ہم الیکشن کمیشن کی موجودہ حلقہ بندیوں کو یکسر طورپر مستردکرتے ہیں، اپوزیشن لیڈر بلوچستان اسمبلی

پشتون بلوچ صوبے میں پشتونوں کیساتھ ناروا سلوک کسی بھی صورت قبول نہیں کرینگے، عبدالرحیم زیارتوال

پیر 14 مئی 2018 22:15

ہرنائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 مئی2018ء) پشتونخواملی پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری بلوچستان اسمبلی میںاپوزیشن لیڈر عبدالرحیم زیارتوال نے کہاہے کہ ہم الیکشن کمیشن کی موجودہ حلقہ بندیوں کو یکسر طورپر مستردکرتے ہیں، پشتون بلوچ صوبے میں پشتونوں کیساتھ ناروا سلوک کو کسی بھی صورت قبول نہیں کرینگے۔ وہ پشتونخوامیپ ضلع ہرنائی خوست علاقائی یونٹ کلی سرلیزہ میں شمولیتی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔

عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ 2013 ء الیکشن میں ہرنائی کے غیور عوام سے جووعدے کئے تھے وہ پورے کرکے ہرنائی کے عوام پرکوئی احسان نہیں کیا بلکہ حق نمائندگی اداکیاہے،جنوبی پشتونخوا کے مختلف حلقوں ہرنائی ، شیرانی ، موسیٰ خیل، سبی ، کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کو ختم کرنے اور کوئٹہ کے پشتون آبادی والے علاقے اور پشتون قوم کی مکمل طورپر کوئٹہ کے 9 حلقوں میں نظرانداز کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ الیکشن کمیشن نے یکسر اور یکطرفہ طورپر پشتون علاقوں اور عوام کو جس طرح اپنے حلقوں میں حق رائے دہی اور حق نمائندگی سے محروم کرنے کی ناروا سازش کی ہے وہ ناقابل قبول ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ضلع ہرنائی کے نمائندے کی حیثیت سے الیکشن کمیشن کے سیکرٹری کو اسلام آباد میں غلط مردم شماری اور علاقے کی آبادی کو کم ظاہر کرنے کے خلاف بقاعدہ طورپر اعتراض جمع کیا گیا اور موقف اختیار کیاگیا کہ 1998 ء کے مردم شماری میں ضلع ہرنائی کا آبادی 98 ہزار اور 20 سال بعد ضلع کے آبادی کو کم کرکے 97 ہزار کردیا ہیں 20 سال کے بعد تو آبادی میں اضافہ ہونا چاہے تھا لیکن ضلع ہرنائی کی آبادی کم ظاہر کی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بین الا قوامی فارمولے کے تحت اگر آبادی کا حساب کیا جائے بھی ضلع ہرنائی کے آبادی کم ازکم ایک لاکھ70 ہزار سے زائد ہوگی، ضلع ہرنائی میں کوئل مائینز ایریا جس میں تقریباًً 50 ہزار لیبر کام کررہا ہے انکو شمار نہیں کیا گیا اسکے علاوہ ضلع ہرنائی میں ونیچی بابہان ، مری بابہان ، پیرو کچی ، ماروار ، سور وا ، اندر ، میاں کچھ، نشپہ ، وام تنگی ، تحصیل شاہرگ اور مونسپل کمیٹی ہرنائی میں بھی صیحی طورپر مردم شماری نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہاکہ پورے پاکستان سے مردم شماری کے خلاف سیکرٹری الیکشن کمیشن کے پاس اعتراضات جمع ہوئے تھے لیکن سب کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے ہمارے طرف سے پیش کردہ موقف پر اتفاق کرتے ہوئے ضلع ہرنائی میں مردم شماری کا جائزہ لینے اور صورتحال اور ہماری نشاندہی کرنے والے علاقے میں الیکشن کمیشن نے ٹیم بجوائی گئی جنہوں نے پورے ضلع کا جائزہ لیا اور ہمیں امید ہے کہ الیکشن کمیشن کی ٹیم انصاف پر مبنی رپورٹ پیش کرکے ہمارے موقف کی تائید کرینگے۔

انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان کے آئین کے مطابق پشتون قوم کی حقوق کی بات کرتے ہیں اور اگر کسی کو اس پر اعتراض ہوتو ہم اسکا کیا کرسکتے ، الیکشن 2018 ء میں ملک میں جمہوری قوتوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی تو اس کے خطرناک نتائج ہونگے جس کے ذمہ دار جمہوری لوگ نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ ضلع ہرنائی میں تاریخ ساز ترقیاتی منصوبے منظورکراکر ہرنائی کو صوبے میں ایک ماڈل ضلع بنایا ہیں اگلے مہینے کوئٹہ ہرنائی اور ہرنائی لورالائی روڈ ٹینڈر ہوکر کام شروع کیاجائے گا جوکہ ضلع ہرنائی کے عوام کے لئے ایک بہت بڑی خوشخبری ہیں اس کے علاوہ سبی ریلوے لائن منظور کیاگیا جوکہ پانچ ماہ میں مکمل ہوگا ہرنائی سبی روڈ کیلئے ایک ارب 30 کروڑ منظور کئے ہرنائی ٹو دکی روڈ کیلئے 50 کروڑ منظور کئے اگلے تین، چار ماہ میں ٹینڈر ہوگا اس کے علاوہ ضلع ہرنائی میں اربوں روپوں سے انقلابی اجتماعی منصوبے جو مکمل ہوئے ہیں ان سے ضلع ہرنائی عوام مستفید ہورہے ہیں۔

انہوں نے نئے شامل ہونے والوں کا پارٹی میں شمولیت کا خیرمقدم کیا اور انہیں مبارکباد پیش کیااجتماع سے پارٹی کے ضلعی معاونین لعل محمد خوستی،، خیرمحمد افغان ، ڈسٹرکٹ چیئرمین شہاہ جہان پھٹان ،عبدالمصور خان ترین ایڈوکیٹ ، ملک اموجان، خدائے نور تارن ، ملک شہاہ جہان دومڑ ، میراجان پانیزئی ، اور خدائیداد نے بھی خطاب جبکہ ضلعی سنیئر معاون سیکرٹری عبدالنعیم ودیگر قبائلی عمائدین بھی موجود تھے شمولیتی اجتماع میں 28 سیاسی افراد نے اپنے خاندانوں سمیت پشتونخوامیپ میں شمولیت کا اعلان کیا۔