پیپر انڈسٹری میں ٹیرف ریگولرائزیشن وقت کی ضرورت ہے، میاں زاہد حسین

پیپر اینڈ پلپ انڈسٹری کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر ز قائم کئے جائیں،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

جمعہ 18 مئی 2018 19:33

پیپر انڈسٹری میں ٹیرف ریگولرائزیشن وقت کی ضرورت ہے، میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2018ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہاہے کہ پیپر انڈسٹری پاکستان میں خصوصی اہمیت کی حامل ہے اسکی بنیادی وجہ پاکستان کا زرعی ملک ہونا ہے، جس کے باعث خام مال کی فراہمی میں آسانی ہے،دوسری وجہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی مارکیٹ ہے، 220ملین کی آبادی اور بڑھتی ہوئی شرح خواندگی اس سیکٹر کی ترقی کا باعث ہے۔

پیپر انڈسٹری میں پرفارم کرنے والے یونٹس خصوصاً بڑی کمپنیاں سپلائی چین مینیجمنٹ کے ساتھ ساتھ ویلیو ایڈڈ پروڈکٹس پر بھی توجہ دے رہی ہیں، لیکن اس شعبہ کے لئے حکومت کی طرف سے بزنس فرینڈلی پالیسیوں کی ضرورت ہے جو تسلسل کے ساتھ کام کریں،تاکہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں پاکستانی انڈسٹری مقابلہ کرسکے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہاکہ پاکستان میں اس وقت 100کے قریب یونٹس کام کررہے ہیں، یہ یونٹس رائٹنگ، پرنٹنگ، ریپنگ، پیکنگ پیپرز کے ساتھ مختلف بورڈز بھی پیدا کررہے ہے۔

اس سیکٹر میںموجود بے انتہا پوٹینشل کے باوجود درآمدات پر انحصار اور اس شعبہ سے متعلقہ حکومتی پالیسیوں کا عدم تسلسل اس سیکٹر کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ پاکستان میں پیپر پروڈکٹس کی ڈیمانڈ میں روزافزوں اضافہ ہورہا ہے، جس کے باعث درآمدات میں سالانہ 12سے 15فیصد اضافہ ہورہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہاکی اس شعبہ کی کارکردگی بہتر کرنے کے لئے حکومتی توجہ کی ازحد ضرورت ہے ، تاکہ اس سیکٹر میں گروتھ کے موجود پوٹینشل سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔

پیپرانڈسٹری کی خودکفالت کے لئے ضروری ہے کہ خام مال کی فراہمی کے نت نئے طریقوں اور اس اس شعبہ میں جدت کیلئے یونیورسٹیوںمیں ریسرچ سینٹرز کا قیام عمل میں لایا جائے۔ گزشتہ سالوں میں پیپر اور پیپر بورڈ پروڈکٹس کی ڈیمانڈ اور پیداوار میںمسلسل اضافہ ہورہا ہے، مستقبل میں بھی اس شعبہ کی ترقی کے روشن امکانات موجود ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہاکہ اس شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے انفراسٹرکچر میں بہتری ، ٹیرف ریگولرائزیشن اورڈیوٹیز میں تسلسل انتہائی ضروری ہے، تاکہ دنیا بھر میں ترقی پذیر پیپر انڈسٹری سے پاکستان اپنا حصہ حاصل کرسکے۔

پیپر اور پیپر بورڈ کی درآمد پر25فیصد امپورٹ ڈیوٹی، 15فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی، 18فیصد سیلز ٹیکس، 2فیصد ودہولڈنگ ٹیکس اور 1فیصد اسپیشل ایکسائز ڈٖیوٹی عائد کی جاتی ہے جو کہ بہت زیادہ ہے۔ خام مال کی ڈیمانڈ اور سپلائی گیپ کو پورا کرنے کے لئے افغانستان کے راستے غیر قانونی درآمد سے پورا کیا جاتا ہے، حکومت ٹیکس کے آسان نظام کو رائج کرے تاکہ غیر قانونی تجارت کا راستہ رکے۔