صوبے میں توانائی بحران پرقابو پانے کیلئے بوستان میں شمسی توانائی پلانٹ لگایا جائے گا،ڈاکٹر ر قیہ ہاشمی

پیر 14 مئی 2018 23:16

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مئی2018ء) وزیراعلیٰ بلوچستان کی مشیر برائے خزانہ کیپٹن (ر) ڈاکٹر رقیہ سعیدہاشمی نے بلوچستان کا مالی سال 2018-19ء کا بجٹ ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ توانائی صوبے کی معاشی ترقی کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے موجودہ توانائی بحران نے زندگی کے تمام شعبوں پر سنگین اثرات مرتب کئے ہیں اس بحران کے خاتمے کیلئے ہماری حکومت ہرممکن کوشش کر رہی ہے خوش قسمتی سے بلوچستان توانائی خصوصاً متبادل توانائی کے وسائل سے مالا مال ہے جن سے شمسی ،ہوا اور جیوتھرمل کی وافر توانائی حاصل کی جاسکتی ہے ،ْکویت انویسٹمنٹ اتھارٹی کے اشتراک سے بوستان ضلع پشین میں شمسی توانائی کا پلانٹ لگایا جائے گا جس سے 100میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکے گی سرکاری عمارتوں کو بھی بتدریج شمسی توانائی کے نظام پر لایا جائے گا جس کیلئے (Private Investor)کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ ان عمارتوں پرسولر پلانٹ لگائیںاوراضافی بجلی یوٹیلٹی کمپنی کو فروخت کریں سولرانرجی کے آلات کو جانچنے کیلئے ایک ٹیکنیکل لیبارٹری کی تجویز ہے جس پرلاگت کا تخمینہ 38کروڑ روپے ہے نجی شعبے نے توانائی کے نئے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی خواہش ظاہر کی ہے اینگرو کارپوریشن ،زورلوانرجی ، نظام انرجی اور متعدد قومی اور بین الاقوامی کمپنیوں نے متبادل توانائی کے منصوبوں میں لیٹر آف انٹرسٹ حاصل کئے ہیں اور مجموعی طور پر 5500میگاواٹ کے ونڈ اور سولرانرجی کے منصوبوں پر کام شروع کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اس طرح بلوچستان مستقبل میں پاکستا ن کی انرجی باسکٹ کی حیثیت اختیار کرسکتا ہے ان منصوبوں سے نہ صرف پائیدار بلکہ سستی بجلی میسر ہوگی۔

(جاری ہے)

محکمہ توانائی نے پرائیویٹ بینک کے تعاون سے سرکاری ملازمین کیلئے ہوم سولر ایڈوانس کیلئے اسکیم تیار کی ہے جس سے ملازمین کو ہوم سولر سسٹم کیلئے آسان شرائط پر قرضہ دستیاب ہوگا جس سے نہ صرف لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی ہوگی بلکہ متبادل ذرائع سے توانائی حاصل کرنے کے عزم کو بڑھاؤ ملے گا اور پاکستان جوکہ مالیاتی تبدیلی کے شکار ممالک میں پہلے دس ممالک میں شامل ہے اس سے ہوا میں کاربن کی مقدار کم کرنے میں مدد ملے گی حکومت بلوچستان نے گوادر میں 50میگاواٹ سولر اور ونڈ پاور پلانٹ کی تعمیر کیلئے زمین الاٹ کی ہے جسے اگلے مالی سال میں نیشنل اور انٹرنیشنل انویسٹر کو Competative Bidding کے ذریعے الاٹ کیا جائے گا۔