جمہوری رویوں کوتقویت دئیے بغیرملک میں جمہوریت کا استحکام ممکن نہیں ،مظفرسیدایڈووکیٹ

منگل 15 مئی 2018 19:47

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مئی2018ء) جماعت اسلامی کے رہنماء اور سابق صوبائی وزیر خزانہ مظفر سیدنے کہا ہے کہ سیاست دانوں کی کمزوریاں اور غیر جمہوری طرز حکمرانی آمروں کے لئے راہ ہموار کرتی ہے، جب تک ہم اپنے گھروں اورسیاسی جماعتوں میں جمہوری رویوں کو تقویت نہیں دینگے ملک میں جمہوریت کا استحکام ممکن نہیں ،ان خیالات کا اظہارانہوں نے سی آر ایس ایس کے زیر اہتمام اولسی تڑون کے نام سے عبدالولی خان یونیورسٹی تیمرگرہ کیمپس میں دو روزہ ورکشاپ سے خطاب کے دوران کیا، ورکشاپ میں ملاکنڈ ڈویژن کے پانچ یونیورسٹیوں کے طلباء و طالبات نے شرکت کی،مظفر سید نے کہا کہ پاکستان کا آئین جمہوریت کو تحفظ دیتا ہے کیونکہ اس کے بغیر امن اور ترقی ممکن نہیں، متوازن احتساب صرف جمہوری ادوار میں ممکن ہے، منتخب نمائندے سرکاری اداروں اور عدالتوں سمیت عوام کو بھی براہ راست جوابدہ ہوتے ہیں، اللہ کے سامنے جوابدہ ہونے کا تصور سیاست دانوں کو خود احتسابی پر مجبور کرتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگرحقیقی جمہوری روئے اپنا کر ذاتی مفادات کی بجائے عوامی فلاح و بہبود کے لئے کام کریں تو کوئی آمر بن کر جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جدید دور میںاولسی تڑون جیسے تربیتی ورکشاپس کے ذریعے نوجوان نسل کو چیلینجز کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار کیا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سوات واحد محمود نے کہا کہ نوجوانوں میں قانون کی بالادستی کے حوالے سے شعور بیدار کرنا پر امن اور ترقی یافتہ معاشرے کے لئے ناگزیر ہے۔

حکومت کو بھی قانون کے مطابق اقدامات کا اختیار ہوتا ہے جبکہ عدالتوں کو حکومت کے غیر قانونی اقدامات پر ایکشن لینے کا آئینی حق ہوتا ہے۔ مگر ساتھ ہی حکومت کو قانون کے مطابق اپنی صفائی یا اپنے ایکشن کی وضاحت پیش کرنے کا حق ناگزیر ہے کیونکہ یہی اقدامات ایک مہذب اور پر امن معاشرے کی تخلیق کا باعث بنتے ہیں۔ ڈی پی او سوات نے کہا کہ معاشرے کے مختلف افراد کے درمیان تعاون سماجی ترقی اور خوشحالی کے لئے ناگزیر ہے ،ورکشاپ سے عبدالولی خان یونیورسٹی تیمرگرہ کیمپس کے کوآرڈی نیٹر منہاج الدین، سی آر ایس ایس کے مصطفی ملک، شگفتہ خلیق اور شمس مومند نے بھی خطاب کیا۔ آخر میں طلباء و طالبات میں سرٹیفیکیٹ تقسیم کیے گئے۔