جنسی ہراسگی کے خلاف ''می ٹو (Metoo#)'' مہم ''وی ٹو'' (WeToo#) بن گئی

خواتین کی طرح ہمیں بھی جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے، ماڈل و اداکار مجاہد رسول کا سوشل میڈیا پر پیغام

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 18 مئی 2018 13:01

جنسی ہراسگی کے خلاف ''می ٹو (Metoo#)'' مہم ''وی ٹو'' (WeToo#) بن گئی
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 مئی 2018ء) : سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر حال ہی میں جنسی ہراسگی کے خلاف ایک مہم کا آغاز کیا گیا جس میں سوشل میڈیا صارفین نے خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کی مذمت کی اور اس مہم کو ''MeToo#'' کا ہیش ٹیگ دیا گیا ،اس ہیش ٹیگ کو اتنی مقبولیت حاصل ہوئی کہ پاکستان کی شوبز انڈسٹری سمیت دنیا بھر کے ستاروں اور معروف شخصیات نے اس ہیش ٹیگ کو استعمال کر کے اپنی زندگی کی تلخ حقیقتوں سے پردہ اُٹھایا ۔

اسی مہم پر بات کرتے ہوئے ماڈل ، اداکارہ و گلوکارہ میشا شفیع نے بھی علی ظفر پر جنسی ہراسگی کا الزام عائد کیا جس نے شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت دونوں کے مداحوں کو حیران کر دیا تھا تاہم اب سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر ایک نوجوان ماڈل نے ایک ڈیزائنر کے ساتھ اپنی چیٹ کے اسکرین شاٹس اپ لوڈ کیے اور کہاکہ اس انڈسٹری میں صرف خواتین کو ہی نہیں بلکہ مردوں اور نوجوان لڑکوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

  اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر نوجوان ماڈل مجاہد رسول نے ڈیزائنر کے ساتھ ہوئی اپنی چیٹ کے اسکرین شاٹس اپنے فالوورز کے ساتھ شئیر کیے اور کہا کہ مجھے میری غیر اخلاقی ویڈیوز بھیجنے کا کہا گیا، کام دینے اور ماڈلنگ کی نوکری دینے کےلیے مجھے قابل اعتراض پیشکش کی گئیں، جب سے میں نے اس انڈسٹری میں قدم رکھا ہے مجھے اس طرح کی صورتحال کا بارہا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اور مجھے سو فیصد سے زائد یقین ہے کہ مجھ اکیلے کو ہی اس صورتحال کا سامنا نہیں ہے بلکہ میرے جیسے اور بھی کئی لوگ ہوں گے جن کو ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہوگا۔  لیکن ایسا بھی ہوتا ہے کہ اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے کچھ لوگ ان کے چنگل میں پھنس بھی جاتے ہوں، میں نے تین سال تک انتظار کیا کہ شاید کوئی ان کالی بھیڑوں کے بارے میں بات کرے ، کوئی ان کے خلاف آواز اُٹھائے لیکن کسی نے ایسا نہیں کیا۔

لیکن اب 3،4 بعد بھی اسی ڈیزائنر نے مجھ سے وہی سوال کیا ۔

#metoo #wetoo #harassed #actor #model I have my own conditions! Can we meet alone? Show me your n*** pictures! & so on…… These type of statements have to be faced by me since the day I am struggling in this media industry & I am more than 100% sure that I am not alone in this case, there could be many more out there. But, to get their aims achieved, many would have been entangled in the tentacles of those animals. I have been waiting all these years if someone speaks up about these black sheep’s openly but no one did. But yesterday, after 3-4 years later, same designer started to ask me if I will fulfill his conditions now? Seriously guys! My only fault is this that I believe on hard work rather than finding these shortcuts. For me, my self-respect is more important than any work I will get by losing it. So, if you think k after these years my values would have been changed? So, listen, all this struggling time makes me even stronger and believer of hard work. I will keep on smashing my head to this media industry to create my space rather than to be impressed by your lectures. Why I have to go through all this to match my talent? Why I have to fulfill someone’s immoral conditions to get that work that I deserve? Why a black sheep should say to me if I will not fulfill their filthy demands then I can’t be successful in this media industry? Why the f**k I have to shout on myself & my passion after struggling for 7-8 years in this industry and listening these bullshits? Why there is no streamline organizations recognizing and sustaining fresh talents? If there are, then why would they hire such bastards to do these most important jobs? Why? Why? Why? Why? Why? There are many more Why’s! I have been struggling this field for 7-8 years which is been an experience full of harassment. So, I am speaking on my behalf (& might be on behalf of hundreds out there) that #WEToo are being harassed. We are being harassed not by one particular designation but each and every one from “Content head to Directors”, from “Designer to Photographers to promoters”. If I decide to write names here, then their masks will gone away.

A post shared by Mujahid Rasool (@raimujahid1) on


اپنی ایک اور پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ ہمیں صرف کسی عہدیدار کی جانب سے ہی نہیں بلکہ ڈائریکٹر تک کی جانب سے جنسی ہراسگی کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔

اگر میں ان کے نام لکھ دوں تو ان کا چہرہ بے نقاب ہو جائے گا۔ جیسے حال ہی میں میں ایک معروف فوٹوگرافر عظیم سانی کے پاس گیا، میں نے ان سے بذریعہ فیس بُک رابطہ کیا تھا ، میں جب وہاں گیا تو انہوں نے مجھے کپڑے اُتارنے کا کہا اور انکار پر صاف کہہ دیا کہ اگر ایسا نہیں کرو گے تو کام نہیں ملے گا۔  انہوں نے کہا کہ جن کے بیوی بچے ہیں، وہ اس طرح کر کے اپنے خاندان کے سامنے کیسے کھڑے ہو سکتے ہیں؟ ایسا کام کر کے کوئی بھی کیسے اپنے بچوں کے سامنے ایک باپ ، بیوی کے سامنے شوہر اور ماں باپ کے سامنے ایک بیٹے کی حیثیت سے کھڑا ہوسکتاہے؟ میں نے انڈسٹری میں اس سسٹم کے مخالف کئی لوگوں کو دیکھا اور ان سے متاثر بھی ہوا، یہی لوگ میری ہمت کی وجہ ہیں، ان کو دیکھ کر مجھے یقین ہوتا ہے کہ ایک دن میں ضرور کامیاب ہو جاؤں گا۔


Part 2/: #metoo #wetoo wetoo #harassed #actor #model

A post shared by Mujahid Rasool (@raimujahid1) on


 مجاہد ہارون کے اس انکشاف پر میشا شفیع نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ مجھے اس معاملے پر آواز اُٹھانے پر مجاہد رسول پر فخر ہے ، چُپ رہنے سے کبھی تبدیلی نہیں آتی ۔

جس پر مجاہد ہارون نے حوصلہ افزائی کرنے پر میشا شفیع کا شکریہ ادا کیا۔ اور کہا کہ میں جانتا ہوں کہ اس سب کا میرے کیرئیر پر منفی اثر پڑے گا لیکن سچ سے پردہ اُٹھانا ضروری تھا۔
اس پر میشا شفیع نے مجاہد رسول سے کہا کہ کسی کو خود پر حاوی نہ ہونےدو، اس اںڈسٹری میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو تمہارے میرٹ پر تمہارے ساتھ کام کریں گے۔ لوگوں کو غیر اخلاقی اور قابل اعتراض باتیں ماننے کے عوض کام دینا غیر قانونی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی بد ترین شکل ہے۔