کے ایم یو نے تمبا کو کے بڑھتے ہو ئے استعمال پر قا بو پا نے کیلئے دو تحقیقی منصو بوں پر کا م کا آغا ز کر دیا

پیر 14 مئی 2018 18:09

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مئی2018ء) خیبر میڈیکل یونیورسٹی(کے ایم یو) پشاور نے معا شر ے میں بغیر دھو یں کے تمبا کو کے بڑھتے ہو ئے استعمال اور اسکے شدید مضر اثرات پر قا بو پا نے کیلئے دو تحقیقی منصو بوں پر کا م کا آغا ز کر دیا۔ ---یہ منصوبے "سمو کلس ٹو بیکو کنٹرول اِن پاکستان (سٹاپ) " اور"ایڈریسنگ سمو کلس ٹو بیکو یو ز اینڈبلڈنگ ریسرچ کیپسٹی ان سا ئو تھ ایشیا ء (آسٹرا)" کے دو الگ الگ عنوانا ت کے تحت شروع کئے گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطا بق سٹا پ منصو بہ لا ئیبنیز انسٹی ٹیو ٹ فا ر پر یو ینشن ریسرچ جر منی کے اشتراک اور جر منی اکیڈیمک ایکسچینج سروس کے ما لی تعا ون جبکہ آسٹرا کا منصو بہ گیا رہ مما لک کی مختلف جا معا ت پر مشتمل گلو بل ہیلتھ ریسرچ کنورشیم کے اشتراک اور نیشنل انسٹی ٹیو ٹ فا ر ہیلتھ ریسرچ بر طا نیہ کے ما لی تعا ون سے شروع کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان سے اس منصو بے کو آغا خا ن یو نیو رسٹی کر اچی کا تعا ون حا صل ہے۔

واضح رہے کہ ان دونوں منصو بوں کی نگرانی کے ایم یو کے ڈائریکٹر ریسرچ ڈاکٹر زوہیب خان کر رہے ہیں جبکہ یو نیو رسٹی سے انکے دیگر معا ونین میں ڈائر یکٹر پبلک ہیلتھ پروفیسر ڈاکٹر ضیا ء الحق، ڈاکٹر نسیم خا ن، ڈاکٹر فیا ض احمد اور ڈاکٹر زیشان کبر یا شا مل ہیں۔ ان دونوں منصو بو ں کا مقصد جنو بی ایشیا ء با لخصو ص پاکستان میں بغیر د ھو یں کے تمبا کو کے بڑھتے ہو ئے استعمال کے نقصا نا ت اور معا شر ے پراس کے پڑنے والے مضر اثرات کا جا ئزہ لیکر ان اثرات کے سد باب کے لئے تجا ویز وضع کر نا ہے۔

طبی ما ہر ین کے مطا بق پاکستان میں دھو یں کے بغیر تمبا کو کی دیگر شکلوں مثلاًنسوار، پا ن اور گٹکا کے استعمال میں خطر نا ک حد تک اضا فہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ما ہر ین نے انکشا ف کیا ہے کہ بغیر دھو یں کے تمبا کو کے بکثرت استعما ل کر نے والوں میں کینسر کا با عث بننے والے تیس مضر اثرات (ایجنٹس) پیدا ہو نے کے خدشا ت سا منے آئے ہیں۔ جنو بی ایشیا ء اور خا ص کر پاکستان میں بغیر دھو یں کے تمبا کو مثلا ًنسوار، پان اور گٹکے کے استعمال کو معا شرتی پزیرائی ملنے ، اس حوالے سے واضح اور مو ثر قوانین نہ ہونے نیز ٹیکس نیٹ سے مبرا ہو نے کے با عث تمبا کو کی ان تما م اجنا س کی معاشرے میں بہ سہو لت اور ارزاں نرخو ں پر دستیا بی ایسے عوامل ہیں جنکے با عث نہ صرف انکے استعمال میں خطرنا ک حد تک اضا فہ دیکھنے میں آرہا ہے بلکہ انکے مضر اثرات سے معا شر ے میں کینسر کی مختلف اقسام میں بھی تشویشنا ک حد تک اضا فہ ہو رہا ہے۔

ایک تحقیق کے مطا بق پاکستان کی کل آبا دی کا تیرہ فیصد بغیر دھو یں کے تمبا کو استعمال کر رہی ہے جبکہ بر صغیر پا ک و ہند میں تین سو ملین افراد جن میں ہر جنس وعمر کے افراد شا مل ہیں بغیر دھو یں کے تمبا کو کی حامل مضر صحت اشیاء مثلا ًنسوار، پان اور گٹکا استعمال کر رہے ہیں ۔ دریں اثنا ء کے ایم یو کے وائس چا نسلر اور بین الاقوامی شہر ت یا فتہ ما ہر امراض سینہ و دمہ پروفیسر ڈاکٹر ارشد جا ویدنے کے ایم یو میں ان دو منصو بوں کے آغا ز کو خو ش آئیند قرار ادیتے ہو ئے کہا ہے کہ ان منصو بو ں سے اگر ایک طر ف بغیر دھویں کے تمبا کو کے استعمال کے بڑھتے ہو ئے مضر اثرات کے با رے میں عوامی سطح پر بیداری پیدا ہو گی تو دوسری جا نب اس سے معا شر ے میں بغیر دھو یں کے تمبا کو کے استعمال سے کینسر کی بڑھتی ہو ئی شر ح کی روک تھا م میں بھی مدد ملے گی۔

انھوں نے کہا کہ نسوار، پا ن اور گٹکے کا استعمال اتنا ہی خطر نا ک اور جا ن لیو ا ہے جتنا سگر یٹ اور تمباکو کی دیگر اشکا ل کے استعمال سے جا ن کو خطرات لا حق ہو سکتے ہیں ۔ پروفیسر ڈاکٹر ارشد جا وید نے کہا کہ بغیر تمبا کو کے استعمال کا بڑھتا ہوا رحجا ن ایک معا شرتی نا سور کی شکل اختیا ر کر چکا ہے جس کا سد باب ہم سب کی معاشرتی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ انھو ں نے کہا کہ کے ایم یو کے ریسرچ ڈائریکٹریٹ نے اس اہم مسئلے پر تحقیق کا آغا ز کر کے ایک گراں قدر قدم اٹھا یا ہے جسکی ہر سطح پر سرپرستی جاری رکھی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :