مریم نواز پہلے سپہ سالار سے معافیاں مانگتی رہی ہیں اور یہ چُپ ہی نہیں کرتیں

معروف صحافی نے مریم نواز سے متعلق ایک اہم انکشاف کر دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 14 مئی 2018 12:53

مریم نواز پہلے سپہ سالار سے معافیاں مانگتی رہی ہیں اور یہ چُپ ہی نہیں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14 مئی 2018ء) :نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی چوہدری غلام حسین نے کہا کہ مریم نواز راحیل شریف سے ملاقاتیں کر کے اپنی معافی تلافی کرواتی رہی ہیں، لیکن آج ان کی زبان ہی منہ میں نہیں جا رہی ، انہوں نے کہا کہ مریم نواز راحیل شریف کو کہتی تھیں کہ میری جان چھڑوائیں اس کے بعد نواز شریف نے بھی راحیل شریف سے ملاقات کر کے ان کو کہا کہ مریم نواز کی جان چھڑوادیں، چوہدری غلام حسین نے مزیدکہا کہ اچھا ہی ہوا جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو مدت ملازمت میں توسیع نہیں ملی۔

جنرل باجوہ ان سے اچھے سپہ سالار ثابت ہوئے ہیں اور وہ راحیل شریف سے بہتر کام کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ اس سے قبل بھی ڈان لیکس کے معاملے پر ایک صحافی ہارون رشید نے نئے انکشافات کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بات پہلے سے ہی طے شدہ تھی کہ اس کیس میں خاندان کو نہیں چھیڑا جائے گا۔

(جاری ہے)

جس کامطلب کہ اگر نوازشریف کا خاندان نیشنل سکیورٹی کی خبرلیک ہونے میں ملوث ہے تو بھی انہیں کچھ نہیں کیا جائے گا۔

دوسری بات یہ کہ جنرل قمر جاوید باجوہ چوتھے نمبر پر تھے تو اس بات کو ملحوظ رکھا جائے کہ وہ کن حالات میں آرمی چیف بنے۔ ان کو عوام اور فوج میں بھی زیادہ خوش آمدید نہیں کہا گیا۔ ہارون رشید نے کہا کہ ڈان لیکس کے دونوں فریقین کو ملکی حالات کا کوئی خیال نہیں ہے اور دونوں فریق ہی اپنی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ڈان لیکس معاملے پر بڑے قصور وار کو چھوڑ کر چھوٹے قصور وار کو سزا دینا عجیب بات ہے۔

گزشتہ برس ایک اور صحافی اور تجزیہ کار صابر شاکر نے بتایا تھا کہ ڈان لیکس معاملے پر آرمی چیف اور وزیر اعظم کی ملاقاتیں ہوئی تھیں۔ وزیر اعظم نوازشریف اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملاقات سے وزیر اعظم ہاؤس کے ذرائع نے چوبیس گھنٹوں کے بعد پردہ اُٹھایا۔ اس ملاقات میں دونوں کے درمیان کافی چیزیں طے پا گئی تھیں۔ لیکن اس سے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایک اہم شخصیت سے ملاقات ہوئی ۔

اس ملاقات میں جنرل قمرجاوید باجوہ نے بتایا کہ ڈان لیکس میں مریم نواز کا نام نہیں ہے اور ہمارے پاس کورٹ آف لاءمیں یہ ثابت کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔قمر جاوید باجوہ نے اس ملاقات سے متعلق واپس آ کر اپنے کور کمانڈرز کو بتایا اور ان کو اعتماد میں لیا۔ لیکن وزیر اعظم ہاؤس نے اس کے مطابق کوئی کام نہیں کیا اور وزیراعظم ہاؤس کا ، فواد حسن فواد کا خط سوشل میڈیا کی زینت بن گیا، اس سے معاملات زیادہ خراب ہوئے جس کے بعد وزیر اعظم اور آرمی چیف کی ایک اور ملاقات ہوئی اور اس ملاقات کا وزیر اعظم نے اسلام آباد سے ننکانہ جاتے ہوئے ساتھ موجود صحافیوں کو بتایا تھا۔