اجمل قصاب کو بھارتی خفیہ ایجنسی را نے فالس فلیگ آپریشن کے لیے بھرتی کیا

ممبئی حملے سے پہلے ہی اجمل قصاب کی سی سی ٹی فوٹیج، فنگر پرنٹس اور دیگر شواہد تیار کر لئیے گئے تھے

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس پیر 14 مئی 2018 20:34

اجمل قصاب کو بھارتی خفیہ ایجنسی را نے فالس فلیگ آپریشن کے لیے بھرتی ..
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار- 14مئی 2014ء ) : اجمل قصاب کو بھارتی خفیہ ایجنسی را نے فالس فلیگ آپریشن کے لیے بھرتی کیا۔ ممبئی حملے سے پہلے ہی اجمل قصاب کی سی سی ٹی فوٹیج، فنگر پرنٹس اور دیگر شواہد تیار کر لئیے گئے تھے۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے ممبئی حملوں کے متعلق متنازعہ بیان نے ملک میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

قومی اخبار کی ایک خبر میں اجمل قصاب کے حوالے سے نئے انکشافات سامنے سامنے آ گئے ہیں۔قومی اخبار کی خبر کے مطابق اجمل قصاب کو بھارتی خفیہ ایجنسی را نے فالس فلیگ آپریشن کے لیے بھرتی کیا جس کے بعد بھارت نے اجمل قصاب کو پاکستانی بنا کر پاکستان کے خلاف دنیا بھر میں پراپیگنڈا کیا گیا۔سیکیورٹی آفیشلز کے مطابق چونکہ ممبئی حملوں کا ڈرامہ محض فالس فلیگ آپریشن تھا اس لئیے پاکستان کی جانب سے بھارت کے ساتھ اس معاملے پر کسی قسم کا تعاون نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق ممبئی حملے سے پہلے ہی اجمل قصاب کی سی سی ٹی فوٹیج، فنگر پرنٹس اور دیگر شواہد تیار کر لئیے گئے تھے اور انہی شواہد کو بعد میں پاکستان کے خلاف استعمال کیا گیا۔ممبئی حملوں میں ملوث ایک اور کردار ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ ایک ایسا امریکی شہری تھا جو بیک وقت مختلف ممالک کی خفیہ ایجنسیوں سے وابستہ تھا۔

منشیات کے دھندے میں ملوث کو امریکہ کی جانب سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں سٹننگ آپریشن کا حصہ بنا کر بھیجا جو بعد میں ممبئی کے فالس فلیگ آپریشن کا حصہ بن گیا۔2009 میں اسے شکاگو ائیرپورٹ سے گرفتار کیا گیا جس کے بعد 2013میں امریکی عدالت نے اسے ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے جرم میں 35سال قید کی سزا سنائی۔اس نے جیل میں رعائتیں حاصل کرنے کے لیے پاکستان پر دہشتگردی کے بے بنیاد الزامات لگائے جن میں سے ایک الزام بھی درست ثابت نہ سکا ۔

یاد رہے کہ 2 روز قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ایک انگریزی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے عسکریت پسندوں نے بھارت میں جا کر ممبئی پر حملہ کیا۔ مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ یہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کو قتل کردیں، یہ عمل ناقابل قبول ہے، یہی وجہ ہے جس کی وجہ سے ہمیں مشکلات کا سامنا ہے۔اس بیان کے بعد ممبئی حملوں کے حوالے سے ملک بھر میں ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔