ایوان بالا اجلاس: ماحولیات کے تحفظ اور فضائی آلودگی کو ختم کرنے کے حوالے سے بحث

حکومت ماحولیات کے تحفظ کیلئے اپنا کردار ادا کرے ، قانون سازی کی جائے لکڑی کی صنعت کو تحفظ یقینی بنایا جائے گرین پاکستان اور جنگلات پر مزید کام کیا جائے، اراکین سینٹ کا مطالبہ ماحولیات کے تحفظ سے فضائی آلودگی کو ختم کیاجاسکتا ہے حکومت کو کردار ادا کرنا چاہیے ، خیبر پختونخوا میں اتنے درخت لگ چکے ہیں کہ وہاں مزید درخت لگانے کے لئے ایک انچ جگہ بھی نہیں،گرین پاکستان اور جنگلات پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے،ملک میں جنگلات کو بے دردی سے کاٹا جا رہا ہے، ان کا تحفظ یقینی بنایا جائے،شجر کاری بہت اہم ہے، زندگی کے مختلف شعبوں میں درختوں کی افادیت اور استعمال واضح ہے،سینیٹر گیان چند، مولانا عبدالغفور حیدری، فیصل جاوید، سینیٹر عبدالقیوم ، و دیگر کا بحث میں اظہار خیال

منگل 15 مئی 2018 22:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 مئی2018ء) ایوان بالا اجلاس میں ماحولیات کے تحفظ اور فضائی آلودگی کو ختم کرنے کے حوالے سے بحث ، اراکین سینٹ نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ وہ ماحولیات کے تحفظ کیلئے اپنا کردار ادا کرے ، قانون سازی کی جائے لکڑی کی صنعت کو تحفظ یقینی بنایا جائے گرین پاکستان اور جنگلات پر مزید کام کیا جائے ۔ منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر ڈاکٹر سکندر مندرو، قائد حزب اختلاف سینیٹر شیری رحمان و دیگر کی جانب سے جنگلات کاٹنے کی موجودہ رفتار کی وجہ سے پاکستان میں اگلے پچاس سال میں جنگلات ختم ہونے کی رپورٹس سے متعلق منظور شدہ تحریک التواء پر بحث کر رہے ہے تھے۔

سینیٹر گیان چند نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت ماحولیات کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کرے تاکہ ملک سے فضائی آلودگی کو ختم کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

اس سے امراض پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ ملک میں جنگلات کی کمی ہے، ہمیں اس میں اضافہ کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ جنگلات کے تحفظ کے لئے قانون سازی کی جائے۔

لکڑی کی صنعت کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں اتنے درخت لگ چکے ہیں کہ وہاں مزید درخت لگانے کے لئے ایک انچ جگہ بھی نہیں ہے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ گرین پاکستان اور جنگلات پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں ایک ارب سے زائد درخت لگائے گئے ہیں جس کا عالمی اداروں نے بھی اعتراف کیا ہے۔

ٹمبر مافیا اور لینڈ مافیا کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے بلین ٹری سونامی منصوبے سے دوسرے صوبے بھی استفادہ کر سکتے ہیں۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ملک میں جنگلات کو بے دردی سے کاٹا جا رہا ہے، ان کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ شجر کاری بہت اہم ہے، زندگی کے مختلف شعبوں میں درختوں کی افادیت اور استعمال واضح ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پھلدار درخت لگانے چاہئیں۔ محکمہ ماحولیات اور زراعت کو اس پر تحقیق کرنی چاہئے کہ کون سا درخت کہاں لگ سکتا ہے۔ صوبوں کے مختلف محکموں کے درمیان شجرکاری کا مقابلہ ہونا چاہئے۔ خیبر پختونخوا نے درخت لگا کر بہت اچھا اقدام کیا ہے۔ شہریوں اور طالب علموں میں مفت پودے تقسیم کئے جانے چاہئیں۔ یہ معاملہ ماحولیات کی قائمہ کمیٹی کو بھیجا جائے۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ مختلف ممالک میں شجرکاری پر مراعات دی جاتی ہیں۔ خیبر پختونخوا میں شجرکاری قابل تعریف اقدام ہے۔ ان کاوشوں کا عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے۔ درخت لگانے سے درجہ حرارت میں کمی آتی ہے۔ درختوں کے تحفظ کے لئے ٹمبر مافیا کے خلاف کارروائی کی جائے۔ قائم مقام چیئرمین نے یہ معاملہ نمٹاتے ہوئے قائمہ کمیٹی برائے ماحولیات کو بھجوا دیا۔