اسرائیلی بربریت امریکی اقدام کا شاخصانہ ہے،علامہ سید ساجد علی نقوی

امت کے مسائل کا حل اتحاد و وحدت میں ہے، لیاقت بلوچ فلسطین پر ہونے والے مظالم میں مسلمان حکمران برابر کے شریک ہیں مسلمان ممالک اسرائیل سے تعلقات ختم کریں او آئی سی فوجی اتحاد بنائے اور مسئلہ فلسطین کیلئے اقدام کرے کونسل کے قائدین کا ہنگامی اجلاس اور پریس بریفنگ سے خطاب

بدھ 16 مئی 2018 23:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2018ء) فلسطینیوں کے خون کے ساتھ کھیلی جانی والی ہولی پر پوری انسانیت اور ہم سب کے دل مجروح ہیں۔اسرائیلی بربریت امریکی اقدام کا شاخصانہ ہے۔امریکا کا بیت المقدس میں اپنے سفارت خانے کو قائم کرنا اسرائیل کو شہ دینے کے مترادف ہے کہ ایک ہی ریاست ہے دو ریاستی حل کے تاثر کی نفی کی گئی ہے۔

ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے سینیئرنائب صدر علامہ سید ساجد علی نقوی نے مقبوضہ فلسطین مین اسرائیلی مظالم کے خلاف کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انھوں نے کہا کہ ٹرمپ کے اس اقدام سے دنیا کے متفقہ موقف میں کھلا تضاد پیدا ہو چکا ہے۔ یوم یکجہتی فلسطین کا اعلان نہایت قابل تحسین ہے تاہم ہمیں اس سے بڑھ کر ٹھوس عملی اقدامات کرنے چاہیں۔

(جاری ہے)

فلسطینیوں کا تسلسل سے قتل عام ہو رہا ہے او آئی سی اس کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ اسے عملی اقدام کرنا چاہیے۔ کونسل کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک ناسور کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ فلسطینی سرزمین پر عالمی استعماری قوتوں نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے ساتھ زیر کرنے کے لیے جو اقدامات کیے تھے اب وہ چیزیں آشکار ہو چکی ہیں۔

فلسطین اور بیت المقدس کے ساتھ پوری دنیا کے مسلمانوں کی ایک عقیدت و محبت موجود ہے بانیان پاکستان نے قیام پاکستان نے وقت بھی فلسطین کی حمایت کی اور پوری پاکستان آج بھی اپنے قائدین کے موقف پر قائم ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹرمپ نے صہیونیوں کو خوش کرنے کے لیے جو فیصلہ کیا ہے اس کے خلاف فلسطینی سراپا احتجاج ہیں۔تمام مسلمان فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے باہر نکلیں اور یوم یکجہتی فلسطین کو بھرپور انداز سے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔

آج امت مسلمہ کو اتحاد کی ضرورت ہے تاکہ امت کے مسائل حل ہو سکیں۔ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید ثاقب اکبر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی موجودہ صورتحال پوری تحریک میں ایک نیا موڑ ہے ، ٹرمپ کی جارحانہ پالیسیاں فلسطین کے لیے ، پاکستان کے لیے پوری امت کے تشویش ناک ہیں۔ ٹرمپ نے گزشتہ برس ایک ریاستی حل کی بات کی تھی یعنی اس نے فلسطینی ریاست کا سرے سے ہی انکار کر دیا۔

قائد اعظم کا شروع سے موقف رہا ہے کہ ہم اسرائیلی ریاست کے وجود کو کسی طور بھی تسلیم نہیں کرسکتے۔تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت پاکستان نے یوم یکجہتی فلسطین منانے کا فیصلہ کیا ہے جو نہایت خوش آئند ہے۔جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کے امیر عبد الرشید ترابی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے ایک ریاستی حل کی بات کرکے امریکی موقف اور عالمی اتفاق رائے کی مخالفت کی ہے۔

اسرائیل نے جس طرح حالیہ دنوں میں فلسطینیوں پر آگ اور خون کی بارش کی ہے اس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ دنیا بھر کے مسلمان فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ فلسطین میں ہونے والے مظالم میں مسلم حکمران برابر کے ذمہ دار ہیں جو امریکا اور اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔کونسل کے اجلاس میں حکومت پاکستان کی جانب سے 18مئی کے یوم یکجہتی فلسطین کے فیصلے کو سراہا گیا اور اعلان کیا گیا کہ کونسل میں شامل سب جماعتیں اس روز یوم یکجہتی فلسطین منائیں گی۔

اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ او آئی سی فوجی اتحاد بنائے اور اسرائیل کے خلاف اقدام کرے۔ اجلاس میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ مسلمان ممالک جن کے اسرائیل سے تعلقات ہیں فی الفور ان تعلقات کو ختم کریں۔اجلاس میں اتحاد علمائے پاکستان کے نائب صدر مولانا عبد الجلیل نقشبندی ،تحریک احیائے خلافت کے راہنما قاضی ظفر الحق ، تحریک اسلامی کے سیکریٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی ،تنظیم اسلامی کے راہنما ڈاکٹر امتیازتنظیم اسلامی ،جمعیت علمائے اسلام کے راہنمامفتی امیر زیب،جماعت اہل حدیث کے راہنما علامہ خالد سیف اللہ،تحریک جوانان پاکستان کے راہنما مولانا عمران سندھو،تنظیم العارفین کے راہنما آصف تنویر ایڈوکیٹ، اسلامی تحریک کے راہنما سکندر گیلانی ایڈووکیٹ، البصیرہ کے محققین مفتی امجد عباس، شہباز عباسی، جماعت اسلامی کے میڈیا کوارڈینیٹر شاھد شمسی ،سینیئر صحافی صفدر دانش، کونسل کے کواردینیٹر حافظ شاھد ، مولانا نجف ایڈووکیٹ اور دیگر قائدین نے شرکت کی۔