انتہا پسندانہ نظریات کو فروٖغ دینے والے بیرونی عوامل پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے،

غیر ملکی مداخلت اور قبضہ، طویل عرصہ سے جاری تنازعات، بین الاقوامی سطح پر قانون کی حکمرانی میں کمی اور تارکین وطن کی کمیونٹیز کی سماجی و سیاسی محرومیاں بھی پرتشدد انتہا پسندی کے فروغ میں کردار ادا کر رہی ہیں اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا 193 رکنی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب غزہ میں نہتے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کی مذمت

بدھ 16 مئی 2018 12:23

اقوام متحدہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2018ء) پاکستان نے کہا ہے کہ مختلف ممالک اور خطوں میں انتہا پسندانہ نظریات کو فروٖغ دینے والے اندرونی عوامل کے ساتھ ساتھ غیر ملکی مداخلت اور قبضے جیسے بیرونی عوامل پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے 193 رکنی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ہمیں دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے 2006 ء میں اختیار کی گئی حکمت عملی کے تحت پرتشدد انتہا پسندی کو فروغ دینے والوں کے سوال پر بھی توجہ دینا ہوگی۔

عالمی ادارے کی انسداد دہشت گردی حکمت عملی کا جائزہ لینے کے سلسلہ میں منعقد ہو نے والے چھٹے اجلاس کو پاکستانی مندوب نے بتایا کہ مذکورہ حکمیت عملی کے چار بنیادی نکات میں دہشت گردی کے لئے سازگار حالات سے نمٹنا، دہشت گردی کو روکنا اور اس سے نمنٹنا، دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ریاستوں کی استعداد کار میں اضاہ کرنا اور انسانی حقوق کے احترام اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے اقدامات کرنا شامل ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستانی مندوب نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل دنیا کے 15 ممالک کے مندوبین کے لئے ایک ظہرانے کا اہتمام بھی کیا جس میں انسداد دہشت گردی کے حوالہ سے عالمی ادارے کی حکمت عملی پر ان مندوبین نے باہمی تبادلہ خیال کیا۔پاکستانی مندوب نے اس موقع پر غزہ میں نہتے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے انڈونیشیا، فرانس اور افغانستان میں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کی مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کا جاری اجلاس دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے سامنے آنے والے نئے چیلنجزاور خطرات کا جائزہ لیتے ہوئے ان سے نمٹنے کی سفارشات تیار کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ان حالات پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے جو دہشت گردی کو فروغ دینے کا باعث بنتے ہیں۔پرتشدد انتہا پسندی کے خاتمہ کے اس کے لئے کام کرنے والوں کے بیانیہ کا موثر جواب دیا جانا بھی ضروری ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ دہشت گردی کے بچنے کی حکمت عملی کے حوالے سے یہ غلط تاثر پیدا کیا جا رہا ہے کہ پر تشدد انتہا پسندی صرف گڈ گورننس،انسانی حقوق، ترقی اور قومی سطح پر قانون کی حکمرانی نہ ہونے کا براہ راست نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی مداخلت اور قبضہ، طویل عرصہ سے جاری تنازعات، بین الاقوامی سطح پر قانون کی حکمرانی میں کمی اور تارکین وطن کی کمیونٹیز کی سماجی و سیاسی محرومیاں بھی پرتشدد انتہا پسندی کے فروغ میں کردار ادا کر رہی ہیں۔اور دہشت گردی کے خاتمہ کی کسی بھی جامع حکمت عملی میں ہمیں ان تمام عوامل کو مدنظر رکھنا ہوگا۔