قارئین کی عدم دلچسپی کے باعث امریکا میں پرانی اور نایاب کتابوں کی مشہور دکان بند

بدھ 16 مئی 2018 12:33

واشنگٹن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2018ء) ریاست ورجینیا کے قصبے اینن ڈیل میں پرانی اور نایاب کتابوں کی مشہور دکان بند ہونے سے مطالعے کے شوقین افراد اداس ہیں۔ امریکی خبررساں ادارے کے مطابق کرٹ کروگر نامی امریکی شہری گزشتہ 40 سال سے پرانی اور نایاب کتابیں فروخت کررہے تھے۔ ان کے پاس دکان کے علاوہ وسیع گودام تھا جس میں ہزاروں کتابیں ، رسالے، پینٹنگز، آٹوگراف اور دوسری نایاب اشیا تھیں۔

کروگر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ جگہ کرائے کی تھی اور انھیں ہر ماہ 7 ہزار ڈالر کرایہ دینا پڑتا تھا۔ گزشتہ 40 سال سے قارئین کی بڑی تعداد کتا بیں خریدتی تھی جس کی وجہ سے کاروبار عروج پر تھا لیکن اب ان کی آمد ہزار 2 ہزار ڈالر رہ گئی ہے۔کروگر نے زندگی بھر پرانی کتابیں خریدی اور بیچی ہیں۔

(جاری ہے)

انوکھی اور نایاب کتابیں اکثر ان کے ہاتھ لگتی تھیں۔

کسی پر مصنف کے دستخط ہوتے تھے، کسی پر مشہور شخصیت کے۔ وہ ایسی کتابیں شوقین افراد کو اچھے داموں فروخت کرتے تھے۔اس دکان میں اب بھی عشروں پرانی کتابیں پڑی ہیں جن میںکئی طرح کے انسائیکلوپیڈیا ، انجیل اور قرآن کے قدیم نسخے ، مقبول ناول اور بیسٹ امریکن شارٹ اسٹوریز جیسے مجلے، تصویری کتابیں اور کامکس اوربچوں کی کہانیوں کی کتابیں ہیں۔

کوئی انجیل سو سال پرانی ہے، کوئی مجلہ 1930 کے عشرے کا ہے،کوئی کتاب 1950 کی دہائی کی ہے۔ کروگر کا کہنا ہے کہ کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے انھیں 30 سے 40 ہزار ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ لیکن اس کے سوا ان کے پاس کوئی چارہ نہیں۔امریکہ میں مطالعے کا شوق کم نہیں ہو رہا لیکن چھپی ہوئی کتابوں کی فروخت گھٹ رہی ہے۔ 2008 میں امریکا میں 78 کروڑ کتابیں فروخت ہوئی تھیں جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 68 کروڑ رہی۔

اس کے مقابلے پر ای بکس خریدنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔کروگر کی عمر 80 سال ہو چکی ہے۔ کتابوں سے ان کی محبت کم نہیں ہوئی لیکن کاروبار میں مندے نے انھیں تھکا دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اب گھر بیٹھ کر انٹرنیٹ پر پرانی کتابیں بیچوں گا۔ جو پیسہ آئے گا، وہ خالص منافع ہو گا کیونکہ دکان کا کرایہ نہیں دینا پڑے گا۔