ہنگو،امامیہ علماء کونسلکاٹیچر پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت

ملوث دہشت گردوں کو جلد از جلد گرفتارکر کے ان کے خلاف دہشت گردی کے عدالت میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ کسی بھی قسم کا کوئی فرقہ ورانہ مسئلہ نہیں تیسرا ہاتھ ہنگو کے امن میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہاہے ،رہنمائوں کی پریس کا نفرنس

بدھ 16 مئی 2018 22:27

ہنگو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مئی2018ء) امامیہ علماء کونسل کی گزشتہ دنوں سرکاری سکول کی استاد پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت ،ملوث دہشت گردوں کو جلد از جلد گرفتارکر کے ان کے خلاف دہشت گردی کے عدالت میں مقدمہ چلایا جائے ہنگومیں شیعہ و سنی بھائی بھائی ہے کسی بھی قسم کا کوئی فرقہ ورانہ مسئلہ نہیں تیسرا ہاتھ ہنگو کے امن میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہاہے اس سے پہلے بھی ہنگو میں دہشت گردی ہو چکی ہیں مگر ضلعی انتظامیہ اور پولیس دہشت گردی کی روک تھام میں ناکام ہو چکے ہیں غفلت بھرتنے پر ضلعی ایجوکیشن افیسر اور اے ڈی سی کے خلاف کاروائی کی جائے سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی تحفظ کو یقینی بنایا جائے بصورت دیگر ہم سخت احتجاج کرنے پر مجبورہونگے ان خیالات کا اظہار امامیہ علماء کونسل کوہاٹ ڈویژن کی طرف سے مدرسہ عسکریہ میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امامیہ علماء کونسل کے صوبائی صدر مولانا حمید حسین امامی امامیہ علماء کونسل کوہاٹ ڈویژن کے صدر مولانا خورشید انور جوادی عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی سینئر نائب صدر سید حسین علی شاہ عوامی نیشنل پارٹی ضلع ہنگو کے صدر پیر حیدر علی شاہ پیر زاھد حسین میاں امن کمیٹی کے رکن رحمت حسین نے کیا پریس کانفرنس میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی صدر مولانا محمد اقبال مولانا عامر شمسی سید محمد سیدین سید مہتاب الحسن سابق تحصیل نائب ناظم وقاص علی ظہیر حسین کے علاوہ سنی سیاسی رہنمائو امامیہ علماء کونسل کے علمائے کرام اور علاقے کے عوام کثیر تعداد میں موجود تھے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ گزشتہ 14مئی کو سرکاری سکول کے استاد ملک حسین جو کہ سکول جا رہا تھا وراستہ چوک کے مقام پر نامعلوم دہشت گردوں نے ان پر قاتلانہ حملہ کیا جو شدید زخمی ہوا اب بھی تشویشنا ک حالت میں پشاور میں زیر علاج ہے یہ حملہ صرف اور صرف دہشت گردو ں نے کیا ہے جو ہنگو میں بدومنی پیدا کرنا چاہتاہے اس سے پہلے بھی اس کے بھائی کو بڑھ عباس خیل کے مقام پر قتل کیا گیا تھا وہ سرکاری سکول کا استاد تھا اسی طرح مختلف واقعات میں ہمارے کمیونٹی کے متعدد اساتذہ کو شہید کر دیا گیا ہیں مگر پولیس اور ضلعی انتظامیہ حکومت اب تک ان دہشت گردوں کو پکڑنے میں ناکام ہے اور دہشت گردی کے روک تھام میں بھی مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں انہوںنے کہاکہ زخمی استاد نے قومی مشران کے ہمراہ بار بار ضلعی ایجوکیشن افیسر اور ڈی سی کو تبادلے کی درخواستیں دی تھی کہ اس علاقے میں میرے جان کو خطرہ ہے مگر ڈی سی کے ہدایات کے باوجود اے ڈی سی اور ضلعی ایجوکیشن افیسر نے کوئی عمل نہیں کیا ان کی غفلت اور لا پرواہی کی وجہ سے استاد کے ساتھ یہ واقعہ پیش ایا ہم حکومت سے اے ڈی سی اور ضلعی ایجوکیشن افیسر کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں انہوںنے مطالبہ کیا کہ ہنگوکے سرزمین کو پر امن بنانے کیلئے حکومت خصوصی اقدامات کریں اور دہشت گردی کو جڑ سے ختم کریں سرکاری اساتذہ پولیو کے اہلکاروں اور دیگر سرکاری ملازمین کو تحفظ فراہم کیاجائے استاد پر حملے میں ملوث دہشت گردوں کو جلد از جلد گرفتار کرکے ان کے خلاف دہشت گردی کے عدالت میں مقدمہ چلایا جائے جان کے خطرے کے پیش نظر معطل کئے گئے استاد منتظر مہدی کو بحال کیا جائے اور جتنی بھی ہمارے کمیونٹی کی اساتذہ اور استانیاں ہے ان کی حساس اور خطرناک علاقوں سے پرامن علاقوں کو تبدیل کیاجائے ہنگو میں شیعہ و سنی کا کوئی مسئلہ نہیں تیسرا ہاتھ ہنگو میں بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کررہاہے مگر ہم شیعہ و سنی مشترکہ اس کا راستہ روکیں گے اس سلسلے میں حکومت سے بھر پور تعاون کریں گے انہوںنے کہاکہ اگر ہمارے ان مطالبات کو نہیں مانا گیا تو ہم شدید احتجا ج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے