دینی مدارس ریاست میں گرانقدر خدمات انجام دے رہے ہیں‘ راجہ عبدالقیوم خان

پیر 14 مئی 2018 17:44

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 مئی2018ء) دینی مدارس ریاست میں گرانقدر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اقامتی طلباء کو ایک ہزار روپے ماہانہ وظیفہ کی ادائیگی کو محکمہ زکوٰة یقینی بنائے۔ ترقیاتی میزانیہ میں دینی مدارس کی ضروریات کو ملحوظ رکھ کر بجٹ میں اضافہ کیا جائے گا۔ آزاد کشمیر میں فرقہ وارہم آہنگی قابل ستائش ہے۔ علماء کرام انبیاء کرام کے وارث ہیں۔

عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت ؐ ایکٹ پررمضان المبارک عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار سینئر راہنماء و وزیر مذہبی امور و اوقاف راجہ محمد عبدالقیوم خان نے آزاد کشمیر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور دینی مدارس کے مسائل کے حوالے سے قائم اعلیٰ سطحی کمیٹی کے اجلاس میں صدارتی خطاب میں کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں چیئرمین مرکزی زکوٰة کونسل صاحبزادہ محمد سلیم چشتی ، سیکرٹری امور دینیہ و اوقاف سید نذیر الحسن گیلانی ، امیر AJKJUIو جنرل سیکرٹری اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ مولانا قاضی محمود الحسن اشرف ، ناظم امور دینیہ حافظ نذیر قادری، ناظم اعلیٰ تنظیم المدارس مولانا الطاف حسین سیفی نگران تجدید القرآن ٹرسٹ خواجہ محمد صدیق ، ناظم رابطة المدارس و امیر جماعت اسلامی قاضی شاہد حمید ناظم اعلیٰ جمعیت اہلحدیث دانیال شہاب سمیت محکمہ زکوٰة و عشر اور امور دنیہ کے دیگر آفیسران کے شرکت کی۔

اجلاس میں آزاد ریاست جموں وکشمیر نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی دینی مدارس مسائل آزاد کشمیر میں عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالتؐ کے تحفظ کے لیے کی گئی آئین میں 12ویں ترمیم احترام رمضان ایکٹ سمیت متعدد امور زیر بحث آئے۔ اس موقع پر اتحاد تنظیمات مدارس کی طرف سے پیش کردہ درج ذیل تجاویز اور سفارشات کو اتفاق رائے سے منظور کرتے ہوئے اس کے تسلسل میں مناسب اقدامات کے لیے متعلقہ اداروں کو ہدایات کی گئیں۔

21جون2015کے اجلاس میں ہونے والے تمام فیصلہ جات پر عملدرآمد کو یقینی بائے گئے اور حل طلب امور پر فوری توجہ دی جائے۔ محکمہ امور دینیہ میں دینی مدارس کی تعمیرات کی گرانٹ بحال کرتے ہوئے کم از کم50کروڑ کی جائے۔ آزاد کشمیر میں مسلکی ہم آہنگی کے لئے گزشتہ اجلاس کے فیصلہ جات کو عملدرآمد کے لئے متعلقہ محکمہ جات کو تحریک کی جائے۔ اپنا مسلک چھوڑو نہیں اور دوسرے کے مسلک کو چھیڑو نہیں کو پالیسی کا حصہ بنایا جائے۔

دینی مدارس فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اُنہیں مضبوط بنانے کے لئے اتحاد کی مشاورت سے اقدامات کیے جائیں اور مدارس کی رجسٹریشن کی بنیاد پر مدارس کے طلباء کو بورڈ کے امتحانات میں ریگولر طالبعلم کے طور پر شریک کیا جائے۔ تمام اضلاع اور تحصیلوں میں ضلعی اور تحصیل مفتی صاحبان کی تعیناتی اور تقرری کے تقاضے اور ضروریات کو پورا کیا جائے۔

سرکاری اور غیر سرکاری تعلیمی اداروں میں اسلامی اخلاقیات سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ناظرہ قرآن کریم معہ التجوید نصاب کا حصہ بنایا جائے اور میٹرک میں100نمبر ناظرہ قرآن کریم کے رکھے جائیں۔ ، آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت نے دینی جماعتوں کے تعاون و اشتراک سے آئین میں ۲۱ویں ترمیم لا کر شمع ختم نبوت اور ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے دلوں میں اپنی محبت پیدا کر لی ہے۔

تاہم اس ترمیم کی روشنی میں قانون سازی ہونا باقی ہے۔ اس لیے اس پر قانون سازی کی جائے اور ریاست کے تمام مقدار مناصب پر فائز شخصیات کے حلف میں عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت سے وابستگی پاکستان کے مماثل شامل کی جائے اور چھتر ختم نبوت چوک کے ساتھ یادگار ختم نبوت کی تعمیر جلد از جلد کر کے حکومت کی طرف سے منظور کردہ آئینی ترمیم کی رو ح کے مطابق عمل کیا جائے۔

احترام رمضان ایکٹ پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ اُس کی تشہیر بھی کی جائے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں آزاد کشمیر میں بھی احترام رمضان کے حوالہ سے اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔ آزاد کشمیر میں سیاحوں کی آمد خوش آئند ہے تاہم اسلامی تعلیمات، اخلاقیات اور علاقائی اقدار کے منافی اعمال کی حوصلہ شکنی کی جائے اور بے حیائی، فحاشی پر مبنی امور پر پابندی لگائی جائے۔

تشہیری بورڈ پر عریاں اورغیر اخلاقی تصاویر پر پابند لگائی جائے۔ محکمہ تعلیم کے مکتب معلمین کے ساتھ وزیر اعظم نے جو وعدہ کیا ہے اس پر عملدرآمد کرتے ہوئے تمام مکتب معلمین کو مستقل کیا جائے۔ اجلاس میں آزاد کشمیر اسمبلی کے سابق رکن میر عتیق الرحمن فیض پوری، وفاق المدارس پاکستان کے ناظم مالیات مولانا مشرف علی تھانوی اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشتگردی سے شہید ہونے والے کشمیری مسلمانوں اور وادی نیلم میں حادثے کا شکار ہونے والے طلباء و طالبات کے لئے دعا مغفرت اور اُن کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار بھی کیا گیا۔