بھارت نے کشمیریوں کی تحریک کو کچلنے کے لیے اپنی تمام فوجی طاقت میدان میں جھونک دی

ماہ رمضان کے دوران جنگ بندی کا بھارتی اعلان ایک بھونڈے مذاق کے سوا کچھ نہیں، مشترکہ حریت قیادت

جمعہ 18 مئی 2018 16:06

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مئی2018ء) مقبوضہ کشمیر میں سید علی گیلانی، میرواعظ محمد عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے بھارت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میںماہ رمضان کے دوران جنگ بندی کے اعلان کو ایک بھونڈا مذاق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارتی قیادت کشمیریوں کیلئے انسانی ہمدردی کا کوئی جذبہ رکھتی ہے اسے تنازعہ کشمیر کا مستقل اور پائیدار حل تلاش کرناچاہیے۔

کشمی مشترکہ حریت قیادت کی طرف سے سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں سید علی گیلانی کی رہائش گاہ پر ایک اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیاکہ کشمیری عوام اپنے پیدائشی حق، حق خود ارادیت کے حصول کیلئے ایک مبنی برحق تحریک چلا رہے ہیں جسے کچلنے کیلئے بھارت نے اپنی تمام تر فوجی طاقت میدان میں جھونک دی ہے لہذا محض رمضان کے دوران جنگ بندی کا اعلان ایک مذاق کے سوا کچھ نہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ تنازعہ کشمیر کو حق خود ارادیت جیسے مسلمہ بین الاقوامی فارمولے کے ذریعے حل کرنے کے بجائے عارضی جنگ بندی جیسے اقدامات کشمیریوں کے نزدیک کوئی معنی نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت تنازعہ کشمیر کے حوالے سے اپنی ضد اور ہٹ دھرمی بدستور قائم ہے اور اسکی طرف سے آپریشن ہالٹ جیسے اقدام محض عالمی برادری کو گمراہ کرنے اور تنازعہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے ۔

مشترکہ حریت قیادت نے واضح کہا کہ تنازعہ کشمیر کوکشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنے سے ہی نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ پورے جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم ہوسکتا ہے ۔انہوںنے کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ 19/مئی بروز ہفتہ کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے مقبوضہ کشمیر کے کے خلاف سرینگر کے لالچوک کی طرف مارچ میں بھر پور شرکت کریں۔ قبل ازیں میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے سرینگر میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک تنازعہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاتا ، جنگ بندی کوئی معنی نہیں رکھتی۔

میر واعظ نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کو دیوار کے ساتھ لگا کر انہیں بندوق اٹھانے پر مجبو ر کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے کشمیری نوجوان بندوق اٹھانے پر مجبو ر ہیں اور جب تک اس مسئلے کو حل نہیں کیا جاتاجنگ بندی کا بھارتی اعلان کوئی معنی نہیں رکھتا۔ محمد یاسین ملک نے کہ بھارت کشمیریوں کو زیر کرنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے لیکن وہ اپنی جدوجہد مقصد کے حصول تک جاری رکھیں گے۔

میر واعظ اور محمد یاسین ملک نے کہا کہ جب تک تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے ایک مکمل روڈ میپ نہیں دیا جاتا جنگ بندی کا اعلان محض ایک نمائشی اقدام تصور ہوگا۔ مقبوضہ علاقے کی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں جنگ بندی کے بھارتی اعلان کو ایک کھوکھلا اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

دریں اثنا سیاسی ماہرین نے بھی کہا ہے کہ جنگ بندی کا اعلان اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت کشمیر میں جنگ ہار چکا ہے۔ سیاسیات کے پروفیسر نورمحمد بابا نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بھارت دراصل کشمیر میں جنگ ہار چکا ہے اور اب وہ جنگ بندی کی پیشکش کرکے دراصل اپنی قوت دبارہ مجتمع کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کا اعتماد حاصل کرنا چاہتا ہے لیکن محض جنگ بندی کے اعلان سے یہ ممکن نہیںکیونکہ اصل معاملہ تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کا ہے۔