کتابی علم سے نکل کر طلبہ کو ملک سے غربت،کرپشن اور لاقانونیت کے خاتمے کے لئے بھی کام کرنا چاہئے

پاکستان میں اسکول و کالجز اور یونیورسٹیوں کے طلبہ کے درمیان رابطوں کے فقدان کو دور کرنا چاہئے محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کے صدر کا نیشنل انجینئرنگ کے مقابلے کے اسپارکوم کے اختتامی اجلاس سے خطاب

منگل 15 مئی 2018 18:10

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مئی2018ء) محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی (ماجو) کے صدر پروفیسر ڈاکٹر زبیر شیخ نے طلبہ سے کہا ہے کہ تین اہم باتوں یعنی لکھنے پڑھنے کی قابلیت، تعلیم حاصل کرنے اور اپنے علم کی بنا پر فرد کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں کیا ہورہا ہے اور دوسرے لوگ سائینس و ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں اپنے ملک و قوم کی ترقی کے لئے کیا کام کررہے ہیں جس سے ان میں اپنے ملک میں کچھ نیا کر دکھانے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، طلبہ کتابی علم سے باہر نکل کر اپنے معاشرے کی ترقی اور فلاح کے لئے بھی کام کریں جن میں ملک سے غربت کے خاتمے، تعلیم کے فروغ، بے روزگاری پر قابو پانے، عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی، لوڈ شیڈنگ سے نجات دلانے اور معاشرے سے لاقانونیت اور کرپشن کا خاتمہ شامل ہے اور اس ضمن میں انہیں اس بات کا یقین ہے کہ ہمارے ملک کا نوجوان طبقہ قوم کی توقعات پر پورا اترنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماجو کے کمپیوٹر سائینس اور الیکٹریکل انجینئرنگ کے شعبوں کی روبوٹکس اینڈ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سوسائیٹی کے زیر اہتمام اس کے صدر شعیب احمد صدیقی اور نائب صدرمحمد صفیان احمد کی زیر نگرانی منعقد کئے جانے والے نیشنل انجینئرنگ مقابلہ کے پروگرام اسپارکوم۔2018ء کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں کراچی کی پانچ یونیورسٹیوں اقراء، بحریہ، انڈس، پی اے ایف (کیٹ) اور ماجو کے طلبہ کے علاوہ اسکولوں اور کالجز کے طلبہ نے بھی شرکت کی۔

ماجو میں منعقد ہونے والے نیشنل انجینئرنگ مقابلوں کے درمیان چھ مختلف مقابلوں کے پروگرام رکھے گئے تھے جس میں ماجو کے طلبہ نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ججز کے فیصلوں کے مطابق سائنس و ٹیکنالوجی کے مضامین کے سوالات پر مشتمل معلومات عامہ کے مقابلہ کے پروگرام میں ماجو کے طلبہ یاسین مصطفیٰ اور موسیٰ نے پہلی اور ماجو ہی کے اسد اللہ اور دانش رنرز اپ رہے۔

اسپیڈ وائرنگ کے مقابلہ کے پروگرام سرکٹ رکس میں بحریہ یونیورسٹی کے طلبہ اے وارث منیر اور جنید دانش نے پہلی جبکہ انڈس یونیورسٹی کے منیر اور حمزہ نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ روبوٹس کے لائن پر چلنے کی ریس کے مقابلہ کے پروگرام کی میز روبوٹس میں پی اے ایف (کیٹ) کی ٹیم روبامئیرز نے پہلی پوزیشن جبکہ ماجو کے سیدّ مصطفیٰ حسین دوسرے نمبر پر رہے۔

اسی پروگرام کے ایل ایف آر روبوٹس میں ماجو کے علی جوہر پہلے اور پی اے ایف (کیٹ) کی ٹیم ڈیلٹا دوسرے نمبر پر رہی۔ اسپیڈ پروگرامنگ کے مقابلہ میں ماجو کے طلبہ ایم شبیر عباس اور جان عباس جعفری نے پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ عبدالوہاب اور ادریس سیف الدین رنرز اپ رہے۔ مقابلہ کے پانچویں اور چھٹے پروگرام میں یونیورسٹی، کالج و اسکول کے طلبہ نے اپنے پروجیکٹس پیش کئے تھے جس میں یونیورسٹی کے طلبہ کے مقابلہ کے پروگرام سائنس ورلڈ سینئر میں ماجو کے طالب علم نعمان سرور کے ہوم سیکورٹی پروجیکٹ کو پہلا جبکہ اسی یونیورسٹی کے طلبہ محمد وارث، ایم سعد اور مصدق حسین شاہ کے پروجیکٹ ٹیسلا کوائل جس میں کس بھی بلب کو اس کوائل کے سامنے لانے پر وہ خود بخود روشن ہو جاتا تھا، دوسرا انعام دیا گیا۔

اسکول و کالجز کے طلبہ کے پروجیکٹس کے مقابلہ کے پروگرام سائینس ورلڈ جونئیر میں ڈی اے ماڈل ہائی اسکول کی منہال خان کے سولر سٹی کے پروجیکٹ کو پہلا انعام اور اسی اسکول کی طالبہ دعا ملبانی کے کان کے سننے کی صلاحیت کے پروجیکٹ کو دوسر ا انعام دیا گیا۔ دریں اثنا ماجو کے نیشنل انجینئرنگ کے مقابلہ کے پروگرام کا افتتاح کرتے ہوئے میونیورسٹی کے الیکٹریکل انجینئرنگ کے شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر غضنفر منیر نے کہا کہ ہمارے ملک میں یونیورسٹیوں اور کالجز و اسکولوں کے طلبہ کے درمیان رابطوں کا فقدان ہے جس کو دور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اسکولوں اور کالجوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو یہ معلوم ہوسکے کہ تعلیم و تحقیق کے شعبوں میں ہماری یونیورسٹیوں میں کیا کام ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسکول و کالج کے طلبہ ہمارے پروگراموں میں شرکت کرکے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں اور اپنے مستقبل کے بارے میں کوئی فیصلہ کر سکتے ہیں۔ بعد ازاں تقریب کے اختتام پر محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر زبیر شیخ نے مقابلوں کے کامیاب طلبہ میں سرٹیفیکیٹس اور کیش ایوارڈ تقسیم کئے اور ایک اچھے پروگرام کے انعقاد پر کمپیوٹر و انجنیئرنگ کے شعبوں کے اساتذہ و طلبہ کو مبارکباد پیش کی۔