مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کا افتتاح آج ہوگا

امریکا کی جانب سے 86ملکوں کو تقریب کا دعوت نامہ بھجوایا گیا ،جس میں صرف 32ممالک نے شرکت کی حامی بھری ہے-رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 14 مئی 2018 12:01

مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کا افتتاح آج ہوگا
یروشلم(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 مئی۔2018ء) مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کا افتتاح آج ہوگا، یہ تقریب اسرائیل کے قیام کی 70ویں سالگرہ پر ہو رہی ہے۔اقوام متحدہ کی قراردادیں بالائے طاق رکھ کرامریکامقبوضہ بیت المقدس میں سفارتخانہ کھولنے کیلئے تیار ہے۔خطے میں انتشار کو مزید بڑھاوا دینے کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ایونکا اور داماد کوشنر وفد کے ہمراہ اسرائیل میں موجود ہیں،جہاں وہ نئے سفارتخانہ کا افتتاح کریں گے،تقریب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ویڈیو خطاب کریں گے وہ خود تقریب میں شرکت نہیں کریں گے۔

امریکا کی جانب سے 86ملکوں کو تقریب کا دعوت نامہ بھجوایا گیا تھا،جس میں صرف 32ممالک نے شرکت کی حامی بھری ہے۔یہ تقریب اسرائیل کے قیام کی 70ویں سالگرہ پر منعقد کی جارہی ہے،دوسری جانب فلسطینیوں کے شدید احتجاجی مظاہرے بھی جاری ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ برس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نےاس امریکی فیصلے کو کثرت رائے سے مسترد کردیا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے اعلی اہلکاروں نے انتظام کا جائزہ لیا۔

سفارتخانے کے ابتدائی عملے میں سفیرڈیوڈ فرائڈمین کے مشیر اور قونصل خانے کے اہلکار شامل ہیں جو پہلے ہی اسی مقام پرکام کررہے ہیں۔تقریب میں تقریبا 800امریکی اور اسرائیلی شخصیات شرکت کریں گی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا اور ان کے شوہر جیرڈ کشنر یروشلم میں امریکی سفارتخانے کے افتتاح سے قبل اسرائیل پہنچ چکے ہیں۔تل ابیب سے امریکی سفارتخانے کو یروشلم منتقل کرنے کے ان کے فیصلے پر فلسطینی عوام میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔

اسرائیل یروشلم کو اپنا ازلی اور غیر منقسم دارالحکومت کہتا ہے جبکہ فلسطینی مشرقی یروشلم پر اپنا دعوی پیش کرتے ہیں جس پر اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطی کی جنگ میں قبضہ کر لیا‘فلسطینی اسے اپنی مستقبل ریاست کا دارالحکومت کہتے ہیں۔ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے سے اس مسئلے پر دہائیوں سے جاری امریکی غیرجانب داری میں فرق آیا اور وہ بین الاقوامی برادری کی اکثریت سے علیحدہ چلا گیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا کہ سفارتخانے کی منتقلی جشن کا موقع ہے اور دوسرے ممالک سے اس کی پیروی کریں۔انھوں نے کہا میں تمام ممالک سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے سفارتخانے یروشلم منتقل کرنے میں امریکہ کے ساتھ آئیں۔ یہ درست عمل ہے کیونکہ اس سے امن کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔فلسطنینی صدر محمود عباس نے صدر ٹرمپ کے سفارتخانے کو منتقل کرنے کے فیصلے کو صدی کا تھپڑقرار دیا ہے۔

خیال رہے کہ یروشلم میں موجود امریکی قونصل خانے میں ایک چھوٹے اور عبوری سفارتخانے کا پیر کو افتتاح ہو رہا ہے جبکہ پورے سفارتخانے کو منتقل کرنے کے لیے ایک بڑی جگہ بعد میں تلاش کی جائے گی۔یوروپین یونین نے سفارتخانے کی منتقلی پر شدید اعتراض ظاہر کیا ہے جبکہ زیادہ تر یورپی یونین کے سفیر اس کا بائیکاٹ کریں گے۔تاہم ہنگری، رومانیہ، اور چیک ریپبلک جیسے ممالک کے درجنوں نمائندے وہاں موجود ہوں گے۔ اس کے علاوہ گواٹے مالا اور پیراگوئے کے صدور بھی اس میں شامل ہونے والے ہیں۔ دونوں ممالک صدر ٹرمپ کے اعلان کے بعد اپنے سفارتخانے وہاں منتقل کر رہے ہیں۔سفارتخانے کی منتقلی کے وقت کے انتخاب پر غزہ میں کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کا افتتاح آج ہوگا