اسرائیلی حکومت کے فلسطینیوں پر مظالم اور ان کی نسل کشی پر چپ سادھنے والوں پر لعنت بھیجتا ہوں، ترک صدر

منگل 15 مئی 2018 14:50

انقرہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مئی2018ء) ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے فلسطینیوں پر مظالم اور ان کی نسل کشی پر چپ سادھنے والوں پر لعنت بھیجتا ہوں۔ ترک خبررساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے سرکاری دورے پر موجود اردوان نے ترک طلباو طالبات سے خطاب کیا۔اسرائیلی حکومت کی جانب سے اپنے حقوق کی جنگ لڑنے والے نہتے درجنوں فلسطینیوں کو شہید کیے جانے پر ردِ عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اردوان نے کہا کہِ اسرائیلی حکومت دہشت گردی کر رہی ہے، اسرائیل ایک دہشت گرد مملکت ہے لیکن ترکی فلسطینی بھائیوں کا ساتھ دینے کے عمل کو پٴْر عزم طریقے سے جاری رکھے گا۔

صدر اردوان نے حالیہ اسرائیلی دہشت گردی سے شہید ہونے والے غزہ اور فلسطین کے شہدا کی مغفرت اور زخمی فلسطینی بھائیوں کی فی الفور شفایابی کے لئے دعا کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نسل کشی کا مرتکب ہوا ہے، یہ انسانی المیہ۔کیونکہ جہاں کہیں بھی اس قسم کے واقعات پیش آتے ہیں بعض ممالک بڑھ چڑھ کر بولتے ہیں ، بعض لوگ ہمارے ملک کا دورہ کرنے کے دوران ہماری دہشت گردی کے خلاف جنگ پر نکتہ چینی کرتے ہیں ہم سے حساب پوچھتے ہیں لیکن اب دوسروں کی سرزمین پر قبضہ جمانے والے فریق کے خلاف ان کی آواز تک بلند نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت اسرائیل سرکاری سطح پر دہشت گردی کر رہا ہے، جس کا ثبوت اس نے تازہ قتل ِ عام سے پیش کیا ہے۔بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ امریکہ نے جیسا کہ شام میں پی وائے ڈی، وائے پی جی دہشت گرد تنظیموں کے ہمراہ داعش مخالف جنگ کرنے کا کہتے ہوئے جس طرح کا سمجھوتہ کیا تھا اسی طرح اس نے اسرائیل کے ساتھ اس گھناؤنے فعل میں ہاتھ ملا رکھا ہے۔

۔ انہوں نے کہا کہ 1948 سے اسرائیل نے فلسطینی سر زمین پر قبضہ جما رکھا ہے۔ تازہ حملوں کے ساتھ اس نے اپنے گھناؤنے چہرے کودوبارہ نے نقاب کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکی اس بربریت کے خلاف ہر ممکنہ سطح پر اپنی آواز بلند کرے گا، ہم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو اس حوالے سے ایک ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں ہم نے اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس بروز جمعہ طلب کر رکھا ہے۔ اردوان نے بتایا کہ ترک فلاحی و امدادی اداروں ہلال احمر اور ہنگامی حالات کے محکمے نے فلسطین میں امدادی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں اور غزہ سے زخمیوں کو نکالنے کے امور پر کام ہو ر ہا ہے۔