آسٹریلیا میں لوکیشن فیچر کے غلط استعمال پر گوگل کے خلاف تحقیقات

کمپنی کے پاس صارفین کی جانب سے ڈیٹا جمع کرنے کی اجازت ہے،ترجمان فیس بک

بدھ 16 مئی 2018 16:40

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2018ء) فیس بک کے ڈیٹا لیکس اسکینڈل نے تو صارفین کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہی تھی اور اب خبر یہ ہے کہ معروف سرچ انجن کمپنی گوگل بھی بغیر اجازت صارفین کی نقل و حرکت ریکارڈ کرتی رہی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہی وجہ ہے کہ آسٹریلیا میں انٹرنیٹ کی سب سے بڑی کمپنی گوگل کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

آسڑیلیا میں گوگل پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے اسمارٹ فون صارفین کی نقل و حرکت کو بغیر اجازت ریکارڈ کیا، (لوکیشن) فیچر کا استعمال غلط کیا ہے۔گوگل پر عائد الزام کے مطابق اسمارٹ فون میں چاہے سِم کارڈ ہو یا انٹرنیٹ بند ہو تب بھی صارفین کی لوکیشن کمپنی کو پتہ چل رہی تھی۔علاوہ ازیں ایسے صارفین کی نقل و حرکت کا ریکارڈ بھی رکھا گیا جنہوں نے اپنے موبائل فون پر 'مقام بتانی' کا آپشن بند کر رکھا تھا۔

(جاری ہے)

گوگل پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ وہ ہر صارف کا ماہانہ ایک گیگابائیٹ کے مساوی ڈیٹا ریکارڈ کررہی ہے۔دوسری جانب گوگل ترجمان کا کہنا تھا کہ کمپنی کے پاس صارفین کی جانب سے ڈیٹا جمع کرنے کی اجازت ہے، اس کے علاوہ اکثر صارفین کے موبائل کی لوکیشن سیٹنگز منفرد ہوتی ہے اور لوکیشن فیچر اس باعث بھی فعال رہ سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق گوگل کے پاس یہ معلومات ڈیٹا پیکجز اور لوکل ٹیلی کام سروسز کے ذریعے ریکارڈ ہوتی ہیں۔