پیپلز پارٹی کی طرف سے سندھ میں پانی کی قلت کے خلاف وفاق کی سینہ زوری کے خلاف احتجاج اور دھرنے اسلام آباد میں لگائے جائیں، امیر بھنبھرو

پیر 14 مئی 2018 23:38

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مئی2018ء) سندھ نیشنل پارٹی کے چیئرمین امیر بھنبھرو نے اپنے جاری کردہ پریس بیان میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی طرف سے سندھ میں پانی کی قلت کے خلاف وفاق کی سینہ زوری کے خلاف احتجاج اور دھرنے سندھ کے بجائے سندھ سے زیادتیاں کرنے والے وفاقی حکمرانوں کے سامنے اسلام آباد میں لگائے جائیں تو اثرات ثابت ہونگیں۔

پانی کی قلت کے خلاف سندھ کے روڈ راستے بند کرنے سے سندھ کے عوام کو مزید تکلیف دینے کے برابر ہوگا۔ امیر بھنبھرو نے مزید کہا کہ پانی کی قلت کاسندھ میں سنگین صورتحال اختیار کر گئی ہے، پنجاب تھل کئنال، چشما لنک کئنال و دیگر کئنالوں کے ذریعے پانی کی چوری کر رہا ہے، اگر ایسی صورتحال رہی تو سندھ کی لاکھوں ایکڑزمینیں بنجر بن جائیں گی، ان زمینوں پر کاشت نہیں کی جاسکتی۔

(جاری ہے)

امیر بھنبھرو نے مزید کہا کہ برساتیں نہ ہونے اور گیلشیئر نہ پگھلنے کی وجہ سے سندھو دریا میں مٹی اڑ رہی ہے، اور بڑا بھائی (پنجاب) مسلسل پانی کی چوری کر رہا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ سندھیوں کے ووٹ سے منتخب سندھ کے نمائندے بھی خاموش ہیں۔ امیر بھنبھرو نے مزید کہا کہ ارسا مسلسل سندھ سے ناانصافیاں کر رہی ہے، ارسا وفاق کا ادارہ ہے جس کو وفاق کے ادارے کی حیثیت سے وفاق کی نمائندگی کرنی چاہیئے، مگر افسوس کی بات ہے کہ ارسا وفاق کی بجائے پنجاب کو سند ھ کا پانی چوری کرنے میں مدد کرنا، ملک سے غداری ہے۔

ایسی حرکات کرنے والے ملک سے کبھی بھی سچے نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق پانی کا پہلا حق ٹیل کے علاقوں کا ہے مگر یہاں ہر قانون کی خلاف ورزی کرکے بڑے صوبے کو آباد اور چھوٹے صوبے کو برباد کیا جا رہا ہے، سندھ کے عوام کو کالاباغ ڈیم کی مخالفت کرنے کی سزا دی جارہی ہے سندھ کو پانی کے قطرے قطرے کے لئے پریشان کرکے سندھ کے عوام کا معاشی قتل عام کرنے کے لئے زراعت کو تباہ کیا جا رہا ہے۔

امیر بھنبھرو نے مزید کہا کہ پانی کا بحران ہونے کی وجہ سے زمینیں غیرآباد ہو رہی ہیں اور کاشت نہ ہونے کا امکان ہے، اگر سندھ کو وقت پر پانی نہیں ملا تو کئی انسانی جانیں، مال مویشی اور ہر جاندار کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی۔ ہم ملک کے اعلی حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ سندھ کے حصے کا پانی دیکر سندھ کی زراعت کو تباہ ہونے سے بچایا جائے اور ملک کو مالی خسارے سے بھی بچایا جائے۔