اوگرا کی ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل کی مالی سال2018-19 کیلئے ای ای آر کے تعین سے متعلق درخواستوں کی عوامی سماعت

تیل و گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے عوام کے بہترین مفاد اور قانون کے مطابق سٹیک ہولڈرز کے حقوق کے تحفظ کا عزم کر رکھا ہے،چیئرپرسن اوگرا مس عظمیٰ عادل خان

جمعہ 18 مئی 2018 18:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مئی2018ء) چیئرپرسن اوگرا مس عظمیٰ عادل خان نے کہا ہے کہ تیل و گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے عوام کے بہترین مفاد اور قانون کے مطابق سٹیک ہولڈرز کے حقوق کے تحفظ کا عزم کر رکھا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی کی طرف سے دائر کی جانے والی درخواستوں کی پشاور، لاہور، کراچی اور کوئٹہ میں اوگرا کے زیرِ اہتمام عوامی سماعتوں کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

ان درخواستوں کے ذریعے مالی سال 2018-19 کے لیے ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل کی تخمینہ آمدن ضروریات /مقررہ قیمتوں کا تعین کرنا تھا۔ درخواستوں کی سماعت کی کارروائی میں صارفین ، عوام الناس، ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی کی انتظامیہ جیسے سٹیک ہولڈرز ، پریس ارکان ، ایوان ہائے تجارت کے نمائندوں ، مختلف ایسوسی ایشنز کے نمائندوں کے علاوہ دیگر مداخلت کار وں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی کی سیئنیر انتظامیہ اور قانونی مشیرنے تفصیلی گزارشات پیش کیں اور اپنی اور ان کی تخمینہ آمدن کی ضرورت/ مقررہ قیمتوں کی وجوہ بتائیں۔اس کے علاوہ انھوں نے شرکائ / مداخلت کاروں کی طرف سے اٹھائے جانے والے متعدد سوالات کے جوابات بھی دئیے۔ ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل نے مالی سال 2018-19 کے لیے اپنی تخمینہ آمدن کی ضروریات کا تعین کرنے کے لیے اوگرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 8(1) اور قدرتی گیس محصول رولز 2002 کے رول 4 (2) کے تحت بالترتیب 29 دسمبر 2017 اور 28 فروری 2018 کو درخواستیں دائر کی تھیں۔

ایس این جی پی ایل نے یکم جولائی 2018 سے اپنی اوسط مقررہ قیمت میں 356.89 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے اوسط اضافے کی درخواست کی جب کہ ایس ایس جی سی ایل نے مالی سال 2018-19 کے لیے یکم جولائی 2018 سے اپنی محصول میں مقررہ قیمت میں 109.03 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے اوسط اضافے کی درخواست کی۔ مقررہ قیمتوں میں اضافے کو درخواست گزاروں نے گیس کی لاگت میں مجوزہ اضافے جو کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کے پیش نظر حکومت پاکستان اور گیس کی پیداوار کنندگان کے درمیان دستخط کیے جانے والے گیس کی قیمت کے معاہدوں کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل / فیول آئل کی اوسط قیمت پر مبنی ہے، کی وجہ سے کا مطالبہ کیا۔

اتھارٹی نے تمام سٹاک ہولڈرز کو مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے فیصلہ کیا کہ صوبائی صدر مقامات پر عوامی سماعت ہائے کی جائے اور اس کے مطابق تمام متعلقہ اور متاثرہ افرادہ کو نوٹس جاری کیے گئے۔ شرکائ نے یہ کہتے ہوئے درخواستوں کی مخالفت کی کہ اوگرا نے پہلے ہی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی اجازت دی ہے اور گیس کی قیمتوں میں کسی مزید اضافے سے گیس صارفین پر ناگوار اثرات مرتب ہوں گے۔

اس خواہش کا اظہار کیا گیا کہ کراس / سبسڈی میکنزم کو ختم کیا جانا چاہیے اور گیس کی سپلائی کے لیے ویلیو ایڈیشن سیکٹروں کو ترجیح دی جانا چاہیے۔ شرکائ نے ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل کی یو ایف جی کی سطح کی زیادہ ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کیااور مطالبہ کیا کہ گیس صارفین کی طرف سے یو ایف جی بنچ مارک میں کوئی ریلیف نہیں دیا جانا چاہیے۔

اس بات پر بھی زور دیا گیاکہ درخواست دہندگان کو گیس قیمتوں میں اضافے سے گریز کے لیے اس کی آپریٹنگ لاگت میں کمی کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔عوامی سماعتوں کو سمیٹتے ہوئے چیئرپرسن اوگرا نے کہا کہ اتھارٹی کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ یوٹیلیٹی کمپنیوں اور صارفین کے مختلف مفادات میں توازن قائم کرے۔ انھوں نے کہا کہ اتھارٹی پیشہ ورانہ انجنئیئروں ، مالیاتی اور قانونی ماہرین کی ایک ٹیم کی مدد سے تمام اخراجات کی جانچ پڑتال کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ اوگرا نے درخواستوں کی سماعت میں تمام سٹیک ہولڈرز کو موقع فراہم کیا ہے۔ انھوں نے کارروائیوں میں بھرپور شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل کی درخواستوں کا فیصلہ کرتے ہوئے ان کی قابلِ عمل تجاویز پر غور کیا جائے گا۔ تیل و گیس ریگولیٹری اتھارٹی ، وفاقی حکومت نے صدارتی آرڈیننس نمبر XVII مجریہ 2002 کے تحت قائم کی ہے۔اسے من جملہ دوسری باتوں کے گیس کمپنیوں کی آمدن کی ضرورت کا تعین کرنے کے اختیارات حاصل ہیں۔