گزشتہ پانچ سالوں میں صحت کا شعبہ ہمارے منشور کے عین مطابق اولین ترجیحاتی ایجنڈا رہا،وفاقی وزیر سائرہ افضل تارڑ

بدھ 16 مئی 2018 20:28

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2018ء) وفاقی وزیر قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں صحت کا شعبہ ہمارے منشور کے عین مطابق اولین ترجیحاتی ایجنڈا رہا اور 2016-25ء کے نیشنل ہیلتھ وژن کے سماجی شعبہ میں طبی نگہداشت کے ایجنڈا کو بھی ترجیح دی گئی ہے جو کہ ہماری وزارت نے بنایا، وژن مستعد، فعال، مساوی طور پر، قابل رسائی اور تمام آبادی کو سستی ہیلتھ سروسز کی فراہمی کے ذریعے یونیورسل ہیلتھ کوریج میں رہنمائی کرتا ہے۔

انہوں نے یہ بات وزیراعظم کی طرف سے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی تزئین و آرائش کے افتتاح کے موقع پر کہی۔ انہوں نے کہا کہ قومی صحت کے ادارہ کو بدلنا بھی میرا مشن تھا تاکہ یہ قومی اور بین الاقوامی سطح کے اپنے کردار کے حصول میں کامیاب رہے، این آئی ایچ قومی اثاثہ ہے اور اس میں بے پناہ صلاحیتیں ہیں، مجھے پورا یقین ہے کہ ہم پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں اور اپنے عوام کی خدمت کرنے میں کامیاب ہوں گے، ہمارے بڑے اہداف میں سے ایک ہدف این آئی ایچ میں خسرہ کی ویکسین کی تیاری کی بحالی تھا، بیماری کے بڑھتے ہوئے واقعات اور ملک کے مختلف حصوں میں وبائوں کے تناظر میں یہ بڑا اہم اور نازک کام تھا، ہم ٹھوس اجتماعی کوشش سے اس مقصد کو بھی پورا کرنے میں کامیاب رہے۔

(جاری ہے)

سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ایک اور بڑا مسئلہ لیبارٹری کی سہولیات کی اپ گریڈیشن تھا اور ایک ایسا کام تھا جو کہ کامیابی سے کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے بی ایس ایل 3 لیبارٹری کا عالمی معیارات کے مطابق قیام عمل میں لایا گیا۔ آج اس انسٹی ٹیوٹ میں عالمی ضوابط اور عالمی صحت تحفظ ایجنڈا کے مطابق رہنما اصولوں پر 5 سال سے کامیابی سے عملدرآمد جاری و ساری ہے اور ملک میں بیماریوں کی نگرانی اور بر وقت کارروائی کے مربوط نظام پر عملدر آمد جاری ہے۔

وزیر قومی صحت نے کہا آج آپ جو نیشنل انسٹی ٹیوٹ ہیلتھ دیکھ رہے ہیں اس انسٹی ٹیوٹ سے مکمل طور پر مختلف ہے جو ہمیں 2013ء میں ملا تھا تب یہ ادارہ تنزلی کا شکار تھا اور شدید مالی بحران کے باعث اس کا معیار بھی گر رہا تھا جبکہ اس ادارہ کی بقاء بھی خطرہ میں تھی۔ اسی طرح صحت کے دیگر شعبوں میں بھی ہم نے اس ادارہ کی ترقی کے شدید چیلنج کو قبول کیا اور آج مجھے بڑی خوشی ہے کہ ہم نے خود اپنے آپ سے اور عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کر دیا ۔

ہماری حکومت نے اداروں کو مضبوط بنایا ۔ انہیں کار آمد بنایا تا کہ ادارے عوام کا معیار زندگی موثر طور پر بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ میں وزیراعظم کا صحت کے شعبہ سے متعلقہ ان بجٹ تجاویز کو خصوصی طور پر زیر غور لانے پر خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہوں گی جو کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شامل کی گئی ہیں ۔اگرچہ صحت صوبائی شعبہ ہے تا ہم وفاقی حکومت اس ضمن میں خود کو اپنی ذمہ داریوں سے بری الذمہ قرار نہیں دے سکتی۔

آئندہ بجٹ میں جن نئے اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے وہ غذائی قلت اور معذوریوں پر قابو پانے میں صوبوں کی معاونت میں بڑے اہم ترین ہیں۔ سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ہم نے بڑا سفر طے کیا ہے اور اپنی بہترین صلاحیتوں سے عوام کی خدمت کی ہے جس کا اظہار صحت کے ہر شعبہ میں ہماری کارکردگی سے ہوتا ہے ہم اپنے عوام کے پاس واپس جا رہے ہیں اور صرف اپنی کارکردگی کی بنا پر ان کی حمایت حاصل کرنا چاہیں گے ۔ ہمارے راستے میں ان لوگوں کی طرف سے بڑی رکاوٹیں ڈالی گئیں جو نہیں چاہتے تھے کہ ہم اپنی کارکردگی دکھائیں۔ ہم اللہ تعالیٰ کی مدد سے ڈٹے رہے اور ہم نے اپنے عوام کی ترقی و خوشحالی کا اپنا مشن جاری رکھا۔

متعلقہ عنوان :