ایوان بالا اجلاس: نواز شریف کا بیان ملکی سلامتی کیلئے خطرناک قرار، شدید مذمت

اراکین کا سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف الزامات پر افسوس کا اظہار ، ملک کے استحکام کے لئے متفقہ بیانیہ تشکیل دینے کی ضرورت پر زور ملک اس وقت گھمبیر سیاسی صورتحال سے دوچار ہے،اداروں کا آپس میں ٹکراؤ ملک و قوم کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے،ملک کو دہشتگردی کا گڑھبنایا جا رہا ہے فاٹا کے معاملے پر قبائلی عوام کے ساتھ غداری کی جا رہی ہے، ملک میں جمہوریت پر سیاہ بادل منڈلا رہے ہیں اور ادارے دیگر آئینی حدود کے اندر کام نہیں کر رہے ہیں ،صدر مشرف نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کا حصہ بن کر ملک کو تباہ کر دیا، سابق وزیراعظم نے اپنے بیان میں بہت خطرناک باتیں کی ہیں اور ہم ان کے ایک ایک لفظ پر شرمندہ ہیں،سینیٹر عثمان کاکڑ، سردار محمد اعظم موسی خیل، سینیٹر جاوید عباسی، سینیٹر سکندر، سینیٹر اعظم سواتی و دیگر کا ایوان بالا اجلاس میں اظہار خیال

پیر 14 مئی 2018 22:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مئی2018ء) ایوان بالا میں اراکین نے سابق وزیراعظم کی جانب سے ممبئی حملوں میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بارے میں دیئے جانے والے بیان کو ملک کی سلامتی کے لئے خطرناک قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ اراکین نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف الزامات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ملک کے استحکام کے لئے متفقہ بیانیہ تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

سوموار کے روز سینٹ اجلاس کید وران ملک کی سیاسی صورتحال پر تحریک کا آغاز کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے و الے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ملک اس وقت گھمبیر سیاسی صورتحال سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اداروں کا آپس میں ٹکراؤ ملک و قوم کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے اور موجودہ صورتحال میں عام انتخابات کا انعقاد مشکوک ہوتا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی سے متعلق پالیسیوں میں پارلیمنٹ بے بس ہے ۔ نیشنل ایکشن پلان میں کئی شقوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم کی جانب سے ممبئی حملوں سے متعلق بیان کے بعد ملک میں ایک طوفان آ گیا ہے۔ اس کے علاوہ قبائلی علاقوں میں بھی دہشتگردی نے دوبارہ سر اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ملک کی سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہو چکی ہیں اس صورتحال پر ایوان میں بحث ہونی چاہیئے۔

سینیٹر سردار محمد اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ ملک کو دہشتگردی کا گڑھبنایا جا رہا ہے فاٹا کے معاملے پر قبائلی عوام کے ساتھ غداری کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک پر غیر جمہوری قوتوں کا قبضہ ہے ۔ سیاسی جماعتوں کو توڑ کر نئی سیاسی جماعتیں بنائی جا رہ یہیں۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ملک میں جمہوریت پر سیاہ بادل منڈلا رہے ہیں اور ادارے دیگر آئینی حدود کے اندر کام نہیں کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں پر شب خون مارا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو منتخب کرنے کا اختیار عوام کے پاس ہونا چاہیے ہم الیکشن میں تاخیر کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں کی لیڈر شپ کے ساتھ اختلاف رائے ضرور ہوتا ہے تاہم کسی کی حب الوطنی پر شک نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بڑی سیاسی جماعتیں بے مقصد محاذ آرائی کو ترک کرکے صاف و شفاف الیکشن کے انعقاد میں اپنا کردار ادا کریں ۔

سینیٹر جہانزیب جمالدین نے اس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا سیاسی نظام اس وقت تک ٹھیک نہیں ہو سکتا ہے جب تک ملک میں فرقہ واریت ہو ملک کا سسٹم اس حد تک بگڑ چکا ہے کہ اربوں روپے مقروض ہونے کے باوجود مزید قرضے لے رہے ہیں ملک میں بیرونی سرمایہ کاری نہیں آ رہی ہے۔ ملک میں دہشتگردی اور فرقہ واریت عروج پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں حالات ٹھیک کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔

سینیٹر سکندر نے کہا کہ ملکی سلامتی پر خطرات کو ہر محب وطن شخص محسوس کر رہا ہے اور اس کی ذمہ داری سابق آمر جنرل ضیاء الحق پر عائد ہوتی ہے اسی طرح سابق صدر مشرف نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کا حصہ بن کر ملک کو تباہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزریاعظم نے اپنے بیان میں بہت خطرناک باتیں کی ہیں اور ہم ان کے ایک ایک لفظ پر شرمندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر 3دفعہ ملک کا وزیراعظم اگر ایسی بات کرے گا تو یہ تو اقرار ہو گا اور ہم بین الاقوامی سطح پر مزید تنہائی کا شکار ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس بیان کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ہمیں بہت افسوس ہے ہندوستان اس وقت پوری دنیا میں ہمیں بدنام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بیان کی تحقیقات کی جائیں۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ 3مرتبہ کا منتخب وزیراعظم نے یہ کہا ہے کہ ملک میں عسکری تنظیمیں متحرک ہیں اور بمبئی حملہ پاکستان سے ہوا ہے۔ یہ بیان ملک کی سلامتی، عظمت اور ترقی کے خلاف ایک شخص کا بیانیہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر سابق وزیراعظم کے بیان کی محرکات اور حقئاق بتائی جائیں کہ ملک سے دشمنی کیوں کی جا رہی ہے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ ہفتے قبل میاں نواز شریف نے ببانگ دہل یہ بات کی ہے کہ میرے سینے میں راز ہیں میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہی وہ راز ہیں کیا میرے ملک کی الفاظ اور جمہوریت کو جس طریقے سے بتایا جا رہا ہے وہ تباہی کا راستہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے بمبئی دھماکوں کے لئے نان اسٹیک ایکٹرز کا انتخاب کیا اور آج ملک کا سابق وزیراعظم ہندوستان کے الزامات پر مہر ثبت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی عدلیہ کو بدنام کیا جا رہ اہے ملک کے اداروں پر کیچڑ اچھالا جا رہا ہے اور اس صورتحال پر ملک کا کوئی بھی محب وطن شہری خاموش نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی 30سالہ دور حکومت ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دور تھا۔

سینیٹر بہرہ مند تنگی نے تحریک پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اداروں اور شہریوں نے دہشتگردوں کے خلاف قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں سابق وزیراعظم کی جانب سے ایسے بیانات سے عالمی سطح پر کیا پیغام جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم پر جب بھی مشکل وقت آتا ہیتو ان کو دیگر سیاسی جماعتیں یاد آ جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم کی جانب سے جاری ہونیوالے بیان کی اس کے بھائی نے بھی ترتید کی ہے۔

3بار وزیراعظم رہنے کے باوجود اس کو احساس نہیں ہے کہ میں ملک کے اداروں کے بارے میں کیا کہہ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اداروں کے ٹکراؤ سے حالات مزید خراب ہونگے انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اس طرح کے بیانات نہیں دینے چاہیئے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ 3بار ملک کا وزیراعظم جس کو ملک کے عوام نے ایک پہچان دی ہے وہ آج ملک اور دھرتی ماں کو گالی دے رہا ہے انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اس ملک پرحکمرانی کا پہلے ہی اہل نہیں تھا اور اس کی حرکتوں سے یہ ظاہر ہو گیا ہے۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ممبئی کے دھماکوں پر بات کرنے والے کلبھوشن کے معاملے پر کوئی بات نہیں کرتے ہیں ۔ سابق وزیراعظم کو ملک کیس اتھ وفاداری اور انڈیا کے ساتھ یاری میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے رازوں کو افشاں کیا ہے سابق وزیراعظم نے ملک کے ساتھ شدید زیادتی کی ہے جو کام سابق وزیراعظم نے کہا ہے وہ میر جعفر او رمیر صادق نے بھی نہیں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے لئے سب سے پہلے میری دھرتی ہے انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے ملک کو معاشی طور پر تباہ کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ قوم سب کچھ دیکھ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم کے بیانات نے مل ککو بے حد نقصان پہنچایا ہے اس کا مقصد ملک میں انارکی پھیلانا ہے ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ سینیٹر ثمینہ عابد نے کہا کہ سابق وزیراعظم کے حالیہ بیان سے پوری دنیا میں محب وطن پاکستانیوں کو بے حد تکلیف ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک بہت قربانیوں سے ہمیں ملا ہے۔ محض اپنی ذاتی فمادات کی خاطر ملک کو داؤ پر نہیں لگانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے ہندوستان سے محبت کے جوش میں یہ بیان دیا ہے۔ اس بیان سے ہندوستان میں خوشیاں منائی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سابق وزیراعظم کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈر ہے کہ سابق وزیراعظم کلبھوشن کو بھی بے گناہ قرار نہ دیں ۔

انہوں نے کہا کہ اگر ڈان لیکس کیا صل ذمہد اروں کو سزا دی جاتی تو آج یہ صورتحال پیش نہ آتی۔ انہوں نے سابق وزیراعظم سے بیان واپس لینے اور قوم سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سینیٹر تاج نے کہا کہ سابق وزیراعظم کے بیان نے پاکستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے یہ ایک منتخب وزیراعظم کے حلف کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بیان سے اپکستان کو جو نقصان پہنچا ہے اس کو کم کرنے کے لئے تمام پارلیمنٹیرینز کو مل بیٹھ کر اقدامات کرنے چاہیئں۔۔