تعلیم کے فروغ کے ساتھ ساتھ طلباء کی کردار سازی بھی کی جائے

وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ مہارت انجینئر بلیغ الرحمن کا این سی ایچ ڈی کے نیشنل ٹرینگ انسٹی ٹیوٹ کے افتتاح کی تقریب سے خطاب

منگل 15 مئی 2018 16:29

تعلیم کے فروغ کے ساتھ ساتھ طلباء کی کردار سازی بھی کی جائے
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مئی2018ء) وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ مہارت انجینئر بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ خواندگی ایک بڑا مسئلہ ہے جس کو غیر رسمی اور رسمی تعلیم کو اکٹھا کرکے حل کرنا ہے ۔اس سلسلے میں مقامی لوگوں کی شراکت سے نہ صرف خواندگی بڑھ سکتی ہے بلکہ خوش حالی بھی آئے گی ان خیالات کا اظہار وزیر تعلیم نے نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈویلپمنٹ کے پہلے ٹرینگ انسٹی ٹیوٹ برائے غیر رسمی تعلیم کا افتتاح کرتے ہوئے کہا ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے پہلے تربیتی ادارے کا قیام ایک اہم قدم ہے جس سے پاکستان کے آئین کے ارٹیکل 25-A پر عمل درآمد ہو گا اور 8 سے 16سال کے بچوںکو تعلیم تک رسائی میں مدد ملے گی۔وفاقی وزیر تعلیم نے این سی ایچ ڈی کو ہدایت کی کہ تعلیم کے فروغ کے ساتھ ساتھ طلباء کی کردار سازی ، دیانت داری ،اخلاقیات اور اپنی اقدار کی پہچان بھی بتائی جائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر تعلیم انجینئر بلیغ الرحمن نے این سی ایچ ڈی کے نیشنل ٹرینگ انسٹی ٹیوٹ کے افتتاح کے موقع پر کیا۔چیئر پرسن این سی ایچ ڈی نے کہا کہ آج میں انتہائی خوش ہوں کیونکہ نیشنل ٹرینگ انسٹی ٹیوٹ کا افتتاح میرے خوابوں کی تعبیر ہے۔ یہ ادارہ غیر رسمی تعلیم اور خواندگی کے لیے ماہرین اور ماسٹر ٹرینرز کو تیار کرے گا۔

دراصل اس قسم کے تربیتی ادارے کی ضرورت بہت عرصے سے محسوس کی جارہی تھی مگر ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ بہت سے خیالات اور تصورات سرکاری سرخ فیتے کی نظر ہو جاتے ہیں اور ان کو عملی جامہ پہنانا جان جوکھوں کا کام بن جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کا دن حقیقتاًمیرے لیے اور این ٹی آئی کے ماہرین کیلئے قابل فخر موقع ہے کہ اپنی نوعیت کے اس پہلے ادارے کا افتتاح جناب وزیر تعلیم فرما رہے ہیں ۔

میرے اس خواب کو پورا کرنے میں وزیر تعلیم انجینئر بلیغ الرحمن صاحب اور پی ایچ ڈی ایف کی مدد حاصل رہی ہے اور این سی ایچ ڈی کے ماہرین نے اس ادارے کے قیا م میں نہ صرف محنت کی ہے بلکہ نئے نصاب اور کورسز کی تیاری میں بیش بہاخدمات سرانجام دی ہیں۔ایسے ٹرینگ انسٹی ٹیوٹ کا خیال میرے ذہن میں 1987ء سے تھا لیکن ہم 2015ء میں این سی ایچ ڈی کی طرف سے پی سی ون پیش کر سکے ۔

میں شکر گزار ہوں وزارت تعلیم ، پلینگ کمیشن اور فنانس ڈویژن کی جنہوں نے اس خواب کی تعبیر میں مکمل تعاون اور مدد کی ۔آج ہم بہت ہی معمولی انداز میں اس قومی ادارے کی ابتداء کر رہے ہیں لیکن مجھے امید ہے کہ یہ ادارہ نہ صرف پھلے پھولے گابلکہ اس کی مزید شاخیں صوبائی سطح پر اور نچلی سطح پر قائم کی جا سکیں گی تاکہ غیر رسمی تعلیم ،کثیرالتعداد الجماعتی تعلیم اور ہنر سازی میں ہم عوام کی بہتر خدمت کر سکیں۔

این سی ایچ ڈی کی مختصر کار کردگی کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این سی ایچ ڈی نے اب تک 38لاکھ 40ہزار افراد کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا ہے جن میں زیادہ تر خواتین ہیں ان افراد کو ہم نے اپنے غیر رسمی سکولوں اور خواندگی مراکز میں نہ صرف تعلیم دی ہے بلکہ چھوٹے موٹے ہنر بھی سکھائے ہیں اس کے علاوہ اس وقت ہمارے فیڈر سکولوں میں 3لاکھ 55ہزار طلباء 5949فیڈر سکولوں میں زیر تعلیم ہیں جہاں پر 6581اساتذہ رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

ہم اس وقت دینی مدرسوں اور جیلوں میں بھی علم کی روشنی پھیلا رہے ہیں ۔ہمارے 100مدرسہ سکولوں میںجو اسلام آباد ،فاٹا،گلگت و بلتستان،آزاد جموں وکشمیرمیں کام ہو رہا ہے۔جہاں پر 3255طلباء دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ پرائمری تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔اس وقت 20 غیر رسمی سکول جائیکا کی مدد کے ساتھ اسلام آباد میں چل رہے ہیں۔ جہاںپر 10سے 14سال کے بچے زیر تعلیم ہیں۔

اس وقت جھنگ اور سرگودھا کی جیلوں میں146قیدی زیر تعلیم ہیں ۔بعد ازاںاین سی ایچ ڈی کے کمیشن کے 49ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ٹرینگ انسٹی ٹیوٹ بہت کار آمد ہے اور ایک سال کے قلیل عرصے میں انہوں نے این سی ایچ ڈی کے تمام اساتذہ بمعہ فیلڈ آفیسرز کی کثیر التعداد جماعتی تدریس پر تربیت کی ہے اوردو عدد تربیتی مینول تیار کیے ہیں جو کہ انتہائی موثر اور معاون ثابت ہو رہے ہیںاسی طرح یہ ٹرینگ انسٹی ٹیوٹ جائیکا کے ساتھ مل کر خواندگی کے حوالے سے نصاب تیار کر رہا ہے جو کہ غیر رسمی تعلیم اور تعلیم بالغاں میں انتہائی مفید ثابت ہو گا۔

اس کے علاوہ 90فیصد خواندگی اور 100فیصد شرح داخلہ کے حصول کے لیے یہ انسٹی ٹیوٹ قومی اور صوبائی سطح پر ایک لائحہ عمل تیار کر رہا ہے جس کی تمام سرکاری اور غیر سرکاری شراکت دار ملکر تدوین کر رہے ہیں۔ کمیشن کے اجلا س میںسندھ سے ڈاکٹر سونو کھنگرانی، بلوچستان سے روشن خورشید بھروچہ ، پنجاب سے ڈاکٹر مبشر بھٹی، اور وفاقی وزاراتِ تعلیم و وزارتِ فائنانس کے نمائندگان سمیت این سی ایچ ڈی کے اعلیٰ عہدیداران نے شرکت کی۔