القدس میں امریکی سفارت خانہ ایک غیرقانونی یہودی بستی جیسا ہے،محمود عباس

فلسطینی پر امن جدوجہدآزاد فلسطین ریاست کے قیام اور القدس کو اس کا دارالحکومت بنائے جانے تک جاری رہے گی

منگل 15 مئی 2018 15:30

رملہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 مئی2018ء) فلسطین کے سربراہ محمود عباس نے امریکی سفارتخانے کی منتقلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ القدس میں امریکی سفارت خانہ ایک غیرقانونی یہودی بستی جیسا ہے،فلسطینی پر امن جدوجہدفتح کے حصول، آزاد فلسطین ریاست کے قیام اور القدس کو اس کا دارالحکومت بنائے جانے تک جاری رہے گی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابقفلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی کو ایک غیر قانونی یہودی بستی سے مشابہت دیتے ہوئے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

فلسطینی انتظامیہ کیسربراہ محمود عباس نے امریکہ کی جانب سے تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ القدس منتقل کرنے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ القدس میں امریکی سفارت خانہ غیرقانونی یہودی بستیوں کی طرح امریکہ کی ایک غیرقانونی بستی ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب فلسطینی انتظامیہ نے گزشتہ روز غزہ میں پرتشدد حملوں میں 55 فلسطینی مظاہرین کی ہلاکتوں کے خلاف تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

رم اللہ میں ایک اجلاس سے خطاب میں صدر محمود عباس نے کہا کہ فلسطینی قوم اپنی آزادی اور سلب کیے گئے دیگر حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، اٴْن کی پرامن جدو جہد فتح کے حصول، آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور القدس کو اس کا دارالحکومت بنائیجانے تک جاری رہے گی۔انہوں نے امریکی پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مشرق وسطی میں امریکہ کا اب کوئی کردار نہیں رہا ہے اور ہم اس کی سیاسی ثالثی کو مسترد کرتے ہیں۔

صدر عباس نے کہا کہ فلسطینی قوم مشرق وسطیٰ کے لیے ایسا کوئی معاہدہ قبول نہیں کرے گی جس میں بیت المقدس کو فلسطینیوں سے چھین لیا گیا ہو یا پناہ گزینوں کی واپسی کو مذاکرات سے خارج کیا گیا ہو ،یہ ہمارا اصولی موقف ہے اور ہم اس پر قائم رہیں گے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکہ نے اپنا سفارت خانہ القدس منتقل کردیا ہے جس پر پوری دنیا کی طرف سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔