یو اے ای میں یمن میں اپنے فوجیوں سمیت عسکری سازوسامان بھی اتار دیا

یمن کی حکومت کا احترام کرتے ہیں اور امن اور استحکام کے خواہاں ہیں اور جزیرے کے رہائشیوں کے لیے ترقیاتی منصوبے شروع کیے جائیں گے، یو اے ای حکام

پیر 14 مئی 2018 20:18

ابو ظہبی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مئی2018ء) متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے خطے میں بڑھتے ہوئے ایرانی اثرو رسوخ کو کنٹرول کرنے اور داعش کے خلاف عسکری حکمت عملی کے تحت گزشتہ ہفتے یمن میں اپنے فوجیوں سمیت عسکری سازو سامان اتار دیا۔ یو اے ای نے یمن اور صومالیہ میں بیس قائم کرنے اور فوجیوں کو تعینات کرنے کے لئے متحرک ہے۔یمنی حکومت نے الزام عائد کیا کہ یو اے ای نے ان کے اسکورٹارا جزیرے اور اس کے ایئرپورٹ پر قبضہ کرلیا اور یواے ای جزیرے سے کمرشل اور سیکیورٹی مفادات کا وسیع گیم کھیلے گا جس کے مقاصد میں یمن کو اپنی نوآبادیات میں تبدیل کرنا بھی ہے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق یو اے ای کو یمن سے کچھ نہیں ملے گا، ہاں! یمن کے شہری غریب ہیں لیکن وہ اپنی خود مختاری کے لیے لڑائی لڑیں گے۔

(جاری ہے)

یو اے ای کی وزارت خارجہ نے بیان جاری کیا کہ وہ یمن کی حکومت کا احترام کرتے ہیں اور امن اور استحکام کے خواہاں ہیں اور جزیرے کے رہائشیوں کے لیے ترقیاتی منصوبے شروع کیے جائیں گے۔واضح رہے کہ یو اے ای نے بحیرہ احمر (ریڈ سی) کی ساحلی پٹی پر مقامی آرمی کے یونٹس قائم کرلیے ہیں۔

یو اے ای نے اپنی فوج کو بہتر خطوط پر استوار کرنے کے لیے آسٹریلیا کی اسپیشل فورسز کے سابق جنرل مائیک ہینڈ مارش کی خدمات حاصل کی ہیں۔مغربی سفارتکاروں کا خیال ہے کہ یو اے ای دشمنوں کے خلاف لڑائی کو خطے میں پھیلانا چاہتے ہیں۔گلف سے ایک ذرایع نے کہا کہ یو اے ای کا مقصد خطے میں اپنے مفادات کا تحفظ ہے اور داعش کے خلاف نئی بھریاں کی جارہی ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ برس مئی میں ایرانی وزیر دفاع جنرل حسین دیگہان نے کہا تھا کہایران کا سعودی شہزادے کو مشورہ ہے کہ وہ ایسی حماقتوں سے باز رہیں ورنہ سعودیہ میں دو مقدس شہروں مکہ اور مدینہ کے علاوہ کچھ نہیں بچے گا۔۔