فلسطینیوں نے اپنی سرزمین پر صہیوںیوں کے غیر قانونی قبضے کے 70 سال مکمل ہونے پر یوم نکبہ منایا ،ْشدیداحتجاج

ایک اسرائیلی فوجی ماراگیا ،ْ بھارتی فورسز کی فائرنگ شہید ہونے والے 50سے زائد افراد کی تدفین کر دی گئی اسرائیلی مظالم پر فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے 3 روزہ سوگ کا اعلان غزہ پٹی پر ہونے والے احتجاج کے جواب میں حماس کے مختلف مقامات کو فضائی حملوں سے نشانہ بنایا ،ْاسرائیلی فوج ترکی نے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کی سخت مذمت کی گئی اور اسے فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیدیا پاکستان اور سعودی عرب کی اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر طاقت کے استعمال اور نہتے فلسطینیوں کی اموات پر سخت مذمت

منگل 15 مئی 2018 19:14

غزہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مئی2018ء) فلسطینیوں نے اپنی سرزمین پر صہیوںیوں کے غیر قانونی قبضے کے 70 سال مکمل ہونے پر یوم نکبہ منایا ،ْ احتجاج کے دور ان ایک اسرائیلی فوجی ماراگیا ،ْ بھارتی فورسز کی فائرنگ شہید ہونے والے 50سے زائد افراد کی تدفین کر دی گئی ۔تفصیلات کے مطابق 15 مئی 1948 کو اسرائیل کے وجود میں آنے پر فلسطینی عوام اس دن کو یوم نکبہ کے طور پر مناتے ہیں کیونکہ 1948 کی جنگ کے نتیجے میں اس دن 7 لاکھ فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا تھا ۔

گزشتہ روز اسرائیلی سرحد سے ملحقہ غزہ پٹی پر احتجاج کرنے والے ہزاروں فلسطینیوں پر صیہونی فوج نے فائرنگ کی تھی اور آنسو گیس کے شیل برسائے تھے جس کے نتیجے میں 58 فلسطینی شہید اور2700 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

(جاری ہے)

شہید ہونے والوں کی تدفین کر دی گئی ۔یاد رہے کہ یروم شلم میں امریکی سفارتخانے کا افتتاح خاص طور پر اسرائیل کے قیام کی 70 ویں سالگرہ پر کیا گیا جبکہ اس تقریب میں شرکت کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ خصوصی طور پر اپنے خاوند جیرڈ کشنر کے ہمراہ اسرائیل پہنچیں تھیں۔

ادھر فلسطینی حکام نے اسرائیلی فوج کے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے اسے قتل عام قرار دیا اور کہا پیر کا دن 2014 کی جنگ کے بعد غزہ میں سب سے بدترین دن تھا ۔اسرائیلی مظالم پر فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ،ْ 15 مئی کو مکمل ہڑتال کا بھی اعلان کیا تھا تاہم اس بارے میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجیوں نے اپنے دفاع کے لیے کارروائی کی کیونکہ غزہ کی اسلامی حکمراں جماعت حماس اسرائیل کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا کہ انہوں نے غزہ پٹی پر ہونے والے احتجاج کے جواب میں حماس کے مختلف مقامات کو فضائی حملوں سے نشانہ بنایا۔اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ حماس کے فوجی کمپاؤنڈ پر 11 حملے کیے گئے جبکہ ٹینکوں کے ذریعے غزہ پٹی پر حماس کے مزید 2 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ادھر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 58 فلسطینیوں کی شہادت اور ہزاروں کے زخمی ہونے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے آزاد تحقیقات کی درخواست کی گئی تھی جسے امریکا نے روک دیا۔

پاکستان نے یروشلم میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی پر ’گہری تشویش‘ کا اظہار کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کئی قراردادوں کی خلاف ورزی قرار دیا ،ْاس کے علاوہ پاکستان کے مختلف شہروں میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا اور اسرائیلی پرچم نذرآتش کیے گئے۔ادھر ترکی کی جانب سے بھی فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کی سخت مذمت کی گئی اور اسے فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیا گیا اس حوالے سے عربی نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ترکی نے واقعہ پر احتجاج کرتے ہوئے اپنے سفیروں کو امریکا اور اسرائیل سے واپس بلا لیا۔

اس کے علاوہ انقرہ کی جانب سے غزہ کی موجودہ صورتحال اور اسرائیل کی جانب سے طاقت کے استعمال پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا۔ترکی کے نائب وزیر اعظم بیکر بوزداگ کا کہنا تھا کہ واشنگٹن اور تل ابیب میں موجود ترکی کے سفارتکاروں کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا گیا ہے۔ادھر سعودی عرب نے بھی اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر طاقت کے استعمال اور نہتے فلسطینیوں کی اموات پر سخت مذمت کی۔

سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس تشدد کو روکے اور فلسطینی عوام کا تحفظ کرے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کے معاملے پر سعودی عرب ان کے ساتھ ہے اور عالمی قرار دادوں کے تحت فلسطینیوں کو حقوق کی فراہمی کی حمایت کرتا ہے۔علاوہ ازیں فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم پر ایران کی جانب سے بھی سخت رد عمل کا اظہار کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ محمد جاوید ظریف نے اسرائیلی حکومت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پر امن مظاہرین پر طاقت کا استعمال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کا مطالبہ اور حق ہے کہ انہیں ان کی سرزمین واپس کی جائے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو یہ ٹاسک دے دیا گیا کہ وہ دنیا کے سب سے بڑے کھلی جیل میں احتجاج کرنے والے فلسطینیوں کا قتل عام کرے۔