ٹرانسمیشن لائن ٹرپ ہونے کے باعث بجلی کا بریک ائون ‘اسلام آباد ،پنجاب اورخیبر پختونخوا ہ کے علاقوںمیں بجلی منقطع

گدو ،مظفر گڑھ کے درمیان ٹرانسمیشن لائن ٹرپ ہونیکی وجہ سے بجلی کی فراہمی بند ہوئی،بریک ڈائون کیوجہ تربیلا پاور ہائوس میں ٹرپنگ نہیں تھی‘ ترجمان پاور ڈویژنظفریاب خان این ٹی ڈی سی کے انجینئرز اور عملے نے فالٹ کو دور کرنے کیلئے فوری کام شروع کر کے کئی گھنٹوں کے بعد بجلی بحال کر لی بجلی کی اچانک اور طویل بندش کی وجہ سے عوام کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ،پانی کی بھی شدید قلت پیدا ہو گئی نیشنل گرڈ بحال ہونے کے بعد واپڈا کے تمام ہائیڈل پاور سٹیشن قومی نظام سے منسلک کئے جا چکے ہیں‘ ترجمان واپڈا

جمعرات 17 مئی 2018 00:00

اسلام آباد/لاہور/پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2018ء) گدو اور مظفر گڑھ کے درمیان ٹرانسمیشن لائن ٹرپ ہونے کے باعث بجلی کے بریک ائون سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ،پنجاب اورخیبر پختونخوا ہ کے متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی، انجینئرز اور عملے نے فالٹ کو دور کرنے کیلئے فوری کام شروع کرکے کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد بجلی بحال کر لی ، بجلی کی اچانک اور طویل بندش کی وجہ سے عوام کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے جبکہ پانی کی بھی شدید قلت پیدا ہو گئی ۔

پاور ڈویژن کے ترجمان ظفریاب خان کے مطابق بدھ کوگدو اور مظفر گڑھ کے درمیان ٹرانسمیشن لائن ٹرپ ہونے کی وجہ سے دو صوبوں میں بجلی کی فراہمی بند ہوئی ۔ترجمان نے ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بریک ڈائون کی وجہ تربیلا پاور ہائوس میں ٹرپنگ نہیں تھی اور تحقیقات کے بعد معلوم ہو گا کہ لائن میں خرابی کسی پاور پلانٹ کی وجہ سے ہوئی یا کوئی اور تکنیکی مسئلہ تھا۔

(جاری ہے)

نظام میں فالٹ کے بعد ملک بھر میں بجلی کی ترسیل کا نظام دو حصوں شمال اور جنوب میں تقسیم ہو گیا جس کے نتیجے میں خیبر پختونخواہ اور پنجاب میں بجلی کا بلیک آئوٹ ہو گیا۔ترجمان کے مطابق فالٹ کے باعث دونوں صوبوں میں موجود اکثر پاور پلانٹس بند ہو گئے ۔بجلی کے بریک ڈائون سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، صوبہ پنجاب، صوبہ خیبرپختونخوا ہ کے متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی جس سے عوام کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے جبکہ پانی کی بھی شدید قلت پیدا ہو گئی ۔

فالٹ آنے کے بعد انجینئرز اور عملے نے بحالی کے لئے فوری کام شروع کر دیا اور مرحلہ وار بجلی بحال کی گئی ۔ اس دوران فریکوئینسی قائم رکھنے کے لیے بھی بجلی کی فراہمی منقطع کی جاتی رہی ۔ذرائع کے مطابق چار سے پانچ ہزار میگاواٹ کی ٹرپنگ کے بعد سسٹم کو بچانے کے باعث پورا ملک متاثر نہیں ہوا۔ذرائع کے مطابق سندھ اور بلوچستان کو ٹرانسمیشن نظام میں لگائے گئے پروٹیکشن سسٹم نے بجلی کے بریک ڈائون سے بچا لیا۔

ترجمان واپڈا کے مطابق نیشنل گرڈ میں فنی خرابی پیدا ہونے کی وجہ سے دیگر بجلی گھروں کے ساتھ ساتھ واپڈا کے ہائیڈل پاور اسٹیشن بھی ٹرپ کر گئے تھے۔ نیشنل گرڈ بحال ہونے کے بعد واپڈا کے تمام ہائیڈل پاور سٹیشن قومی نظام سے منسلک کئے جا چکے ہیں۔ تربیلا منگلا غازی بروتھا اور واپڈا کے دیگر ہائیڈل پاور سٹیشن اس وقت نیشنل گرڈ کو 3 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی فراہم کر رہے ہیں۔

پاور ڈویژن کے ترجمان کے مطابق فنی خرابی کے باعث گدو، مظفر گڑھ، ملتان اور خیبرپختونخوا کے پاور پلانٹس متاثر ہوئے۔ ترجمان پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ بجلی کے بریک ڈائون کی وجوہات کے تعین کے لیے ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن وسیم مختار کی سربراہی میں 4 رکنی انکوائری ٹیم بنا دی گئی ہے جو اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد رپورٹ وفاقی وزیر اویس لغاری کو دے گی۔

بجلی کے بریک ڈائون کے باعث پنجاب کے صدر مقام لاہور میں بجلی مکمل طور پر غائب ہوگئی تھی، پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران بجلی نہ ہونے پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔نیو اسلام آباد ایئر پورٹ پر بھی بجلی کا بریک ڈائون رہا جس کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بجلی کے بریک ڈاؤن کے باعث اسلام آباد میں واقع پارلیمان ہاؤس کو بجلی کی فراہمی بھی متاثر ہوئی تاہم پارلیمان کے کچھ فلورز کو متبادل ذرائع سے بجلی کی فراہمی کی گئی۔

اچانک بجلی غائب ہونے پر ہسپتالوں، سکولوں اور دفاتر میں اندھیرا چھا گیا اور روز کے معمولات زندگی متاثر ہوئے۔ بجلی بند ہونے کے باعث ملازمین دفاتر میں اندھیرے میں کام کرنے پر مجبور ہو گئے ۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ بجلی کے بریک ڈاؤن کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کی جائیں گی کیونکہ اس طرح کا واقعہ پہلے بھی رونما ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ بجلی بحران سے متعلق وزارت کے ترجمان کی جانب سے بیان دے دیا گیا ہے۔خیال رہے کہ رواں ماہ ملک میں یہ بجلی کا دوسرا بڑا بریک ڈاؤن ہے، اس سے قبل یکم مئی 2018 کو نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کی اہم ٹرانسمیشن لائن ٹرپ ہونے سے ملک میں بجلی کا بڑا بحران پیدا ہوگیا تھا۔