برخاست ملازمین بحالی کا قانون کس حکومت میں بنایا گیا قانون بظاہر آئین سے متصادم ہے ،ْجسٹس قاضی فائز عیسیٰ

عدالت نے او جی ڈی ایل ملازم آفتاب احمد سے ملازمت کا کنٹریکٹ لیٹر طلب کرلیا ،ْ سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی

منگل 15 مئی 2018 18:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مئی2018ء) سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ برخاست ملازمین بحالی کا قانون کس حکومت میں بنایا گیا قانون بظاہر آئین سے متصادم ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق منگل کو جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے برخاست ملازم آفتاب علی بحالی کیس کی سماعت کی۔ آفتاب علی کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کو کنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا ،ْٹریننگ کے بعد ریگولر کیا جانا تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ برخاست ملازمین بحالی کا قانون بظاہر آئین سے متصادم ہے ،ْبرخاست ملازمین بحالی کا قانون کس حکومت میں بنایا گیا کیا اس وقت پرویز مشرف کی حکومت تھی یا پیپلز پارٹی کی جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ برخاست ملازمین بحالی کا قانون پیپلز پارٹی کی حکومت میں لایا گیا ،ْبیک ڈور سے بھرتی ہوئے ملازمین قانون سے بحال ہوئے۔

(جاری ہے)

برخاست ملازمین بحال ہو کر اہل لوگوں سے آگے نکل گئے۔ بحال ہونے والے ملازمین کو بڑے بڑے عہدے اور بڑی بڑی رقم ملی ،ْ ملازمین کی بحالی سے خزانے کو اربوں کو نقصان ہوا۔ بحالی کا قانون کے خلاف درخواست زیر التوا ہے۔ اس قانون کا جائزہ لے سکتے ہیں۔عدالت نے او جی ڈی ایل ملازم آفتاب احمد سے ملازمت کا کنٹریکٹ لیٹر طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کر دی