فعال میڈیا کے طور پر خدمات سرانجام دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پریمیئر نیوز ایجنسی نے بین الاقوامی نیوز ایجنسز کانفرنس کے ذریعے مختلف ممالک کے میڈیا ہا ئو سز نمائندوں اور پاکستانی صحافیوں کو میڈیاکو درپیش چیلینجز حوالے سے تبادلہ خیال کا موقع فراہم کیا ہے۔ایم ڈی اے پی پی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے غیر ملکی مندوبین کا خیر مقدم کیا اور کہا کہعوام کو خبروں کی بلا تاخیر فراہمی اے پی پی کے چارٹر کا حصہ ہے اور اے پی پی اپنی پیشہ وارانہ آزادی کو اعلیٰ تجربہ کار اور محنتی صحافتی عملے کی مدد سے بروئے کار لا رہی ہے جو بہترین صحافتی روایات پر سختی سے کاربند ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے پی پی نے حال ہی میں اپنی سرگرمیوں کو توسیع دینے کیلئے ڈیجیٹل سیٹلائٹ نیوز گیدرنگ ( ڈی ایس این جی) وہیکل،ارتھ سٹیشن اور ایڈیٹنگ کے جدید ترین آلات حاصل کئے ہیں جن کی مدد سے اہم ایونٹس کی براہ راست کوریج کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اے پی پی تجرباتی طور پر ویب ٹی وی بھی چلا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ گذشتہ کئی سالوں کے دوران سخت مقابلے، اخبار پرھنے کے رجحان میں کمی اور سٹیزن جرنلٹس کے فعال ہونے سے جہاں سمارٹ فون رکھنے والا ہر شخص کسی بھی واقعہ کی تصویر بنا کر اور اس کے بارے میں تحریر اور ویڈیو کو فیس بک ، ٹویٹر جیسے سوشل میڈیا پر شیئر کر سکتا ہے کے باوجود اے پی پی نے قومی اور علاقائی اخبارات میں اپنا نمایاں مقام بنایا ہے۔

قومی ذرائع ابلاغ کو جاری کی جانے والی خبروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔