بلوچستان کو پسماندہ رکھنے میں سیاسی جماعتوں کا ہاتھ رہاہے،میر جام کمال خان عالیانی

جب تک اکٹھے ہوکر حقوق حاصل کرنے کی بات نہیں کریں گے اس وقت تک ہمارے حقوق ہمیں نہیں ملیں گے ، خطاب جب تک بلوچستان کے فیصلے بلوچستان میں نہیں ہوں گے اس وقت تک ہم ترقی نہیں کرسکتے ہیں ،محمد عظیم کاکڑ

بدھ 16 مئی 2018 18:21

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2018ء) بلوچستان عوامی پارٹی کے صوبائی صدر سابقہ وفاقی وزیر رکن قومی اسمبلی میر جام کمال خان عالیانی نے کہاہے کہ بلوچستان کو پسماندہ رکھنے میں سیاسی جماعتوں کا ہاتھ رہاہے جب تک ہم اکھٹے ہوکر اپنے حقوق حاصل کرنے کی بات نہیں کریں گے ،اس وقت تک ہمارے حقوق ہمیں نہیں ملیں گے ،ہم ہر سیاسی جماعت سے بات چیت کیلئے تیار ہے جو بلوچستان کے حقوق حاصل کرنے میں ہمارا ساتھ دیں گے ،پاکستان کے آئین کے اندر رہتے ہوئے سب کو حقوق حاصل ہے ،انہوں نے یہ بات بدھ کے روز پی ٹی آئی کے سابقہ کواڈی نیٹر ممتاز دانشور ،استاد محمد عظیم کاکڑ کی بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت کے موقع پر کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ،اس موقع پر سینیٹر انوارالحق کاکڑ ،پارٹی کی صوبائی جنرل سیکرٹری منظور احمد کاکڑ ،اسماعیل لہڑی ودیگر پارٹی کے کارکن موجود تھے ،میر جام کمال نے کہاکہ ہمارے نزدیک سب سے اہم بات یہ ہے کہ بلوچستان کے عوام کے مسائل حل کئے جائے زبانی جمع خرچ کچھ نہیں کیا جائے بلکہ عملی طورپر کام کیا جائے ،ہماری پارٹی کا منشور جاری ہوچکا ہے ،عوام کواب فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کس پارٹی میں جائیں گے ،انہوں نے کہاکہ میں صدارت سمیت کسی بھی منصب کا امیدوار نہیں تھا تمام دوستوں نے مجھ پر جو ذمہ داری ڈالی ہے اور صدارت کا منصب دیا ہے میں انشا اللہ کوشش کرونگا کہ بلوچستان کے عوام کی خدمت کروںگا، جہاں تک کسی اور منصب ملنے کی بات ہے وہ وقت آنے پر ہوگا جو فیصلہ بھی ہوگا وہ صلاح ومشورے سے ہوگا ،جب ان سے پوچھا گیا کہ خان آف قلات ،جاوید مینگل سمیت دیگر بلوچ قوم پرست کافی عرصے سے ناراض اور بیرون ملک میں مقیم ہے ،ان کو واپس لانے کیلئے آپ کے پاس کیا پلین ہے تو انہوں نے کہاکہ ہماری سب سے بڑی ترجیح بلوچستان کے غریب عوام ہے ان کے مسائل حل کئے جائے ،انکو روزگاراور اچھی تعلیم دی جائے اگر ہم ان کو یہ سہولتیں دینے میں کامیاب ہوگئے تو یہ ہماری سب سے بڑی کامیابی ہوگی ،ہم جو وعدہ کریں گے اسے ہر حالت میں پورا کریں گے ،میر جام کمال نے خان آف قلات ،جاوید مینگل سمیت دیگر ناراض بلوچ قوم پرستوں کی واپسی کے بارے میںسوال کا جواب مکمل طورپر دینے سے گریز کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ساڑھے چار سالوں میں بلوچستان کے سیاستدانوں نے بلوچستان کے حقوق کیلئے کچھ نہیں کیا ،اس کی پسماندگی اور غربت میں رکھنے میں سیاستدانوں کا زیادہ ہاتھ ہیں ،ہم میں دوسری سیاسی جماعتوں میں یہ بالکل اور واضح طورپر فرق ہوگا کہ ہم جو وعدہ کریں گے اسے پورا کرنے کی کوشش کریںگے ،یہاں پر اہم شخصیات گورنر،وزیراعلی رہ چکے ہیں ،انہوں نے بلوچستان کے حقوق اور ترقی کیلئے کچھ نہیں کیا ،ہم بلوچستان کے عوام کو مکمل طورپر یقین دلاتے ہیں کہ انکے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا ،کیونکہ جب تک ہم بلوچستان کے حقوق حاصل نہیں کریں گے ،صوبہ ترقی نہیں کریگا اور ہر جماعت میں یوتھ کا کردار بہت اہم ہوتاہے ،ہم اپنی یوتھ کو ساتھ لیکر چلیں گے تاکہ انکے بھی مسائل حل کئے جائیںگے ،تعلیم مکمل کرنے کے بعد نوجوان روزگار تلاش کرتاہے اگر اسے روزگار نہ ملے تو اسکی سوچ تبدیل ہوجاتی ہے اور مسئلہ بڑھ جاتاہے ،اس سے قبل محمد عظیم کاکڑ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں جام کمال خان عالیانی کی شخصیت سے بہت متاثر ہواہوں جو بات ہوتی ہے وہ صاف کہتے ہیں ،آئندہ بلوچستان کے فیصلے اسلام آباد ،کراچی یا لاہور میں نہیں ہوں گے بلکہ بلوچستان میں ہونگے اور جب تک بلوچستان کے فیصلے یہاں نہیں ہوں گے اس وقت تک بلوچستان ترقی نہیں کریگا ،جلد ہی ہرنائی اور دیگر علاقوں میں بلوچستان عوامی پارٹی کی جلسے کئے جائیں گے اور آنیوالے انتخابات میں پارٹی کو مضبوط بناکر پیش کیا جائیگا ۔