فاٹا کی اسمبلیوں میں نمائندگی اور ایف سی آر کے خاتمہ کے حوالے سے کام ہو رہا ہے،

فاٹا کے انضمام کے حوالے سے اس وقت کوئی بل نہیں لایا جارہا، وفاقی وزیر سیفران جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کا قومی اسمبلی میں ارکان کے نکات کا جواب

بدھ 16 مئی 2018 15:56

اسلام آباد۔ 16 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2018ء) وفاقی وزیر سیفران جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ اس وقت فاٹا کی اسمبلیوں میں نمائندگی اور ایف سی آر کے خاتمہ کے حوالے سے کام ہو رہا ہے‘ رواج ایکٹ بنیادی طور پر قانون تھا وہ یہاں غلط انداز میں لایا گیا‘ وہ قانون آج بھی سیفران کی قائمہ کمیٹی کے پاس ہے وہ وزارت قانون میں نہیں ہے‘ فاٹا کے انضمام کے حوالے سے اس وقت کوئی بل نہیں لایا جارہا۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان اور دیگر اراکین کے نکات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ 2018ء کے الیکشن میں فاٹا میں صوبائی اسمبلی یا قومی اسمبلی کے الیکشن میں کوئی تبدیلی نہیں لا رہے۔ 2018ء کے عام انتخابات کے ایک سال بعد وہاں پر بلدیاتی انتخابات ہوں گے۔

(جاری ہے)

ہم نے پانچ سال بعد فاٹا کے انضمام کی بات نہیں کی تھی بلکہ یہ کہا تھا کہ پانچ سال کے اندر کریں گے‘ تین سال گزر گئے ہیں۔

جب تک فاٹا میں مکمل انفراسٹرکچر نہیں بن جاتا ہے یہ عمل شروع نہیں ہو سکتا۔ ہمارے پاس اس کام کے لئے 10 ارب روپے پڑے ہیں۔ فاٹا کے 98.5 فیصد بے گھر افراد اپنے گھروں کو واپس جاچکے ہیں۔ 25 لاکھ بے گھر افراد میں سے صرف ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی اپنے گھروں میں منتقلی باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے حوایل سے ہر ایجنسی میں جرگے کئے۔

مولانا فضل الرحمان نے 2012ء میں جس جرگے کی بات کی وہ انہوں نے اپنی پارٹی پلیٹ فارم سے کیا ہے۔ اس جرگے کی رپورٹ پر تمام سیاسی جماعتوں کے دستخط موجود ہیں‘ سوائے جے یو آئی (ف) کے ارکان کے باقی تمام جماعتوں کے ارکان فاٹا انضمام کے حق میں ہیں۔ فاٹا کے انضمام کا پیکج ابھی تک قائم ہے۔ اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ فاٹا کی آبادی کے تناسب سے تین فیصد وفاقی محاصل سے حق بنتا ہے۔

فاٹا پر سو ارب روپے ہر سال خرچ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے ہیں۔ فاٹا اصلاحات سے ان تعلقات پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریفرنڈم کا سہارا لے کر ایم کیو ایم بات نہ کرے اس سے مسائل پیدا ہوں گے۔ ایم کیو ایم فاٹا کا سہارا لے کر بات نہ کرے کھلے انداز میں کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی قسم کا کریڈٹ نہیں لینا چاہتے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں اتحادیوں کی عزت کرنی چاہیے تاہم بطور حکومت ہم اپوزیشن اور سیاسی قوتوں کی رائے کو مسترد نہیں کر سکتے۔ یہ حکومت کی مجبوری ہے۔ اس وقت فاٹا کی اسمبلیوں میں نمائندگی اور ایف سی آر کے خاتمہ کے حوالے سے کام ہو رہا ہے۔