سینیٹ قائمہ کمیٹی نے وزارت اطلاعات سے سرکاری ٹی وی کے خبر نامے میں حکومت اور اپوزیشن کوریج کی ایک سال کی شرح طلب کرلی

پی ٹی وی قومی اور ریاستی چینل ہے، اس پر کسی ایک سیاسی جماعت کا قبضہ قبول نہیں ، اس پر پاکستان بھر کی نمائندگی ہونی چاہیے ، قومی چینل کس طرح ایک نااہل وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی کی تین تین گھنٹے نشریات براہ راست دکھا سکتا ہے ،چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کااستفسار نواز شریف 3 دفعہ وزیراعظم رہ چکے،یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں ان کی کوریج کراوں، میں یہ صوابدیدی اختیارات کے ساتھ کر سکتی ہوں،وہ ایک لیڈر ہیں اور کابینہ نے اس پالیسی کا اختیار مجھے دے رکھا ہے،اگر وہ 5 گھنٹے بھی تقریر کریں گے تو براہ راست نشریات جاری ہونگی، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا جواب

منگل 15 مئی 2018 23:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 مئی2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ نے وزارت اطلاعات سے سرکاری ٹی وی کے خبر نامے میں حکومت اور اپوزیشن کوریج کی ایک سال کی شرح طلب کرلی، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی وی قومی اور ریاستی چینل ہے اس پر کسی ایک سیاسی جماعت کا قبضہ قبول نہیں بلکہ اس پر پاکستان بھر کی نمائندگی ہونی چاہیے ،یہ ایک سیاسی چینل بن چکا ہے اور صرف ایک ہی پروپیگنڈے پر کام کر رہا ہے،تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاویدکی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ اور پاکستان ٹیلی ویژن کے کام کے طریقہ کار ، کارکردگی کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور ایڈیشنل سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ شفقت جلیل نے قائمہ کمیٹی کو وزارت کے مینڈیٹ اور قوانین اور ماتحت اداروں بارے بھی تفصیلی آگاہ کیا۔

پی ٹی وی نیوز اور دیگر پی ٹی وی چینلز کے بارے میں کمیٹی کو تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ پی ٹی وی نیوز 24گھنٹے بالخصوص خبرنامہ میں صرف حکومتی جماعت کی پروجیکشن میں لگا رہتا ہے۔ پی ٹی وی عوام کے دئے گئے پیسوں سے چلتا ہے اور یہ ریاست کا چینل ہے۔ اس پر کسی ایک سیاسی جماعت کا قبضہ قبول نہیں بلکہ اس پر پاکستان بھر کی نمائندگی ہونی چاہیے۔

صرف ایک سیاسی جماعت تشہیر کی بجائے حکومتی اقدامات نہ صرف وفاق اور پنجاب بلکہ دوسرے صوبوں کو بھی برابر نمائندگی ملنی چاہیے۔ چیئرمین کمیٹی نے کوریج کے تناسب کے حوالے سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی کو بتایا جائے کہ گزشتہ ایک سال میں خبروں کا کیا تناست رہا ہے ،خبرنامہ اور براہ راست نشریات کے حوالے سے۔ قومی ایشوز کم اور ن لیگ جماعت کی ترجمانی زیادہ نظر آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ قومی اور ریاستی چینل ہے صرف ایک سیاسی جماعت کے دفاع میں نشریات جاری نہیں ہونی چاہیے۔ دیگر صوبوں کی پروجیکشن بھی ہونی چاہیے۔ پاکستان ٹیلی ویڑن کو حکومتی ترجمان چینل بنانے کی بجائے تمام سیاسی جماعتوں کے ترجمان کے طور پر چینل بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ یہ ایک سیاسی چینل بن چکا ہے اور صرف ایک ہی پروپیگنڈے پر کام کر رہا ہے۔

ملک کی مثبت چیزیں دکھانا چاہیں مگر بدقسمتی سے پی ٹی وی دیگر سیاسی جماعتوں کے حوالے سے منفی چیزیں نشر کر رہا ہے۔ پی ٹی وی کو ایک آلہ کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ قائمہ کمیٹی اس ٹی وی چینل کو تمام سیاسی جماعتوں کیلئے یکساں نیوز نمائندگی کا چینل بنائے گی اور کسی بھی ایک پارٹی کا ترجمان نہیں بننے دیا جائے گا۔ رکن کمیٹی سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ خبر کی روح سے یہ اصول ہوتا ہے کہ ہمیشہ اپوزیشن کی خبریں زیادہ نشر کی جائیں اور حکومتی ترجمانی کم کی جائے ایک بیلنس رکھنا چاہیے۔

رکن کمیٹی سینیٹر غوث محمدنیازی نے کہا کہ قومی خبرنامہ ہوتا ہے اور حکومت کی کارکردگی پوری دنیا کو دکھانا ہوتی ہے۔ رکن کمیٹی سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ پی ٹی وی پر علاقائی، خواتین اور بچوں کے پروگرام نہ ہونے کے برابر ہیں۔رکن کمیٹی سینیٹر خوش بخت شجاعت نے کہا کہ جب اداروں میں پارٹی وائز افراد کا تقرر کیا جائے گا تو ادارے کی کارکردگی تباہی کی طرف جائے گی ہر نئی حکومت آنے پر ایم ڈی سمیت عملہ تبدیل کر لیا جاتا ہے اس روایت کو ختم ہونا چاہیے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی وی ایک وسیع ادارہ ہے اور اس میں آمدن بڑھانے کے متعدد شعبے موجود ہیں۔ یہ عوام کے ٹیکس پر چلایا جارہا ہے اس چینل کو عوامی ایشوز کو موثر وقت دینا ہوگا۔ جس پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پی ٹی وی ایک قومی چینل ہے اور ٹاک شوز میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو مدعو کیا جاتا ہے۔

پی ٹی وی پر جو خبر چلائی جاتی ہے اس کی آج تک تردید نہیں کی گئی۔ صوبہ پنجاب کی خبر وزیراعلیٰ پنجاب کی درخواست پر چلائی جاتی ہے باقی وزرا علیٰ بھی آگاہ کریں تو ضرور خبر چلائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 11 ماہ سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاسوں کی براہ راست کوریج کرائی جاتی ہے۔پی ٹی وی پارلیمنٹ کا ایک نیا چینل بھی بنایا جارہاہے جس میں کمیٹیوں کی براہ راست کوریج دکھائی جائے گی۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ایک نااہل وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی کی تین تین گھنٹے قومی چینل کس طرح نشریات براہ راست دکھا سکتا ہے۔جس پروفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ محمد نواز شریف تین دفعہ وزیراعظم رہ چکے ہیں اوریہ میری ذمہ داری ہے کہ میں ان کی کوریج کراوں اور میں یہ صوابدیدی اختیارات کے ساتھ کر سکتی ہوں۔ وہ ایک لیڈر ہیں اور کیبنٹ نے اس پالیسی کا اختیار مجھے دے رکھا ہے۔

اگر وہ 5 گھنٹے بھی تقریر کریں گے تو براہ راست نشریات جاری ہونگی۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس طرح کی نشریات پر کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں عوام کے ٹیکس سے اکٹھے ہوئے والے پیسوں سے کس طرح ایک شخص کی پروجیکشن کی جا سکتی ہے۔ کل کو پی ٹی وی ہوم اور سپورٹس پر بھی نواز شریف کو دکھائیں گے ایسا نہ ہو کہ پی ٹی وی ہوم پر مجھے کیوں نکالا کے عنوان سے ڈرامہ چل جائے۔

پی ٹی وی کو جمہوری طریقے کی بجائے ڈکٹیٹر شپ طریقے کی طرح چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ قائمہ کمیٹی نے وزارت اطلاعات سے خبرنامہ کی نشریات کی شرح طلب کر لیں اور ادارے کے ملازمین کی تنخواہوں کے مسئلے کو بھی حل کرنے کی ہدایت کر دی۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ علاقائی ثقافت ، رسم و رواج اور زبانوں کے فروغ کیلئے پی ٹی وی کتنا وقت فراہم کرتا ہے جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ٹی وی کے تین چینلز پر علاقائی ثقافت اور زبانوں کے فروغ کیلئے پروگرام دکھائے جارہے ہیں اور بہت سا مواد جو بار بار دکھایا جاتا ہے اس کو ختم کر دیا گیا ہے۔

جو مواد نشر کیا جاتا ہے وہ معاشرتی روایات کے عین مطابق ہے کئی موبائل اشتہارات کو بھی نشر کرنے سے روک دیا گیا ہے۔وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ صبح کے اوقات میں تمام سفارتخانے ملکی معاملات جاننے کیلئے پی ٹی وی سے خبر حاصل کرتے ہیں۔قائمہ کمیٹی نے پی ٹی وی پر خواتین اور بچوں کے پروگرام بڑھانے کی ہدایت کرتے ہوئے پروڈیوسرز کی تعداد اور ان ہاؤس پروڈکشن کی تفصیلات طلب کر لیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر پی ٹی وی کو پی ٹی وی لیجنڈ ز کے حوالے کر دیا جائے تو نمایاں بہتری آسکتی ہے اور تقرریاں اگر میرٹ پر ہوں تو ادارے کی کارکردگی بھی بہتر ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی حکمت عملی اختیار کی جائے گی جس سے نہ صرف ادارے کی کارکردگی بہتر ہو بلکہ اسے ایک قومی چینل کے طور پر استوار کر کے تمام سیاسی جماعتوں اور ملک کے اہم قومی ایشو کا ترجمان بنایا جائے گا۔

انہوں نے بین الاقوامی ڈسٹر ی بیوشن کے حوالے سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو موقف ہم کس طرح پوری دنیا تک پہنچا رہے ہیں۔قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اگلے 10دنوں کے اندر کمیٹی کا اجلاس طلب کرکے اشوز کا ون بائی ون جائزہ لیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز ڈاکٹر غوث محمد نیازی ، محمد طاہر بزنجو، روبینہ خالد ، مشتاق احمد کے علاوہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب ، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت اطلاعات ونشریات ،سیکرٹری قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن ،ڈائریکٹر پیمرا ،ڈی جی آئی پی و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔