Live Updates

نوازشریف پر بھارت منی لانڈرنگ کا الزام ،ْ چیئر مین نیب کی قائمہ کمیٹی میں پیشی سے معذرت ،ْ جسٹس جاوید اقبال 22مئی کو دوبارہ طلب

چیئرمین نیب کو قائمہ کمیٹی میں طلب کیے جانے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے قانون و انصاف کی کمیٹی کے ارکان نے استعفیٰ دیدیا چیئرمین نیب کو اس طرح طلب کرنا نیب کے کام میں مداخلت ہے ،ْ اس اقدام سے نیب کمزور ہوگی ،ْ پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر اور شگفتہ جمانی کا موقف

بدھ 16 مئی 2018 16:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2018ء) چیئرمین نیب نے نواز شریف پر 4.9 ملین ڈالر کی بھارت منی لانڈرنگ کے الزام پر قائمہ کمیٹی میں طلب کیے جانے پر بدھ کو پیشی سے معذرت کرلی جسے کمیٹی نے قبول کرتے ہوئے انہیں 22 مئی کو دوبارہ طلب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے گزشتہ روز رکن قومی اسمبلی رانا حیات کی جانب سے اٹھائے گئے نکتہ اعتراض کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نیب کو طلب اور چیئرمین نیب کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر معاملے پر بریف کرنے اور اپنے ساتھ متعلقہ افسران کو لے کر آنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق نیب آفس کی جانب سے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا کہ چیئرمین نیب نے بدھ کو کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے معذرت کرلی ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب کی جانب سے جواب دیا گیا ہے کہ کمیٹی میں پیش ہونے کا نوٹس بدھ کی صبح موصول ہوا، پہلے سے میٹنگز اور مصروفیات کا شیڈول طے تھا لہٰذا کمیٹی میں پیش ہونے کے لیے مناسب وقت دیا جائے۔

ذرائع کے مطابق پہلے کمیٹی نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی معذرت قبول کرنے سے انکار کردیا تھاکمیٹی کی جانب سے معذرت مسترد کیے جانے کے بعد نیب حکام نے چیئرمین نیب کی جانب سے حتمی طور پر آگاہ کیے جانے کا وقت مانگا اور بعد ازاں نیب کی جانب سے حتمی طور پر جسٹس (ّر) جاوید اقبال کی پیشی سے معذرت سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا۔نیب کی جانب سے چیئرمین نیب کی نمائندگی کیلئے دو افسران کمیٹی میں پیش ہوئے جنہوں نے چیئرمین نیب جاوید اقبال کی جانب سے پیشی سے معذرت سے آگاہ کیا اور مہلت طلب کی۔

قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے چیئرمین نیب کی معذرت قبول کرلی اور نیب کی مہلت پر چیئرمین کمیٹی چوہدری اشرف نے ارکان سے رائے لے کر چیئرمین نیب کو پیشی کے لیے جمعہ تک کا وقت دیا۔کمیٹی کی جانب سے جمعہ کو طلب کیے جانے پر نیب افسران نے کمیٹی سے درخواست کی کہ چیئرمین نیب کو جمعہ کی بجائے آئندہ ہفتے میں طلب کیا جائے جس پر چوہدری اشرف نے ارکان سے رائے مشورہ شروع کردیا جس دوران بعض ارکان نے چیئرمین نیب کو منگل کے روز بلانے کا مشورہ دیا، اس پر چیئرمین کمیٹی چوہدری اشرف نے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کو 22 مئی کو طلب کرلیا۔

دوسری جانب چیئرمین نیب کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں طلب کیے جانے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے قانون و انصاف کی کمیٹی کے ارکان نے استعفیٰ دے دیا۔کمیٹی اراکین نوید قمر اور شگفتہ جمانی نے استعفے چیئرمین کمیٹی کو بھجوا دئیے۔استعفے میں نوید قمر نے مؤقف اختیار کیا کہ چیئرمین نیب کو اس طرح طلب کرنا نیب کے کام میں مداخلت ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اداروں کو کمزور نہیں مضبوط کرتی ہے، اس اقدام سے نیب کمزور ہوگی۔

کمیٹی میں موجود جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے اراکین نے بھی چیئرمین نیب کی طلبی کی مخالفت کی۔خیال رہے کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور دیگر کے خلاف مبینہ طور پر 4.9 ارب ڈالر بھارت بھیجنے کی میڈیا رپورٹ پر نوٹس لے کر جانچ پڑتال کا حکم دیا تھا۔نیب کے اس نوٹس کے بعد عالمی بینک نے ترسیلات، امیگریشن رپورٹ اور منی لانڈرنگ الزامات پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ عالمی بینک کی ترسیلات اور امیگریشن رپورٹ 2016 سے متعلق خبریں غلط ہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات