نواز شریف کے متنازعہ بیان کے بعد ممبئی حملہ کیس میں اچانک بڑی پیش رفت

ممبئی حملہ کیس میں استغاثہ کے آخری دو پاکستانی گواہوں کو طلبی کے سمن جاری 27 بھارتی گواہوں کی دسیتابی سے متعلق وزارت داخلہ ، خارجہ اور ایف آئی اے حکام سے جواب طلب

بدھ 16 مئی 2018 19:51

نواز شریف کے متنازعہ بیان کے بعد ممبئی حملہ کیس میں اچانک بڑی پیش رفت
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مئی2018ء) اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے ممبئی حملہ کیس میں استغاثہ کے آخری دو پاکستانی گواہوں کو طلبی کے سمن جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے 27 بھارتی گواہوں کی دسیتابی سے متعلق وزارت داخلہ ، خارجہ اور ایف آئی اے حکام سے جواب طلب کر لیا ہے ۔ گزشتہ روز اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے بھارتی شہر ممبئی میں 2008 ء میں ہونے والے حملہ کیس کی سماعت کی ۔

جب سماعت شروع ہوئی فاضل جج نے ریمارکس دیئے عدالت کے بار بار کہنے کے باوجود جنوری 2016 سے بھارتی گواہوں سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا ۔ 23 مئی تک بھارتی گواہوں کی دستیابی سے متعلق جواب جمع کروایا جائے ۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر ممبئی میں ہونے والے حملوں کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے ۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیاء اور زاہد اختر کو طلبی کے نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں ۔

واضح رہے مجموعی طور پر ایف آئی اے کی جانب سے 85 گواہان کے بیانات قلمبند کئے جا چکے ہیں جبکہ عدالت میں ایف آئی اے حکام کی جانب سے 150 گواہان کی فہرست جمع کروائی گئی تھی ۔ 63 گواہان کو غیر ضروری قرار دے کر نظر انداز کر دیا گیا تھا ۔ مقدمے میں مجموعی طور پر 8 ملزمان نامزد ہیں ان ملزمان میں حماد امین ، شاہد جمیل ، ظفر اقبال ، عبدالواحد ، محمد یونس ، جمیل احمد اور سفیان ظفر جوڈیشل ریمانڈ پر ہے جبکہ ملزم زکی الرحمان لکھوی کو بعدازاں گرفتاری ضمانت پر ہے اور ملزم کی جانب سے آج حاضری سے استثنٰی کی درخواست دائر کی گئی ۔

جسے عدالت نے منظور کر لیا ہے ۔ بھارتی شہر میں دہشتگردی کے حملوں میں قاضی مصباح سرکاری وکیل جبکہ واثق سعید کو ایف آئی اے پراسکیوٹر کی ذمہ داریاں سونپی گئی ہے ۔ عدالت نے ممبئی حملہ کیس کی مزید سماعت 23 مئی تک کے لئے ملتوی کر دی ہے دوسری جانب بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی حکومت یسے تعاون میں مسلسل ٹال مٹول سے کام لیا جا رہا ہے جو کہ خارجی سطح پر بھارتی دعوؤں کے مترادف ہے ۔