اسلام آباد،وفاقی دارلحکومت میں نوسرباز مافیا سر گرم،شہری چار کروڑ سے ذائد کی نقدی سے محروم ہو گئے

جمعرات 17 مئی 2018 20:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مئی2018ء) وفاقی دارلحکومت میں نوسرباز مافیا سر گرم گزشتہ روز بھی اسلام آباد کے شہری چار کروڑ سے ذائد کی نقدی سے محروم ہو گئے۔پولیس نے حسب روایت مقدمات تودرج کر لئے تاہم پولیس غریب شہریوں کی دادرسی نہ کر سکی ،تفصیلات کے مطابق تھانہ سبزی منڈی پولیس کو محمد جہانگیر نے بتایا کہ وہ احسن عوان کی نجی کمپنی میں ملازمت کرتا تھا واجبات کی مد میں ملزم نے ایک کروڑ کی مالیت کے دو چیک دئیے جو ڈس آنر ہو گئے اسی کمپنی کے ملازم محمد امتیاز نے بھی سبزی منڈی پولیس کو درخواست دی کہ واجبات کی مد میں ملزم احسن اعوان نے اسے 79لاکھ آٹھ ہزار روپے کے چھ چیک دئیے جو کہ ڈس آنر ہو گئے سبزی منڈی پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ۔

آبپارہ پولیس کو محمد حنیف نے درخواست میں موقف اپنایا کہ کامران اور شوکت نے پلاٹ کے جعلی دستاویزات بنا کر 90لاکھ روپے کی رقم وصول کی کاغذات جعلی ثابت ہونے پر رقم واپسی کے لئے انہو ں نے چار چیک دئیے جو ڈس آنر ہو گئے ۔

(جاری ہے)

آبپارہ پولیس کو ہی عبدالقدیر بنگش نے بتایا کہ پلاٹ کی خریداری کیلئے ملزم خرم شہزاد کو 85لاکھ روپے کی رقم دی واپسی کیلئے ملزم نے مدعی کو چیک دیا جو ڈس آنر ہو گیا ہے ۔

بھارہ کہو پولیس کو شوکت علی نے بتایا کہ اس نے گلریز کو 28لاکھ روپے کی رقم ادھار دی تھی جس کی واپسی کیلئے ملزم نے اسے چیک دیا جو ڈس آنر ہو گیا ۔تھانہ لوہی بھیر پولیس کو عاشق حسین نے بتایا کہ اس کے کرایہ دار محمد شہباز نے کرایہ کی مد میں 10لاکھ روپے کے دو چیک دئیے جو ڈس آنر ہو گئے جبکہ عاصم علی نے بتایا کہ ناصر محمود نے اس سے گاڑی خریدی ملزم اب نہ گاڑی دے رہا ہے نہ رقم ۔

آئی نائن پولیس کو نوید خان نے بتایا کہ مشرف خان نے اس سے سامان خریدا تاہم ملزم رقم داد نہیں کر رہا۔ گولڑہ پولیس کو اسلم طارق نے بتایا کہ محمد اسلم اس کا ملازم تھا ملزم نے کمپنی کی رقم میں سے چھ لاکھ 20ہزار روپے خرد برد کئے ہیں پولیس نے نامزد ملزمان کے خلاف الگ الگ مقدمات درج کر لئے ہیں تاہم پولیس تاحال ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے ۔ واضح رہے کہ چیک ڈس آنر اور فراڈ کے مقدمات میں قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر شہری کروڑوں روپے کی رقم اور پراپرٹی سے محروم ہو جاتے ہیں جبکہ پولیس کی مبینہ ملی بھکت کی وجہ سے ملزمان بری ہو جاتے ہیں اور شریف شہری دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذیشان کمبوہ/سٹاف رپورٹر