عسکری گروپوں کی مالی مدد کرنے پر امریکا کی ایران اور حزب اللہ کے خلاف نئی پابندیاں

ایران کے مرکزی بینک کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ، البلاد اسلامک بینک کے چیئرمین کو بھی بلیک لسٹ کر دیا ،محکمہ خزانہ

بدھ 16 مئی 2018 13:46

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2018ء) امریکی حکومت نے لبنان کے عسکری گروپ حزب اللہ کی مدد کے لیے لاکھوں ڈالر جاری کرنے کے خلاف ایران کے مرکزی بینک کے سربراہ ولی اللہ سیف پر پابندیاں عائد کر دیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کے وزیر خزانہ سٹیون منوچن کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ایران کے مرکزی بینک کے گورنر نے اسلامی سپاہ پاسداران انقلاب کے نام پر خفیہ طریقے سے لاکھوں ڈالر عراق میں قائم البلاد اسلامک بینک کے ذریعے بھجوائے تاکہ حزب اللہ کے کٹڑ اور پرتشدد ایجنڈے کو توانائی اور مدد فراہم کی جا سکے۔

بیان میں کہا گیا کہ امریکا ایران کے ہاتھوں بین الاقوامی مالیاتی نظام کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال کی اجازت نہیں دے گا۔ بین الاقوامی کمیونٹی کو ایران کے اپنے پراکسی دہشت گردوں کو مالی مدد فراہم کرنے کی گمراہ کن کوششوں سے چوکنا رہنا چاہیے۔

(جاری ہے)

امریکا نے ایران کے مرکزی بینک کے بین الاقوامی شعبے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر علی تارزالی اور البلاد اسلامک بینک کے چیئرمین اراس حبیب کو بھی بلیک لسٹ کر دیا ۔

منوچن نے کہا کہ پچھلی جمعرات کو متحدہ عرب امارات کے ذریعے اسلامی سپاہ پاسداران انقلاب سے منسلک ترسیل زر کے نیٹ ورک سے تشدد کے لیے لاکھوں ڈالر بھیجے جانے کے بعد یہ امریکی اقدام بینکاری نیٹ ورک سے ایران کے رابطے کاٹ دے گا۔امریکا اور متحدہ عرب امارات نے کہا کہ زرمبادلہ نیٹ ورک کے توسط سے لاکھوں ڈالر اسلامی سپاہ پاسداران انقلاب کو فراہم کیے گئے تاکہ وہ مشرق وسطی میں شورش پسندی پر مبنی کارروائیوں کو سرمایہ منتقل کر سکے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدامات صدر ٹرمپ کے 8 مئی کے اس فیصلے کے تحت مشترکہ جامع پلان آف ایکشن میں امریکا کو حصہ لینے اور ان پابندیوں کے دوبارہ نفاذ میں آسانی پیدا کرنے کے لیے کیے گئے ہیں، جنہیں اٹھا لیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بات 2015 میں ایران جوہری معاہدے کے حوالے سے کی۔